کیا ایل ڈی اے پلازہ میں آگ ریکارڈ جلانے کیلئے لگائی گئی تھی؟ ایسی آگ احد چیمہ کے دور میں ہی کیوں لگتی رہیں؟ اس آگ میں میٹروبس، پنجاب حکومت کے پراجیکٹس اور نوازشریف ، شہبازشریف سے متعلقہ ریکارڈ ہی کیوں جلا؟ حیرت انگیز انکشافات لاہور(نیوزڈیسک)کیا ایل ڈی اے پلازہ میں آگ ریکارڈ جلانے کیلئے لگائی گئی تھی؟ ایسی آگ احد چیمہ کے دور میں ہی کیوں لگتی رہیں؟
اس آگ میں میٹروبس، پنجاب حکومت کے پراجیکٹس اور نوازشریف ، شہبازشریف سے متعلقہ ریکارڈ ہی کیوں جلا؟ حیرت انگیز انکشافات، تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی 92نیوز نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ایل ڈی اے پلازہ میں آگ احد چیمہ کے دورمیں لگی اور انکوائری کمیٹی نے اقرار کیا کہ آگ شارٹ سرکٹ کے باعث نہیں لگی، لیکن رپورٹ منظر عام پر آنے سے پہلے ہی انکوائری کمیٹی کے دو ارکان کو عہدوں سے ہٹادیاگیا،جب آگ لگی تو احد چیمہ ڈی جی ایل ڈی اے تعینات تھے آگ سے میٹرو بس کا ریکارڈ، بیوہ کوٹہ ،ریکوری اورالاٹمنٹ کے کاغذات جل گئے جس میں نوازشریف اور شہبازشریف کے دور کے بیوہ کوٹہ الاٹمنٹ کا ریکارڈبھی جل گیا1985سے2012تک بیوہ کوٹہ کی مد میں پلاٹوں کی تقسیم ہوئی اور یہ پلاٹ 1500 سے بڑھ کر 14ہزار ہوگئے تھے ،ایل ڈی اے پلازہ میں لگنے والی آگ کی انکوائری کے لئے ڈی سی لاہور وسیم صادق کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی بنائی گئی جس میں ڈی جی ریسکیو رضوان بھی شامل تھے لیکن دونوں انکوائری کمیٹی کے سامنے آنے سے پہلے ہی ہٹادیئے گئے ۔