اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پنجاب بیورو کریسی کی بغاوت کو کچلنے کیلئے نیب نے مزید سخت اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کرپشن کے خلاف نیب حکام سے تعاون نہ کرنے پر چیف سیکرٹری پنجاب زاہد سعید اور ڈی جی اینٹی کرپشن مظفر رانجھا کو بھی طلب کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔
ملکی دولت لوٹنے والوں کے خلاف نیب سے تعاون نہ کرنے کے جرم میں پانچ سال کی قید اور جرمانے کی سزا ہوسکتی ہے۔ مصدقہ ذرائع کے مطابق پنجاب میں ایل ڈی اے کے چیئرمین احد چیمہ کی گرفتاری کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کے بعد نیب نے مزید سخت اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس سلسلے میں چیف سیکرٹری پنجاب زاہد سعید کو نیب کی طرف سے نوٹس کے ذریعے طلب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اگر چیف سیکرٹری نیب حکام کو تسلی بخش جواب نہ دے سکے تو نیب قوانین کے مطابق انہیں پانچ سال قید او جرمانے کی سزا دی جاسکتی ہے۔ اسی تناظر میں نیب نے ڈی جی اینٹی کرپشن مظفر رانجھا کو بھی طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے صوبے میں کرپٹ عناصر کے خلاف نیب سے تعاون کرنے کی بجائے ڈی جی اینٹی کرپشن نے نیب کو خط لکھا تھا کہ نیب صوبے میں کارروائی کا م جاز نہیں ہے اس لئے وہ نیب سے تعاون کے پابند نہیں ہیں۔ ذرائع کے مطابق چیئرمین نیب نے اس ساری صورتحال کا سخت نوٹس لیتے ہوئے قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے سخت کارروائی کا فیصلہ کیا ہے تاکہ آئندہ کسی کو کرپشن کو تحفظ دینے اور نیب سے تعاون نہ کرنے کی جرات پیدا نہ ہوسکے۔