کوہاٹ (مانیٹرنگ ڈیسک) کوہاٹ میں گزشتہ ماہ میڈیکل کی طالبہ عاصمہ رانی کو قتل کر دیا گیا، اب اس کے خاندان کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں، ایک موقر قومی اخبار کی رپورٹ مطابق متاثرہ خاندان کی جانب سیپشاور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی ہے جس میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ ملزم کے رشتہ داروں کی جانب سے جان سے مارنے کی دھمکیاں مل رہی ہیں اس لیے یہ مقدمہ پشاور منتقل کیا جائے۔
مقتولہ عاصمہ رانی کے بھائی محمد عرفان نے دائر درخواست میں استدعا کی گئی کہ کیس میں پکڑے گئے ملزم شاہ زیب کی ضمانت کی درخواست کی سماعت بھی پشاور منتقل کی جائے کیونکہ وہ کوہاٹ میں مقدمے کی پیروی نہیں کر سکتے۔ واضح رہے کہ مقتولہ عاصمہ رانی کا خاندان کوہاٹ میں رہائش پذیر ہے اور ملزم شاہ زیب کا خاندان مقامی سطح پر اثر و رسوخ کا حامل ہے جس کے اثرات مقدمے پر ہو سکتے ہیں، مقتولہ عاصمہ رانی کے خاندان والوں کا کہنا ہے کہ ملزم کے اثر و رسوخ کی بدولت کوئی وکیل ان کا مقدمہ لڑنے کو تیار نہیں ہے۔ چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ یحیٰ آفریدی نے اس درخواست کی سماعت کی اور ملزم پارٹی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے پولیس سے ایک ہفتے میں مکمل ریکارڈ طلب کر لیا ہے۔ متاثرہ خاندان کے وکیل فاروق ملک اور غلام محی الدین ملک نے عدالت سے کہا کہ عاصمہ رانی کے خاندان اور وکلا کو بھی دھمکیاں مل رہی ہیں اس وجہ سے وہ سیشن کورٹ میں مقدمہ کی پیروی نہیں کر سکتے۔ وکلاء نے کہا کہ انصاف کو یقینی بنانے کے لیے اس مقدمے کو پشاور ہائی کورٹ میں منتقل کیا جائے۔ واضح رہے کہ عاصمہ رانی کے خاندان والوں نے مجاہد اللہ آفریدی کے ساتھ شادی کرنے کی تجویز مسترد کی تھی جس پر اس نے عاصمہ رانی کو قتل کر دیا تھا اور خود بیرون ملک فرار ہو گیا تھا لیکن ابھی تک اس کی گرفتاری عمل میں نہیں آ سکی ہے۔