لاہور(سی پی پی) وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہاہے کہ ملک کے سیاسی استحکام پر بھی سرجیکل اسٹرائیک کی جارہی ہے جس کی کوئی گنجائش نہیں،پاکستان کی محرومیوں کی اصل وجہ سیاسی عدم استحکام ہے، بدقسمتی سے پاکستان میں پالیسیوں کا تسلسل برقرار نہیں رکھا جا سکا، کچھ عناصر نوجوان نسل میں مایوسی پھیلا رہے ہیں،ملک کا سب سے اہم ادارہ پارلیمنٹ اور اس کے بطن سے آئین پیدا ہوتا ہے ۔
سپریم کورٹ کے اندر کتنے جج ہوں گے اور ان کی اہلیت کا فیصلہ بھی پارلیمنٹ ہی کرتی ہے ،مسلم لیگ (ن)کیخلاف فیصلوں سے ہماری سیاسی ساکھ کم نہیں بلکہ بڑھ رہی ہے ، اس کیلئے سپریم کورٹ کے شکرگزار ہیں۔لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا کہ ایف اے ٹی اے کا باقاعدہ فیصلہ جون میں آئے گا، ہمیں دبا میں لانے کے لیے ہمارے خلاف قرارداد پیش کی گئی، پاکستان نے منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانس کے حوالے سے بہتر اقدامات کیے۔احسن اقبال نے کہا کہ افغانستان کے حوالے سے پاکستان کو امریکا کی طرف سے سیاسی دبا کا سامنا ہے، پاکستان اور امریکا کا تعاون افغانستان میں امن کا ذریعہ بن سکتا ہے، دونوں ممالک میں بد اعتمادی کے فروغ سے دونوں کا نقصان ہوگا۔وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کے دہشت گردی کے خلاف اقدامات امریکا کو خوش کرنے کے لیے نہیں بلکہ قومی مفاد کے لیے ہیں، پاکستان وہ ملک ہے جس نے دہشت گردی کے خلاف سب سے زیادہ کامیابیاں حاصل کیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی محرومیوں کی اصل وجہ سیاسی عدم استحکام ہے، بدقسمتی سے پاکستان میں پالیسیوں کا تسلسل برقرار نہیں رکھا جا سکا، آج بدقسمتی سے کچھ عناصر نوجوان نسل میں مایوسی پھیلا رہے ہیں۔احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ملک کا سب سے اہم ادارہ پارلیمنٹ ہے، اس کے بطن سے آئین پیدا ہوتا ہے، پارلیمنٹ یہ فیصلہ کرتی ہے کہ سپریم کورٹ کے اندر کتنے جج ہوں گے اور ان کی اہلیت کیا ہوگی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پاکستان کو شدید ترین سازشوں کا سامنا ہے، ہمارے دشمن انتشارپھیلانے نے کے لیے اضافی وقت کے ساتھ کام کررہے ہیں، اس لیے ملک میں کوئی ادارہ یا فرد اسے انتشار کی طرف لے کر جائے گا تو وہ ملک دوستی نہیں ہوگی، ہمیں اس وقت یکجہتی کی ضروری ہے۔وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ہمارا ہمسایہ ملک سرجیکل اسٹرائیک کی دھمکیاں دے رہاہے، ہم ڈٹ کر مقابلہ کریں گے ۔
ملک کے سیاسی استحکام پر بھی سرجیکل اسٹرائیک کی جارہی ہے جس کی کوئی گنجائش نہیں، ایک طرف دشمن اسٹرائیک کی دھمکیاں دے رہاہے اور ایک طرف استحکام پر ہم خود اسٹرائیک کریں۔احسن اقبال نے مزید کہا کہ اس وقت کے اقدامات سے تاثر ابھر رہا ہے کہ سیاست میں ٹارگٹ کلنگ کا عمل شروع ہوگیا ہے، ملک کی سیاست بہت آگے نکل چکی ہے، پاکستان کی سیاست اب پرائمری کی طالب علم نہیں ۔
شہری ہر عمل کا تجزیہ کرتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن)کے خلاف جتنے اقدامات اٹھائے جارہے ہیں اس میں ہماری سیاسی ساکھ میں کمی نہیں ہورہی ہے بلکہ ہماری ہمدردی میں اضافہ ہورہا ہے اس کے لیے تھینک یو سپریم کورٹ کہتا ہوں۔وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ قیام پاکستان کے بعد ملک کے سرکاری دفتروں میں کرسیاں بھی نہیں تھیں لیکن آج ہم ایٹمی طاقت کے روپ میں دنیا کے خطے پر پہچانے جاتے ہیں۔
یقیناًکچھ تو اچھا کیا ہوگا جو ملک ایٹمی طاقت بنا۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے منی منی لانڈرنگ کے خلاف اقدامات اٹھائے تاہم پاکستان کو دہشت گرد وں کے معاون ممالک کی فہرست میں گرے کیٹیکری میں ڈالنے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔احسن اقبال نے کہا کہ 2013 میں ملک تباہی کے دہانے پر کھڑا تھالیکن مسلم لیگ ن نے اقتدار میں آکر تمام چیلنجز سے تدبر سے مقابلہ کیا۔وزیر داخلہ نے بتایا کہ ماضی میں ملک میں 20 گھنٹے تک لوڈشیڈنگ کا راج تھا اب قصہ پارینہ بن چکا ہے۔