ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

وفاقی دارالحکومت ،فاٹا ،چاروں صوبوں کے ریٹائر ہونیوالے 52سینیٹرز کی نشستوں پرپولنگ (کل )ہو گی

datetime 1  مارچ‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور (این این آئی)وفاقی دارالحکومت ،فاٹا اورچاروں صوبوں کے ریٹائر ہونے والے 52سینیٹرز کی نشستوں کیلئے پولنگ کل ( ہفتہ)کو ہو گی جس کیلئے الیکشن کمیشن کی جانب سے انتظامات حتمی مرحلے میں داخل ہو گئے ہیں،سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد مسلم لیگ (ن) کے امیدوار آزاد حیثیت میں انتخاب لڑیں گے ۔ چاروں صوبوں کی اسمبلیوں میں ہونے والی پولنگ میں سندھ اور پنجاب سے 12، 12جبکہ خیبرپختونخوا ہ اور بلوچستان سے 11،11امیدواروں کا انتخاب عمل میں لایا جائے گا۔

سینیٹ انتخابات کیلئے سندھ کی 12نشستوں پر 33امیدواروں میں مقابلہ ہوگا جن میں ایم کیو ایم پاکستان کے 14، پیپلز پارٹی کے 12، پاک سرزمین پارٹی کے 3، تحریک انصاف اور مسلم لیگ فنکشنل کے ایک ایک امیدوار میدان میں ہیں۔ ٹیکنو کریٹ کی نشست کیلئے6امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہوگا جن میں پیپلز پارٹی کے ڈاکٹر سکندر میندھرو اور رخسانہ زبیری، ایم کیو ایم پاکستان کے حسن فیروز، ڈاکٹر قادر خانزادہ اور علی رضاعابدی جبکہ تحریک انصاف کے نجیب ہارون شامل ہیں۔ سینیٹ کی جنرل نشستوں پر پیپلز پارٹی کے رضا ربانی، مرتضی وہاب، مصطفی نواز کھوکھر، مولا بخش چانڈیو، امام الدین شوقین، ایاز احمد اور محمد علی شاہ جاموٹ میدان میں ہیں۔ ایم کیو ایم پاکستان کے امیدواروں میں فروغ نسیم، کامران ٹیسوری، احمد چنائے، سید امین الحق، عامر چشتی اور فرحان چشتی شامل ہیں جبکہ پاک سرزمین پارٹی کے انیس احمد، ڈاکٹر صغیر اور سید مبشر امام شامل ہیں۔ مسلم لیگ فنکشنل کے سید مظفر حسین اور مسلم لیگ (ن) کے حمایت یافتہ سرفرار جتوئی بھی سینیٹ امیدواروں میں شامل ہیں۔سندھ سے اقلیتی نشست پر پیپلز پارٹی کے انور لعل دین، ایم کیو ایم پاکستان کے سنجے پروانی اور پاک سرزمین پارٹی کے ڈاکٹر موہن پاک امیدوار ہوں گے۔خواتین کی خصوصی نشستوں پر پیپلز پارٹی کی قر العین مری اور کیشو بائی امیدوار ہوں گی جبکہ ایم کیو ایم کی جانب سے ڈاکٹر نگہت شکیل، کشور زہرا، نسرین جلیل اور منگلا شرما امیدوار ہوں گی۔

پنجاب سے ٹیکنو کریٹ کی نشست پر مسلم لیگ (ن)کے حمایت یافتہ نصیر بھٹہ، حافظ عبدالکریم اور اسحاق ڈار امیدوار ہونگے، تحریک انصاف کے آصف جاوید اور پیپلز پارٹی کے نوازش پیرزادہ میدان میں ہوں گے۔جنرل نشستوں پر حکمران جماعت کے حمایت یافتہ آصف کرمانی، مصدق ملک، رانا محمود الحسن، زبیر گل، مقبول احمد، ہارون خان اور شاہین خالد بٹ امیدوار ہوں گے جبکہ تحریک انصاف کے چوہدری محمد سرور، پیپلز پارٹی کے شہزاد علی خان اور مسلم لیگ (ق)کے کامل علی آغا امیدوار ہوں گے۔

پنجاب سے اقلیتی نشست پر (ن) لیگ کے حمایت یافتہ کامران مائیکل اور پی ٹی آئی کی وکٹر عذاریاہ امیدوار ہیں۔خواتین کی نشست پر (ن) لیگ کی حمایت یافتہ سعدیہ عباسی اور نزہت صادق مسلم جبکہ تحریک انصاف کی جانب سے عندلیب عباس امیدوار ہیں۔خیبرپختونخوا سے ٹیکنو کریٹ کی نشست پر تحریک انصاف کے اعظم سواتی، مسلم لیگ (ن) کے حمایت یافتہ دلاور خان، جے یو آئی (ف)کے یعقوب شیخ میدان میں ہوں گے جبکہ مولانا سمیع الحق اور نثار خان آزاد امیدوار ہوں گے۔

خواتین کی نشستوں پر تحریک انصاف کی مہرتاج روغانی، نورین فاروق خان میدان میں ہوں گی، قومی وطن پارٹی کی انیسہ زیب طاہر خیلی، پیپلز پارٹی کی روبینہ خالد، مسلم لیگ (ن) کی حمایت یافتہ رئیسہ داؤد، جے یو آئی (ف)کی نعیمہ کشور، اے این پی کی شگفتہ ملک امیدوار ہیں جبکہ ثوبیہ شاہد آزاد امیدوار ہوں گی۔بلوچستان سے جنرل نشستوں پر بڑی تعداد آزاد امیدواروں کی ہے جن میں احمد خان، انوار الحق، حسین اسلام، سردار شفیق ترین، علاوالدین، فتح محمد بلوچ، کہدہ بابر اور صادق سنجرانی شامل ہیں۔

جنرل نشستوں پر مسلم لیگ (ن) کے حمایت یافتہ امیر افضل خان مندوخیل، نیشنل پارٹی کے محمد اکرم ، جے یو آئی (ف)کے مولوی فیض محمد، اے این پی کے نظام الدین کاکٹر اور بی این پی مینگل کے ہمایوں عزیز امیدوار ہوں گے۔خواتین کی نشستوں پر مسلم لیگ (ن) کی حمایت یافتہ ثمینہ زہری، نیشنل پارٹی کی طاہرہ خورشید، جے یو آئی (ف)کی عذرا سید میدان میں ہوں گی جبکہ ثنا ء جمالی، شمع پروین مگسی اور عابدہ عظیم آزاد امیدوار کے طور پر سینیٹ نشست کی دوڑ میں شامل ہوں گی۔

وفاقی دارلحکومت اسلام آباد سے جنرل نشست پر مسلم لیگ (ن) کے حمایت یافتہ چوہدری عاطف فضل ، محمد اسد علی خان جونیجو ، تحریک انصاف کی کنول شوذب اور پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کے راجہ عمران اشرف ، ٹیکنو کریٹ کی نشست پر مسلم لیگ (ن) کے حمایت یافتہ مشاہد حسین سید اور پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کے راجہ محمد شکیل عباسی مد مقابل ہوں گے ۔

فاٹا کی چار نشستوں پر 24امیدوار میدان میں ہیں جن میں پیپلز پارٹی پارلیمنٹرینز کے شعبان علی ، فرہاد شہباب ، سید اخونزادہ چٹان ، جنگریز خان ، مسلم لیگ (ن) کے حمایت یافتہ پیر محمد عقل شاہ جبکہ آزاد امیدواروں میں حاجی خان ، ساجد علی توری ، سید جمال ، سید غازی غزغان جمال ، شاہ خالد ، شاہد حسین ، شعیب حسن ، شمیم آفریدی ، صالح، ضیاء الرحمن ، طاہر اقبال ، عبدالرزاق ، فیض الرحمن ، مرزا محمد آفریدی ، محمد افضل دین خان ، ملک نجم الحسن ، نظام الدین خان ، ہدایت اللہ اور ہلال الرحمن شامل ہیں ۔ ریٹائر ہونے والے 52میں سے 18سینیٹرز کا تعلق پاکستان پیپلز پارٹی سے ہے۔

نو کا حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) ، 5کا عوامی نیشنل پارٹی ، 4کا مسلم لیگ (ق) ، 4متحدہ قومی موومنٹ ، 3جمعیت علما اسلام (ف) ، 2بلوچ نیشنل پارٹی (اے)، ایک کا تعلق پاکستان تحریک انصاف اور ایک پاکستان مسلم لیگ (ف) سے ہے جبکہ 5کا آزاد سینیٹرز بھی ریٹائر ہونے والوں میں شامل ہیں۔ریٹائر ہونے والے نمایاں سینیٹرز میں سے چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی، اسحق ڈار، قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن، مشاہد حسین سید، فرحت اللہ بابر، اعظم سواتی، کامران مائیکل، شاہی سید، کامل علی آغا، طلحہ محمود، طاہر حسین مشاہدی، نصرین جلیل اور الیاس بلور شامل ہیں۔

پنجاب سے ریٹائر ہونے والے سینیٹرز میں مسلم لیگ (ن) کے محمد حمزہ، محمد ظفراللہ خان، سعود مجید، آصف سعید کرمانی، اسحق ڈار جبکہ مسلم لیگ (ق) کے کامل علی آغا، آزاد سینیٹر محمد محسن علی آغا اور پیپلز پارٹی کے اعتزاز احسن شامل ہیں۔سندھ سے اپنی مدت پوری کرنے والے 12سینیٹرز میں پیپلز پارٹی کے مرتضی وہاب، کریم احمد خواجہ، رضا ربانی، مختار احمد دھامرہ، تاج حیدر، سحر کامران اور ہری رام جبکہ ایم کیو ایم کے کرنل (ر)طاہر حسین مشاہدی، مولانا تنویر الحق تھانوی، محمد فروغ نسیم اور نسرین جلیل ہیں۔

اور دیگر میں مسلم لیگ فنکشنل کے مظفر حسین شاہ بھی شامل ہیں۔ریٹائر ہونے والے خیبر پختونخوا کے 11سینیٹرز میں احمد حسن (پی پی پی)، باز محمد خان (اے این پی)، حاجی سیف اللہ خان بنگش (پی پی پی)، اعظم خان سواتی (پی ٹی آئی)، محمد طلحہ محمود (جے یو آئی ف) ،نثار محمد (مسلم لیگ (ن) ،شاہی سید (اے این پی)، فرحت اللہ بابر (پی پی پی)، الیاس احمد بلور (اے این پی)، روبینہ خالد (پی پی پی)اور زاہدہ خان (اے این پی) شامل ہیں۔جبکہ بلوچستان سے ریٹائر ہونے والے 11سینیٹرز میں محمد داد خان اچکزئی ہیں۔

(اے این پی)، مولونا حافظ حمدالل (جے یو آئی ف)، میر اسراراللہ خان زہری (بی این پی اے) ،محمد یوسف (پی پی پی)، نواب سیف اللہ مگسی (پی پی پی)، سعید الحسن مندوخیل (مسلم لیگ (ن) ، سردار فتح محمد حسنی ( پی پی پی)، مفتی عبدالستار (جے یو آئی ف)، روزی خان کاکڑ (پی پی پی)، نسیمہ احسن (بی این پی اے) اور روبینہ عرفان (مسلم لیگ (ن) ) شامل ہیں۔اگلے سال ریٹائر ہونے والوں میں فاٹا کے چار آزاد سینیٹرز ہدایت اللہ، ہلال الرحمن، نجم الحسن اور محمد صالح شاہ شامل ہیں۔اسلام آباد کے دو سینیٹرز عثمان سیف اللہ (پی پی پی) اور مشاہد حسین مسلم لیگ (ق) بھی شامل ہیں۔ مشاہد حسین سید مسلم لیگ (ن) میں شمولیت کے باعث مسلم لیگ (ق) اور سینیٹ سے مستعفی ہو چکے ہیں اور تین مارچ کو ہونیوالے انتخاب میں وہ حکمران جماعت (ن) لیگ کے حمایت یافتہ امیدوار کے طو رپر انتخاب لڑیں گے ۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…