لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) امیر جماعۃالدعوۃ پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید نے کہاکہ جماعۃالدعوۃ کے تعلیمی ادارے، ایمبولینسیں او رہسپتال قبضہ میں لینے سے بھی بیرونی قوتیں خوش نہیں ہوئیں۔کل کو یہ ملک پاکستان کا ایٹمی پروگرام حوالے کرنے اور پاک فوج کی ڈاؤن سائزنگ کی بھی بات کریں گے۔ حکمرانوں کی کمزور پالیسیوں سے تحریک آزادی کشمیر کو سخت نقصان پہنچا ہے۔ وہ کشمیریوں کی مدد کی بجائے ان کے حق میں اٹھنے والی آواز بھی خاموش کرنا چاہتے ہیں۔
صدارتی آرڈیننس جماعۃالدعوۃ کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کرنے کیلئے پاس کیا گیا۔پاکستان ہماری امیدوں کا مرکز ہے۔ اس کے چپے چپے کا دفاع اپنا فرض سمجھتے ہیں۔ جامع مسجد القادسیہ میں خطبہ جمعہ کے دوران انہوں نے کہاکہ نائن الیون کے بعد جب پاکستانی حکمرانوں نے اپنی سڑکیں اور فضائیں امریکہ کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا اور پھر اتحادی ممالک نے یہاں کی سرزمین استعمال کرتے ہوئے افغانستان میں مسلمانوں کا خون بہانا شروع کیاتو اس موقع پر ہم نے کراچی سے پشاورتک بڑے پروگرام کیے۔اسی طرح جب سلالہ چیک پوسٹ پر حملہ تو ہوا ہم نے ملک گیر تحریک چلائی جس کے نتیجہ میں نیٹو سپلائی بند ہوئی اور افغانستان میں اتحادی ملکوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ امریکہ کو جماعۃالدعوۃ کا یہ کردار اور مظلوم مسلمانوں کے حق میں آواز بلند کرنا برداشت نہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ وہ آج اس جماعت کیخلاف سازشیں کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ حکمرانوں نے امریکہ کو اڈے دیے جس پر افغانستان میں لاکھوں بے گناہ مسلمان شہید کر دیے گئے۔ بیرونی دباؤ پر مجھے بار بار نظربند کیا جاتا رہا تاہم اللہ کا شکر ہے کہ عدالتوں نے ہمیشہ ہمارے حق میں فیصلے دیے۔ اس وقت بھی امریکہ اور اس کے اتحادی فرانس میں سر جوڑ کر بیٹھے ہیں کہ کسی طرح جماعۃالدعوۃ اور ایف آئی ایف کا راستہ روکا جائے۔ ان کے تعلیمی ادارے، ہسپتال اور ایمبولینسیں قبضہ میں لے لی جائیں۔ حکمرانوں نے بڑی محنت کر کے وہاں اعدادوشمار اور رپورٹیں پیش کیں کہ ہم نے لاکھوں ڈالر کے اثاثے قبضہ میں لے لئے ہیں۔
تعلیمی اداروں اور ہسپتالوں میں ایڈمنسٹریٹر بٹھا دیے گئے ہیں لیکن امریکہ اور اس کے اتحادی ملک پھر بھی خوش نظر نہیں آرہے کیونکہ ان کا ہدف سی پیک اور پاکستان کاایٹمی پروگرام ہے۔حافظ محمد سعید نے کہاکہ حکمرانوں کی پالیسیوں کے سبب اب امریکہ کی طرح انڈیا بھی ڈومور کہہ رہا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ حکمرانوں کو کہنا چاہیے تھا کہ کشمیر میں لاکھوں مسلمان شہید کر دیے گئے۔ ہزاروں افراد زخمی ہیں او ربچوں، نوجوانوں اور عورتوں کی کثیر تعداد جیلوں میں قید ہے۔ ان حالات میں جماعۃالدعوۃ اگر کشمیریوں کے حق میں آواز بلند کرتی ہے تو یہ دہشت گردی نہیں بلکہ ہمارا قومی موقف ہے۔
قائد اعظم محمد علی جناح نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا اس لئے ہم کشمیر کو پاکستان کا حصہ سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ حکمرانوں کو یہ بات بھی کرنی چاہیے تھی کہ انڈیا کشمیر میں ظلم، قتل اور حقوق کا غصب بند کرے اور اپنی آٹھ لاکھ فوج باہر نکالے۔ وہ بین الاقوامی سطح پر یہ معاملہ اٹھاتے کہ بھارت نے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر آج تک عمل درآمد کیوں نہیں کیااورزبردستی فوج داخل کر کے کشمیریوں کا قتل عام کیوں کر رہا ہے؟ تو اس سے ملک میں اتحادو اتفاق کی فضا پیدا ہوتی اورکشمیریوں کا اعتماد پختہ ہوتالیکن انہوں نے یہ کہنے کی بجائے کشمیریوں کی مددوحمایت کرنے والی جماعتوں کے گرد گھیرا تنگ کر نا شروع کر دیا۔
یہ سب کچھ بھارت و امریکہ کی خوشنودی کیلئے کیا جارہا ہے۔ انہوں نے قرآن پاک کی متعدد آیات کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ مسلمانو! جب تک تم اسلامی شریعت کے احکامات چھوڑ کر صلیبیوں و یہودیوں کا مکمل دین قبول نہیں کروگے وہ کبھی آپ سے خوش نہیں ہوں گے۔اس وقت یہ باتیں بالکل درست ثابت ہو رہی ہیں۔حکمرانوں نے اپنی زمین اور فضائیں امریکہ کو دے کر ان کی خدمت کی لیکن اس کے بدلہ میں خودکش حملہ آور بھیجے گئے اور دھماکوں کے ذریعہ بے گناہوں کا خون بہایا گیا۔ اس وقت سے لیکر آج تک پاکستان ایسی مشکل صورتحال سے دوچار ہے کہ اس سے نکلنے کا کوئی راستہ نظر نہیں آتا۔
انہوں نے کہاکہ بیرونی قوتیں پاکستان کے ہاتھ پاؤں باندھ کر ہمارے ازلی دشمن انڈیا کے آگے پھینکنا چاہتی ہیں۔وہ کل کو کہہ سکتی ہیں کہ آپ نے خود آرڈیننس پاس کر رکھا ہے کہ جو قرارداد اقوام متحدہ میں پاس ہو گی اس پر عمل درآمد ہو گا۔آپ کا ایٹمی پروگرام انڈیااور اسرائیل کیلئے خطرہ ہے لہٰذا اسے ان کے حوالے کیا جائے۔ حکمرانوں کو ملکی مفادات کا کوئی احساس نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ مسئلہ ہماری ذات نہیں اللہ کے دین کا ہے۔ حکمران اللہ کی پکڑ کا شکار ہیں۔ وہ اللہ سے رجوع کریں اور اپنے گناہوں کی معافی مانگیں ۔