اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) سابق وفاقی وزیر قا نون خالد انور نے کہا ہے کہ آرٹیکل 62,63 کی ڈرافٹنگ کرنیوالا کوئی بہت ہی نالا ئق اور پاگل شخص تھا ،ایسا لگتا ہے کہ اس قانون کی ڈرافٹنگ کسی طالبعلم نے کی ہو اصل قانون کی تیاری کرنیوالے کو نالائقی میں گولڈ میڈل ملنا چاہئیے ۔گزشتہ روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 62,63 پارلیمنٹ نے بنایا ا ور میاں نواز شریف نے اپنی مرضی سے اس کو برقرار رکھا اس کے ذمہ دار بھی وہی ہیں
کیونکہ پیپلزپارٹی نے اس کو ختم کرنے کی پیش کش کی تھی لیکن یہاں نوازشریف نہیں مانے۔خالد انور نے کہا کہ میاں نوازشریف کے پارٹی فیصلے انکے ذاتی فیصلے تھے اس کا عوام سے کوئی تعلق نہیں تھا ۔وہ اپنی مرضی اور پسند ناپسند کو سامنے رکھ کر فیصلے کرتے تھے ۔پانامہ پر سپریم کورٹ کا فیصلہ بہت سوچا سمجھا تھا اقامے کی اہمیت اس لئے زیادہ جانی گئی کہ اسکو چھپانا بھی جرم ہے لیکن عوام میں اقامے کے فیصلے کو پذیرائی نہیں ملی ۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 62,63 کی تشریح کا پورا حق اب سپریم کورٹ کے پاس ہے سپریم کورٹ نااہلی کو تاحیات بھی کرسکتی ہے اور ایک مخصوص مدت کیلئے بھی کرسکتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ کرپشن 10ہزار کی بھی ہو سکتی ہے اور 10ارب روپے کی بھی ہو سکتی ہے لیکن جرم ایک جیسا ہی ہے ،اثاثے زیا دہ ہوں الور انہیں ڈکلئیر نہ کیا جائے تو نااہلی ہوسکتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ پارٹی سربراہ کے طور پر عمران خان نے جو فیصلے کیئے ان سے عوام کا کوئی تعلق نہیں تھا رشوت لینا یا ٹیکس نہ دینا کرپشن کے ضمرے میں ہی آتاہے اقامے پر فارغ کردینا ایک قانونی منطق ہے ۔ خالد انور نے کہا ہے کہ آرٹیکل 62,63 کی ڈرافٹنگ کرنیوالا کوئی بہت ہی نالا ئق اور پاگل شخص تھا ،ایسا لگتا ہے کہ اس قانون کی ڈرافٹنگ کسی طالبعلم نے کی ہو اصل قانون کی تیاری کرنیوالے کو نالائقی میں گولڈ میڈل ملنا چاہئیے ۔گزشتہ روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 62,63 پارلیمنٹ نے بنایا ا ور میاں نواز شریف نے اپنی مرضی سے اس کو برقرار رکھا