اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر عمل درآمد نہ ہونے کے باعث ایران نےپاکستان کے خلاف ثالثی عدالت سے رجوع کرنے کی دھمکی دے رکھی ہے اور اب خبر یہ ہے کہ پاکستان نے 1اعشاریہ 2ارب ڈالرز کے جرمانے سے بچنے کے لیے پاکستان نے نیا گیس لائن منصوبہ تشکیل دیدیا ہے، پاکستان کے موقر قومی اخبار روزنامہ جنگ کی رپورٹ کے مطابق حکومت
نے وزیرا عظم شاہد خاقان عباسی کی سربراہی میں سومیانی (بلوچستان)سے نواب شاہ تک گیس پائپ لائن بچھانے کے حوالے سے ایک متبادل منصوبہ تشکیل دے دیا ہے۔اس کا مقصد ایران کے دباؤ کو کم کرنا ہے ، جس نے پہلے ہی عالمی ثالثی عدالت سے رجوع کرنے کی دھمکی دے رکھی ہے، جس کا مقصد پاکستان کی جانب سے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر عمل درآمد میں ناکامی کے باعث پاکستان پر 1اعشاریہ2ارب ڈالرز کا جرمانہ عائد کرانا ہے۔پٹرولیم ڈویژن کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا ہے کہ حکومت پہلے ہی گوادر۔نواب شاہ ایل این جی پائپ لائن (جی این جی پی )منصوبے کو ملتوی کرچکی ہے، جس کا آغاز نواز حکومت نے پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کے متبادل کے طور پر کیا تھا۔ایران اس سے قبل کہتا رہا ہے کہ جی این جی پی منصوبہ امریکا کی ایران پر لگائی جانے والی پابندیوں کے باعث تیار کیا گیا تھااور اسے حتمی شکل دیئے جانے کے بعد پائپ لائن کو ایرانی سرحد تک توسیع دی جانی تھی اور اس کا نیا نام پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ رکھا گیا تھا۔تاہم بد قسمتی سے پاکستا ن نے مشرق وسطیٰ کے ایک ملک کے دباؤ پر یہ منصوبہ ملتوی کردیا۔اب ایران نے پاکستان کو پیغام دیا ہے کہ وہ عالمی ثالثی عدالت سے رجوع کررہا ہے تاکہ پاکستان پر 1اعشاریہ2ارب ڈالرز کا جرمانہ عائد کیا جاسکے، جو کہ گیس کی خرید وفروخت کے عالمی معاہدے (جی ایس پی اے)
جس پر 2009میں دستخط کیے گئے تھے کے مطابق ہوگا۔اسی وجہ سے اسلام آباد حکام نے ایک نیا منصوبہ سومیانی نواب شاہ گیس پائپ لائن کے طور پر تشکیل دیا ہے، تاکہ ایرانی حکام کو مطمئن کیا جاسکے۔عہدیدار کا کہنا تھا کہ پاک بحریہ سومیانی کے مقام پر آر ایل این جی ٹرمینل تعمیر کرے گی جو کہ 500سے 600ایم ایم سی ایف ڈی ایل این جی کی صلاحیت کا حامل ہوگا۔اس سے
قبل پاک بحریہ اس متعلق غیر یقینی کا شکار تھی کہ اگر ٹرمینل تعمیر ہوتا ہے تو سومیانی سے کس طرح ایل این جی نکالی جائے گی۔تاہم اب حکومت نے پاک بحریہ سے درخواست کی ہے کہ وہ منصوبے پر کام کرے اور ایل این جی کو پائپ لائن کے ذریعے منتقل کیا جائے گا اور انٹر اسٹیٹ گیس سسٹم (آئی ایس جی ایس)بچھائی جائے گی۔منصوبے کے تحت پائپ لائن کی لمبائی300سے350کلومیٹر طویل ہوگی
جو کہ سومیانی سے نواب شاہ تک ہوگی، جب کہ سومیانی کے مقام پر ایل این جی ٹرمینل تعمیر کیا جائے گا۔اس منصوبے کی لاگت کا تخمینہ، جی این جی پی منصوبے کے مقابلے میں 50فیصد کم لگایا گیا ہےجب کہ متعلقہ حکام ایران کو بھی بتائیں گے کہ ایک مرتبہ نیا منصوبہ منظر عام پر آجائے اور اس وقت تک ایران پر عائد پابندیاں ختم ہوجائیں تو400کلومیٹر کی پائپ لائن سومیانی سے
ایرانی سرحد تک بھی بچھائی جائے گی اور اس پورے منصوبے کو پاک۔ایران گیس پائپ لائن سمجھاجائے گا۔تاہم عہدیدار کا کہنا تھا کہ اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا حکومت ایک نئے پائپ لائن منصوبے کے آغاز سے متعلق ایران کو منانے میں کامیاب ہوتی ہے یا نہیں، تاکہ 1اعشاریہ2ارب ڈالرز کے بھاری جرمانے سے بچا جاسکے۔