ہفتہ‬‮ ، 08 فروری‬‮ 2025 

اسلام آباد سے ڈیڑھ سال قبل اغواء ہونے والی دو طالبات کا معاملہ افغان ،عرب امارات کے سفارتخانوں میں پہنچ گیا،افسوسناک انکشافات

datetime 23  فروری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وزارت داخلہ کی نااہلی کی وجہ اسلام آباد سے ڈیڑھ سال قبل اغواء ہونے والی دو طالبات کا معاملہ افغان ،عرب امارات کے سفارتخانوں میں پہنچ گیا، باوثوق ذرائع کے مطابق اسلام آباد سے ڈیڑھ سال قبل اغواء ہونے والی طالبات کو افغانستان فروخت کیا گیا ہے اور جس کے بعد انہیں افغانستان کے راستے عرب امارات منتقل کردیا گیا ہے اور اس حوالے سے وزارت داخلہ نے باضابطہ طور پر مذکورہ بالا ممالک کے سفارتخانوں سے رابطے بھی شروع کردئیے ہیں۔

ذرائع نے آن لائن کو بتایا کہ مقدمہ نمبر402/16 تھانہ کھنہ میں دو طالبات کے اغواء کا درج کیا گیا،دوران تفتیش طالبات کے اغواء اور فروخت میں ایف آئی اے اور وفاقی پولیس میں موجود چند کالی بھیڑوں کے نام گردش کرنے کے بعد پولیس نے اعلیٰ شخصیات کے دباؤ پر چپ سادھ لی۔ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ اسی وجہ سے طالبات کے اغواء کا مقدمہ 2ماہ بعد درج کیا گیا۔ایف آئی آر نمبر402 میں تاریخ ووقت وقوعہ17اکتوبر درج ہے جبکہ مقدمہ 16دسمبر کو درج کیا گیا۔ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ مقدمہ میں نامزد ملزمان کو تھانے میں پروٹوکول بھی دیا جاتا رہا اور مقدمے کے اندراج کے بعد بھی نامزد ملزمان جو کہ ایف آئی اے اور پولیس میں موجود چند کالی بھیڑوں کے ساتھ سہولت کار کے طور پر کام کر رہے ہیں کا کھلے عام تھانے میں آنا جانا معمول رہا،مافیا کے دباؤ کی وجہ سے کسی پولیس افسر نے اس کو حوالات میں بند کرنے کی جرات نہیں کی۔آن لائن کے رابطے پر مدعی مقدمہ اشرف نے بتایا کہ پولیس کو شروع دن سے ملزمان کے نام بتائے اور ملزم نے اس بات کا اعتراف بھی کیا کہ وہ سامان کے ساتھ بچیوں کو افغانستان چھوڑ آیا ہے لیکن پولیس ملزم کو پروٹوکول دیتی رہی اور اب بھی اس سے پوچھنے کی بجائے ہم سے تفتیش کر رہے ہیں کہ گھر کا یہ فرش کب ڈالا،پولیس اب مقدمے کو اس طرف لے کر جانا چاہتی ہے کہ میں نے بچیوں کو خود فروخت کیا ہے۔غمزدہ باپ کا مزید کہنا تھا کہ میں پلاٹ یا عہدہ نہیں مانگ رہا مجھے انصاف اور میری بچیاں چاہئیں،پولیس ہمارے تحفظ کیلئے ہیں ہمیں ڈرانے کیلئے نہیں۔

دوسری جانب سی آئی اے میں مقدمے کے تفتیشی افسر انسپکٹر حیدر علی نے استفسار پر بتایا کہ پولیس ٹیم افغانستان کے بارڈر تک گئی ہے تمام رجسٹر چیک کئے لیکن بچیوں کا کوئی پتہ نہیں چلا،اب ہم نے وزارت داخلہ کے ذریعے اقوام متحدہ کے اداروں سمیت مختلف سفارتخانوں کوخط بھی بھجوائے اور اس حوالے سے اطلاع کیلئے اشتہارات بھی جاری کئے گئے اور بچیوں کی اطلاع دینے والے کے لئے ایک لاکھ روپے کا انعام بھی مقرر کیا گیا ہے۔مقدمے میں نامزد ملزمان سے تفتیش اور پروٹوکول دینے اور اعتراف جرم کے حوالے سے تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ ہم نے تسلی کی لیکن اس میں سے کچھ نہیں نکلا

موضوعات:



کالم



ہم انسان ہی نہیں ہیں


یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…