اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)آشیانہ ہائوسنگ سکیم سکینڈل میں گرفتار ایل ڈی اے کے سابق سربراہ احد چیمہ کو سلطانی گواہ بنانے کی کوششیں شروع ہو گئی ہیں۔ پاکستان کے موقر قومی اخبار روزنامہ امت کی رپورٹ کے مطابق احد چیمہ نے وعدہ معاف گواہ بننے اور ریکارڈ کی فراہمی کیلئے نیب کو 5شرائط پیش کر دی ہیں۔جنہیں نیب لاہور نے تسلیم کر لیا ہے تاہم چیئرمین قومی احتساب بیورو کی
جانب سے حتمی منظوری باقی ہے۔ میڈیا اطلاعات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف پیر کو پنجاب کابینہ کے اجلاس میں پریشان نظر آئے۔ بیورو کریسی کی نشاندہی پر انہوں نے تسلیم کیا کہ نیب کا اصل ہدف وہ خود ہیں۔ احد چیمہ کے معاملے پر پنجاب کی بیوروکریسی اپنی ہڑتال جاری رکھنے میں ناکام ہو گئی ۔ چیف سیکرٹری پنجاب کی یقینی دہانی پر ہڑتال ختم کر دی گئی ہے تاہم ملتان سمیت متعدد اضلاع کے افسران پیر کو بھی دفاتر سے غائب ہی رہے۔ پنجاب حکومت نے صوبائی وزیر کی سربراہی میں کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا جو نیب قوانین میں تبدیلی و دیگر امور کا جائزہ لے کر قانون سازی کیلئے سفارشات پیش کرے گی۔ قومی احتساب بیورو کے ایک اعلیٰ افسر نے نام شائع نہ کرنے کی شرط پر ’’امت‘‘کو بتایا کہ احد چیمہ نے تمام معاملات میں تعاون کی یقین دہانی کرا دی ہے۔ ایل ڈی اے کے سابق سربراہ نے اپنے 21بینک اکائونٹس، ملازمین کے ناموں پر بینک کھاتوں کی تفصیلات دینے پر بھی آمادگی کا اظہار کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق احد چیمہ نے اپنے 3ملازمین کے اکائونٹس کی تفصیل دینے سے قبل احد چیمہ نے 5شرائط پیش کی ہیں جن کے ذریعے نیب سے تعاون مانگا گیا ہے۔ احد چیمہ نے مطالبہ کیا ہے کہ اس کے خاندان میں سے کسی اور کو اس کیس میں شامل تفتیش نہیں کیا جائے گا۔ گھر پر غیر ضروری چھاپے مار کر بیوی بچے پریشان نہیں کئے جائین گے۔
پیش کردہ ریکارڈ میڈیا سے خفیہ رکھا جائے گا اور اسے صرف احتساب عدالت کے روبرو ہی پیش کیا جائے گا۔ تعاون کرنے پر اسے رہا کیا جائے گا اور ملازمت میں رکاوٹ پیدا نہیں کی جائے گی، سکیورٹی بھی دی جائے گی۔ ان شرائط پر نیب لاہور نے آمادگی ظاہر کر دی ہے تاہم اسے احد چیمہ کے وعدہ معاف گواہ بننے سمیت دیگر معاملات میں چیئرمین نیب کے احکامات کا انتظار ہے۔
ذرائع کے مطابق احد چیمہ کا موقف ہے کہ آشیانہ سکیم سکینڈل عام نوعیت کا کیس نہیں اس میں بعض اہم شخصیات اور اداروں کے نام آتے ہیں۔ نیب کے تعاون پر ہی میں بھی تعاون کروں گا۔ نیب لاہور نے ادارے کے سربراہ جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال سے معاملے میں رعایت برتنے اور دیگر حوالوں سے تعاون کی بھی درخواست کی گئی ہے۔ نیب لاہور کی درکواست پر ہی چیئرمین نیب نے احد چیمہ سے
ان کی بیوی سے ملاقات کرانے کی اجازت دی تھی۔ نجی ٹی وی رپورٹ کے مطابق ملاقات میں صائمہ احد نے شوہر کو بتایا کہ چیف سیکرٹری پنجاب سمیت صوبے کی تمام بیوروکریسی آپ کے ساتھ کھڑی ہے۔ احد چیمہ نے اہلیہ کو بتایا کہ احد چیمہ کا اس موقع پر کہنا تھا کہ مجھ پر تشدد کیا جا رہا ہے نہ ہی نیب ڈرا یا دھمکا رہا ہے۔ ایک ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق شہباز شریف کی زیر صدارت
پنجاب کابینہ اجلاس میں سابق ڈی جی ایل ڈی اے احد چیمہ کی گرفتاری کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ پنجاب خاصے پریشان دبائو میں نظر آئے۔ کئی سوالات کے جواب بھی وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ ہی دیتے رہے۔ اجلاس کے دوران ایک وزیر نے شہباز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ نیب کا اصل ٹارگٹ آپ اور ہم ہیں اس پر شہباز شریف نے کہا کہ مجھے پتہ کاش لودھراں کا
ضمنی الیکشن نہ ہوتا تو ہمیں اس صورتحال کا سامنا نہ کرنا پڑتا، نیب بھی اس طرح ہمارے پیچھے نہ پڑتی۔ وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ اجلاس میں موجود بیوروکریٹس پر برہم ہو گئے ۔ رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ افسران کو احد چیمہ سے ملنے کیلئے جانا چاہئے تھا۔ اس پر وزیر تعلیم رانا مشہود نے کہا کہ نیب دفتر پر رینجرز تعینات ہے۔ افسران وہاں کیسے جا سکتے ہیں۔ دوسری جانب حکومت پنجاب احد چیمہ
کی گرفتار ی پر بیوروکریسی کی ہڑتال جاری رکھنے میں ناکام ہو گئی ہے اور اسے ادارے کھولنے پڑ گئے ہیں تاہم پیر کو بھی احد چیمہ کی محبت میں ملتان سمیت بعض اضلاع میں افسران ڈیوٹی سے غائب رہے۔ احد چیمہ سے اظہار یکجہتی کرنے والے افسران میں سیکرٹری ہائر ایجوکیشن بیرسٹر نبیل جاوید اعوان، اسپیشل سیکرٹری خزانہ سیف اللہ اوگر، سپیشل سیکرٹری خزانہ عثمان چوہدری، سیکرٹری وزیراعلیٰ پنجاب احمد جاوید قاضی، چیف ایگیزیکٹو افسر صاف پانی کمپنی کیپٹن (ر)محمد عثمان ،
چیف ایگزیکٹو ہیلتھ مینجمنت کمیٹی ظہیر عباس ملک ، ڈی جی ایل ڈی اے زاہد زمان، ڈی سی لاہور سمیرا ، سابق کمشنر لاہور راشد محمود لنگڑیال، اسسٹنٹ کمشنر عبداللہ خان نیازی، ڈی آئی جی آپریشنز لاہور حیدر اشرف، ایس ایس پی منتظر مہدی، ایس پی سٹی علی رضا و دیگر افسر نمایاں ہیں۔ باخبر ذرائع نے ’’امت‘‘کو بتایا کہ پنجاب حکومت نے بھی قومی احتساب بیورو کے معاملے پر کمیٹی تشکیل دینے
کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ کمیٹی قانون سازی کی سفارشات تیار کر کے پیش کرے گی جس کا مقصدنیب کے اختیارات کو محدود کرنے کی کوشش کرنا ہے ۔ اس ضمن میں پنجاب حکومت نے صوبائی وزیر کی سربراہی میں کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔