سرگودھا(آئی این پی ) سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا ہے کہ منصف بنیں حکمران نہ بنیں، نواز شریف کے خلاف کوئی کرپشن ہے تو ثابت کریں,ابھی پاکستان جسٹس منیر اور مولوی تمیز الدین کیس کو رو رہا ہے،نواز شریف عدلیہ کی بحالی کی تحریک چلائے تو ٹھیک ووٹ کی بحالی کیلئے عوام میں جائے تو غلط ہے ، سپریم کورٹ کے 17ججز میں سے 5جج نواز شریف کا مقدمہ سننے کیلئے بیٹھے ہیں، باقی لاکھوں مقدمات کا کیا بنے گا،نیب گواہوں کو پہلے سے تیار کرا رہا تھا
وہ ہمارے حق میں گواہی دے کر چلے گئینواز شریف کو پارٹی کی صدارت کیلئے کسی کی مہر کی ضرورت نہیں ، کبھی دیکھا کہ پوری جماعت کو الیکشن سے باہر کردیا ہو، صوبے کے تحت (ن) لیگ کو سینیٹ الیکشن سے باہر کیا گیا، ,یہ مذاق نواز شریف کے ساتھ نہیں ، عوام کے ساتھ ہوا، ڈاکا ووٹ کی پرچیوں پر ڈالا گیا، عوام پر اپنی رائے مسلط کرنا آمریت ہے ، آپکی عدالت میں پاکستان کا مقدمہ لائی ہوں، آپ کی جماعت کو سینیٹ الیکشن سے اٹھا کر باہر پھینک دیا،عدلیہ بحالی کی تحریک نواز شریف نے چلائی تھی ، انتقام نے مسلم لیگ ن کو اور بھی طاقتور کر دیا ہے۔وہ ہفتہ کو کمپنی باغ میں مسلم لیگ (ن) کے سوشل میڈیا ورکرز کنونشن سے خطاب کر رہی تھیں۔ مریم نواز نے کہا کہ سرگودھا کے شاہینوں کو نواز شریف کی بیٹی کا سلام، سرگودھا کے ادارے کو جہاں یتیم بچے پڑھتے ہیں ان کو عطیہ دے کر جا رہی ہوں، میں آج آپ کے سامنے نواز شریف کا مقدمہ نہیں پاکستان کا مقدمہ لے کر آئی ہوں، ابھی پاکستان جسٹس منیر اور مولوی تمیز الدین کیس کو رو رہا ہے، ابھی ہم آمریت کے اندھیرے مٹانے کی کوشش کر رہے ہیں، ابھی ہم بجائے غلطیوں سے سیکھنے کے وہ کچھ ہوا جو بدترین آمریت میں بھی نہ ہوا، مسلم لیگ (ن) کو سینیٹ الیکشن سے باہر پھینک دیا گیا۔ مریم نواز نے کہا کہ کبھی پوری جماعت کو الیکشن سے باہر کر دیا گیا ہو، اس جماعت کے کروڑوں ووٹرز ہیں،
آپ کے ووٹ کی پرچی کا نشانہ چھین لیا گیا، یہ مذاق نواز شریف کے ساتھ نہیں ہوا بلکہ آپ کے ساتھ ہوا ہے، عوام کے محبوب لیڈر سے وزارت عظمیٰ چھینی، وزیراعظم کو بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نا اہل کیا گیا اور پھر ان سے پارٹی کی صدارت بھی چھین لی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ان عقلمندوں کو سمجھاؤ کہ دلوں میں جو نواز شریف کی محبت ہے، نواز شریف کو صدارت کی مہر کی ضرورت نہیں، نواز شریف اللہ کے کرم سے بنا ہے، عوام کی محبت سے بنا ہے، نواز شریف کو ہٹانے کے بعد میں نے ایک نیا نعرہ سنا
کہ ’’میں بھی نواز شریف ہوں‘‘، ووٹر نواز شریف کے خلاف فیصلے کو نہیں مانتے،جس نے عوام کے پیسوں میں 10پیسے کی بھی خرد برد کی ہو تو کیا خیبر سے کراچی تک لوگ اس کیلئے نکلتے ہیں، نواز شریف بے قصور ہے، کیا نواز شریف کے خلاف 5روپے کی کرپشن بھی ثابت ہوئی۔ مریم نواز نے کہا کہ میاں صاحب سرگودھا کے عوام ’’وی لو یو‘‘، نواز شریف وہ واحد وزیراعظم ہے جو دو مرتبہ وزیراعلیٰ رہا اور 3مرتب وزیراعظم رہا، پاکستان میں سب سے بڑے منصوبے نواز شریف نے لگائے،
ان میں بجلی گھر، موٹروے، سی پیک شامل ہیں، اگر کوئی کرپشن ہوئی ہوتی تو کرپشن سامنے آتی، کسی درخواست گزار اور کسی جج نے یہ بات نہیں کہی کہ نواز شریف نے 10روپے کی کرپشن بھی کی۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو اس بات پر نکالا کہ بیٹے سے تنخواہ کیوں نہ لی اور نواز شریف پر مقدمہ اس لئے چلایا کہ بیٹی کو تحفے کیوں دیئے، نواز شریف کے عوامی عدالت میں جانے پر بھی اعتراض لگایا گیا۔مریم نواز نے کہا کہ نواز شریف اگر آپ کے پاس نہ جاتا تو کہاں جاتا، مشرف نے ایک سطر سے
ججوں کو گھر بھیج دیا تھا، ان کے بچوں کا دودھ بند کر دیا تھا، ان کے بال کھینچے گئے، تو وہ جج کہاں آئے تھے،وہ جج عوام کی عدالت میں آئے تھے، منصف اپنے آپ کو بحال کرانے کیلئے عوام کی عدالت میں جائیں تو ٹھیک اور اگر نواز شریف جائے تو غلط۔ انہوں نے کہا کہ یہ کیسا انصاف ہے، عدلیہ کی بحالی کی تحریک نواز شریف نے چلائی تھی، اگر نواز شریف ووٹ کی بحالی کیلئے عوام میں جائے تو وہ غلط ہے، اگر عوام قانون کے رکھوالے کیلئے نکلے تو وہ ٹھیک ہے اگر عوام اپنے رکھوالے کیلئے نکلے
تو وہ توہین عدالت ہو جاتی ہے، اگر مقدمہ سننے والا جج بغض رکھتا ہے تو ججز میں اخلاقی جرات ہوتی ہے کہ وہ بینچ سے اٹھ جائیں، مگر یہاں تو 5رکنی پانامہ بینچ نواز شریف کے خلاف تیار رہتا ہے، سپریم کورٹ کے 17ججز ہیں جن میں سے 5جج نواز شریف کا مقدمہ سننے کیلئے بیٹھے ہیں، باقی لاکھوں مقدمات کا کیا بنے گا، نواز شریف کا ہر مقدمہ ان پانچ ججز کے پاس آتا ہے، نیب گواہوں کو پہلے سے تیار کرا رہا تھا مگر وہ گواہ ہمارے حق میں گواہی دے کر چلے گئے، نواز شریف کی طاقت میں کمی نہیں آئی
بلکہ اضافہ ہوا ہے۔ مریم نواز نے کہا کہ لاڈلہ جو نواز شریف کا کیس عدالت میں لے کر گیا تھا یہ کہنے پر مجبور ہو گیا کہ سپریم کورٹ نے کیا فیصلہ دے دیا، اس انتقام کا شکریہ ادا کرتے ہیں جن نے سارے شیروں کو اکٹھا کر دیا ہے، 2018کا الیکشن شیر جیتے گا، نواز شریف کی کرپشن ہے تو دکھاؤ اس کے اثاثے مت دکھاؤ، احتساب کرو استحصال مت کرو، حساب کرو، انتقام مت لو، منصف بنو مدعی مت بنو، منصف بنو، حکمران مت بنو، قرآن و حدیث کے بعد سب سے مقدس آئیں ہے، آئین کہتا ہے
کہ اللہ تعالیٰ کے بعد عوام اور ان کے نمائندے حاکم ہیں،آئین یہ نہیں کہتا کہ منصف حاکم ہیں، اپنا اپنا کام کرو، حکومت چلانا عوام کے نمائندوں پر چھوڑ دو، ان مقدس اداروں کو سیاسی لڑائیوں میں مت گھسیٹو، اس سے پاکستان کے عوام کا نقصان ہے، انہوں نے پوچھا کہ انتخابات میں الیکشن کے ڈبے میں سے کیا نکلے گا جس پر عوام نے نعرہ مارا’’شیر‘‘۔ مریم نواز نے کہا کہ ووٹ صرف اس کو دینا جس کے کندھے پر نواز شریف کا ہاتھ ہو، نواز شریف مسلم لیگ (ن) کا صدر بھی رہے گا اور
اگلا وزیراعظم بھی بنے گا،انتخابات میں سازشوں کے مہروں کے لاڈلو کے ڈبے خالی رہنے چاہئیں۔ مریم نواز نے کہا کہ کیا نواز شریف کا ساتھ دو گے، کیا نواز شریف کے ساتھ یاری توڑ نبھاؤ گے، اس پر حاضرین نے ہاں میں نعرہ بلند کیا، نواز شریف آپ کے ووٹ کی رپچی کی حرمت و عزت کی جنگ لڑ رہا ہے، ووٹ دینے والے عوام کی بھی عزت ہوتی ہے، یہ آزمائش کی یہ گھڑی صرف نواز شریف اور میرے لئے نہیں بلکہ پورے پاکستان کیلئے ہے، وعدہ کرو وہ یکردار ادا کرو گے جو سرگودھا کے شیر جوانوں اور دلیروں سے امید رکھی جا سکتی ہے، کیا بڑے فیصلے کیلئے تیار ہو، میں مسلم لیگ (ن) کے سوشل میڈیا کے ونگ کو مبارکباد پیش کرتی ہوں۔ مریم نواز نے آخر میں وزیراعظم نواز شریف کے نعرے بھی لگائے، جس پر عوام نے بھی نعرہ بلند کیا۔(اح)