اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) آسٹریلوی عدالت نے پاکستانی ہائی کمیشن کے خلاف مقدمہ سماعت کیلئے منظور کرلیا ہے اور پاکستانی ہائی کمشنر نائلہ چوہان کو عدالت میں حاضری کو یقینی بنانے کیلئے باقاعدہ سمن جاری کردیئے ہیں‘ ہائی کمشنر پر الزام ہے کہ اس نے گھریلو ملازم سے کام کروا کر ان کے حقوق پامال کئے آسٹریلوی عدالت نے انسانی حقوق کی پامالی کا سختی سے نوٹس لے لیا اور نائلہ چوہان کو عدالت میں طلب کیا ہے۔
دفتر خارجہ کے کرپشن میں ملوث ہونا اہل سفارت کاروں نے بیرون ممالک میں بھی پاکستان کو جگ ہنسائی کا موجب بنے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق آسٹریلیا میں تعینات پاکستانی ہائی کمشنر نائلہ چوہان کے ملازم کے انسانی حقوق کی عدالت میں الزام عائد کیا ہے کہ اسے گھریلو ملازمت کے دوران ذہنی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے اور رہنے کی مناسب سہولیات فراہم نہ کرنے کے علاوہ زیادہ وقت کام کروایا گیا ہے 19 ماہ تک وہ مسلسل تہہ خانے میں سونے کے لئے کم جگہ دی گئی اور زیادہ اوقات میں کام کروایا گیا ہے ۔ عدالت نے ہائی کمشنر کو طلب کرکے جواب داخل کرانے کے سمن جاری کئے ہیں ادھر آسٹریلیا میں موجود پاکستانی کمیونٹی نے دفتر خارجہ سے مطالبہ کیا ہے کہ ایسے سفارتکاروں کو واپس بلایا جائے جو دوسرے ممالک میں پاکستان کا نام بدنام کررہے ہیں ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے انکوائری کا حکم جاری کردیا ہے۔ انکوائری کی مکمل رپورٹ سامنے آنے کے بعد مزید کارروائی ہوسکتی ہے ۔ نائلہ چوہان جو آسٹریلیا میں اپنی مدت مکمل کرکے واپس آنے والی تھی وہ عدالت میں پیش ہوئے بغیر وطن پہنچ گئی ۔ آسٹریلوی اخبار نے وعدہ کیا ہے کہ پاکستانی ہائی کمشنر نے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی ہے لہذا اسے فوراً واپس بھیجا جائے آسٹریلیا میں موجود انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی پاکستانی ہائی کمشنر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ واضح رہے کہ طیبہ تشدد کیس کے بعد پاکستان میں گھریلو ملازمین پر تشدد کے واقعات عام ہیں۔