اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان مسلم لیگ ن کے ڈیفیکٹو سربراہ میاں نواز شریف نے سینٹ کے الیکشن میں’’ہارس ٹریڈنگ‘‘کے خدشہ کے تحت اپنے امیدواروں سے حلف لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ پاکستان کے موقر قومی اخبار روزنامہ خبریں کی رپورٹ کے مطابق نواز شریف جو ن لیگ کی صدارت سے انتخابی اصلاحات ایکٹ 2017کے خلاف سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد نا اہل ہو گئے ہیں
نے ہارس ٹریڈنگ کے خدشہ کے تحت اپنے امیدواروں سے حلف لینے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ ن لیگ عدالت عظمیٰ کے فیصلے کی روشنی میں اب سینٹ کا آزاد حیثیت میں الیکشن لڑ رہی ہے۔ مسلم لیگی ذرائع کے مطابقپارتی قیادت اپنے امیدواروں سے ٹھوس یقین دہانی کرانا چاہتی ہے کہ وہ منتخب ہونے کے بعد اپنی وفاداریاں تبدیل نہیں کرینگے اور کامیابی کے بعد وہ مسلم لیگ میں شمولیت کا اعلان کرینگے۔ بتایا گیا ہے کہ مسلم لیگی قیادت کے علم میں یہ بات آئی ہے کہ بعض امیدواراپوزیشن جماعتوں سے سودے بازی کر رہے ہیں اور کسی وقت بھی اپنی وفاداریاں فروخت کر سکتے ہیں۔ خدشہ ہے کہ ہارس ٹریڈنگ کا فلڈ گیٹ کھل جائے گا اور مسلم لیگ ن توقع کے مطابق سینٹ میں اکثریت حاصل نہیں کر سکے گی۔ اس وقت 105امیدوار سینٹ کے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں جن میں سے 21کا تعلق مسلم لیگ ن سے ہے مگر الیکشن کمیشن کے آرڈر کے تحت وہ اب آزاد حیثیت میں الیکشن لڑ رہے ہیں۔ اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے میاں نواز شریف نے اپنے تمام ٹکٹ ہولڈر امیدوارون سے یہ حلف لینے کی ہدایت کی ہے کہ وہ منتخب ہونےکے بعد مسلم لیگ ن میں شمولیت کا اعلان کرینگے اور وہ کسی دوسری پارٹی میں شامل نہیں ہونگے۔ پارٹی قیادت نے پی ایم ایل چیئرمین راجہ ظفر الحق کو یہ ذمہ داری سونپی ہے کہ وہ سینٹ کے امیدواروں کو جاتی امرا میں اکٹھا کریں
اور ان سے بلا مشروط پارٹی سے وفاداری کا حلف لیں۔ امیدواروں سے حلف لینے کی تجویز پارٹی قیادت نے باہمی مشاورت سے منظور کی تاکہ مستقبل میں کسی مشکل سے بچا جا