اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)چیئرمین این ایچ اے کا چینی کمیٹی کو سی پیک کے تحت موٹر وے کی تعمیر کیلئے ٹھیکہ دینےمیں 9.2ارب ڈالر کی بے قاعدگیوں کا اعتراف، اربوں ڈالرز کے منصوبے مشکوک ہو گئے۔ تفصیلات کے مطابق چیئرمین این اےچ اے جواد رفیق ملک نے سینیٹ کی کمیٹی برائے خزانہ و ریونیو میں اعتراف کیا ہے کہ چائنا اسٹیٹ کنسٹرکشن انجینئرنگ کمپنی (سی ایس سی ای سی)
کو سی پیک کے 392 کلومیٹر طویل ملتان سکھر سیکشن کی تعمیر کا 294.4 ارب روپے یا 2.9 ارب ڈالر کا ٹھیکا ’’متبادل بولی‘‘ پر دیا گیا جو کمپنی نے اپنی اصل بولی دینے کے بعد جمع کرائی تھی۔ چیئرمین این ایچ اے کے اعتراف کے بعد یہ بات سامنے آئی ہے کہ تین چینی کمپنیوں میںبولی کا مقابلہ منصفانہ نہیں تھا کیونکہ این ایچ اے نے پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی رولز 2004ء کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نام نہاد کم ترین بولی پر معاملہ کیا۔ چیئرمین این ایچ اے کا یہ اعتراف اربوں ڈالر کے سی پیک منصوبوں پر اثر انداز ہوسکتا ہے اور حکومت مشکل میں پڑسکتی ہے۔چیئرمین این ایچ اے جواد ملک نےسینٹ کی کمیٹی کو بتایا کہ قومی اقتصادی کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی نے 259 ارب روپے کی لاگت سے ملتان سکھر پروجیکٹ کی منظوری دی تھی مگر اس چینی کمپنی نے 406 ارب روپے کی کم ازکم بولی دی تھی اس نے 339 ارب روپے کی متبادل بولی بھی جمع کرائی۔پپپرا رولز 2004ء میں متبادل بولی جمع کرانے کی اجازت سے متعلق سوال پر چیئرمین نے دعویٰ کیا کہ رولز اس کی اجازت دیتے ہیں مگر انھوں نے اپنے دفاع میں متعلق پیپرا رول کا حوالہ نہیں دیا۔واضح رہے کہ اس سے قبل بھی سی پیک ٹھیکوں کے حوالے سے شکوک و شبہات کا اظہار کیا جاتا رہا ہے اور اس حوالے سے حکمران جماعت پر بے قاعدگیوں کو من پسند کمپنیوں اور افراد کو نوازنے کا الزام بھی نیا نہیں۔