اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) تحریک انصاف کے رہنما فیاض الحسن چوہان نے ایک نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ دنیا کے اندر تمام لوگوں نے ڈبل نالی والی بندوق تو دیکھی ہو گی اور اس کے علاوہ آپ نے ڈبل سم والا موبائل بھی دیکھا ہوا ہے لیکن پاکستان کی عدلیہ نے ایک نئی چیز پیش کی ہے ڈبل نااہلی والا نواز شریف۔ فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ ڈبل نااہلی والا نواز شریف مزید خطرناک ہو چکا ہے،
انہوں نے کہا کہ میں گزشتہ تین دنوں سے بات کر رہا ہوں یہ جو اجڑی ہوئی سلطنت کے بگڑے بادشاہ اور باغی شہزادی پچھلے سات ماہ سے اقتدار کی چھتری تلے پاکستان کی عوام کے ساتھ ، ریاست کے ساتھ، اداروں کے ساتھ اور عدالت کے ساتھ لُک چھپ جانا مکئی کا دانا کا کھیل کھیل رہے تھے لیکن عدالت عظمیٰ قانون کا ڈنڈا لے کر ان کے ساتھ کوکلا چھپاتی جمعرات آئی اے جیہڑا اَگے پچھے ویکھے اوہدی شامت آئی اے والا کھیل کھیل رہی ہے، اب نااہلوں کی بارات بالکل تیار ہے اور یہ اپنا کرپشن کا باجا، منی لانڈرنگ کا ڈھول، اقربا پروری کے ہارمونیم اور کک بیکس کی بانسری بجاتے ہوئے ڈھماڈھم کرتے ہوئے اڈیالہ جیل کی طرف اپنی منزل مقصود کی جانب جا رہے ہیں۔ تحریک انصاف کے رہنما فیاض الحسن چوہان نے کہاکہ ان کا پورا سیاسی منظر نامہ تیار ہو گیا ہے، پروگرام کی میزبان نے سوال کیا کہ یہ عوام کو بے وقوف بنا رہے ہیں اس پر عوام کو کیسے سمجھایا جائے، جس پر تحریک انصاف کے رہنما فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ عوام کو سب سمجھ ہے ان لوگوں کو سمجھ نہیں ہے، میں اکثر ایک چیز سناتا ہوں کہ ایک گھوڑے اور گدھے کے درمیان جھگڑا ہو گیا، گھوڑا کہتا تھا کہ آسمان نیلا ہے اور گدھا کہتا تھا کہ آسمان کالا ہے، دونوں نے لڑتے لڑتے کہا کہ شیر کے پاس جا کر فیصلہ کراتے ہیں، دونوں شیر کے پاس گئے اور شیر نے دونوں کی بات سنی تو گھوڑے کو سزا دے دی، جس پر گھوڑے نے روتے ہوئے کہا کہ بادشاہ سلامت آپ نے مجھے آسمان کو نیلا کہنے پر سزا دے دی کیا میں غلط کہہ رہا ہوں کہ آسمان نیلا ہے،
جس پر شیر نے کہا کہ میں نے اس لیے سزا نہیں دی کہ آسمان کا رنگ نیلا ہے بلکہ سزا اس لیے دی ہے کہ تم صبح سے ایک گدھے کو سمجھا رہے ہو کہ آسمان کا رنگ نیلا ہے یہ گدھا سمجھے گا؟ تو جناب نواز شریف اور آل شریف کو کون سمجھائے کہ آپ نے کرپشن کی ہے، بددیانتی کی ہے، تین سو ارب روپے ایف زیڈ ای کیپیٹل کے ذریعے لوٹے ہیں، کھربوں روپے پاکستان کے بینکوں سے لوٹے ہیں، جھوٹ بولا ہے، عدالت سے جھوٹ بولا ہے، پارلیمنٹ سے جھوٹ بولا ہے، عوام سے جھوٹ بولا ہے اس وجہ سے آپ کو نکالا ہے یہ نہیں سمجھ رہے اب یہ گدھے کی طرح نہ سمجھیں تو کیا عدالت کا قصور، کیا عوام کا قصور، کیا آپ کا اور میرا قصور ہے۔