لندن (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی سابقہ اہلیہ ریحام خان نے کہا ہے کہ لوگ چاہتے ہیں کہ وہ سیاست میں آئیں اور وہ ایسا کردار چاہتی ہیں جس میں وہ نوجوان سیاستدانوں کی تربیت کر سکیں۔لندن میں بی بی سی اردو کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں سیاسی عزائم رکھنے کے حوالے سے ریحام خان نے کہا کہ لوگ چاہتے ہیں کہ میں سیاست میں جاؤں، لیکن پاکستان میں ایم این اے بننے کیلئے جتنی رقم کی ضرورت ہے وہ حلال کمائی سے آ نہیں سکتی
انھوں نے کہا کہ میں ایسا سیاسی کردار چاہتی ہوں جہاں میں نئے ابھرنے والے سیاستدانوں کی تربیت کر سکوں تاکہ وہ اچھے سیاستدان بن سکیں۔عمران خان کے اس بیان پر کہ ان کے مخالفیں ریحام خان کو ان کے خلاف استعمال کر رہے ہیں، ریحام خان کا کہنا تھا کہ انسان کو اپنی غلطیوں کی ذمہ داری لینی چاہیے اور اپنی کوتاہیوں کا الزام کسی دوسرے پر لگا دینا بہت آسان ہے۔کیا مجھے نواز شریف نے کہا کہ میں (عمران خان) سے شادی کروں ٗکیا نواز شریف نے طلاق کرائی ہے ٗیہ کہنا کہ مجھے کوئی استعمال کرسکتا ہے، میری تضحیک ہے۔انھوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ مجھ پر استعمال ہونے کا الزام لگانے والے نے خود مجھے بْری طرح استعمال کیا۔ریحام خان نے اپنی کتاب کی اشاعت کا وقت منتخب کرنے کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وہ سمجھتی ہیں کہ یہ کتاب کی اشاعت کا صحیح وقت ہے۔میرا خیال ہے کہ چونکہ یہ الیکشن کا سال ہے، کچھ لوگ ووٹ دینے جا رہے ہیں اور کچھ ووٹ لینے جا رہے ہیں، ان سب کو سوچنے کا موقع ملے گا کہ پاکستان کی ضروریات کیا ہیں۔ پاکستان کے مستقبل کے لیے کیا چیزیں کرنے کی ضرورت ہے اور لوگ کیا چاہتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ اتنے عرصے میرے بارے میں جو کچھ کہا گیا، لکھا گیا، اس کے بارے میں زیادہ حساس نہیں رہی لیکن بہرحال میں بھی ایک انسان ہوں انھوں نے کہا کہ لوگ سمجھتے نہیں ہیں کہ ماضی کی یادوں کو کریدنا کتنا تکلیف دہ ہوتا ہے۔میں بھی آگے دیکھنا چاہتی تھی اور میرے لیے پیچھے دیکھنا بڑا مشکل تھا تاہم یہ میری ذمہ داری ہے کہ میں نے جو چیزیں دیکھیں ہیں انھیں سچائی کے ساتھ بتاؤں۔
انھوں نے کہا کہ لندن میں ایک صحافی نے جب حکمران جماعت کو کہا کہ انھوں نے ریحام خان کے بارے میں کیوں نہیں سوچا تو حکمران جماعت کے لوگوں نے اس صحافی کو بتایا کہ ہم نے سوچا تھالیکن نواز شریف نے(اس خیال) کو رد کر دیا۔ ریحام خان نے کہا کہ اس صحافی کو بتایا گیا کہ نواز شریف کہتے ہیں ہم ایسی سیاست نہیں کرتے اور ہمیں پتہ ہے کہ وہ کس خاندان سے ہے اور کس قسم کی خاتون ہے۔اپنی کتاب کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ ’میں لندن آئی ہی اس لیے ہوں کہ کتاب کی رونمائی کر سکوں۔
اپنی کتاب کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ’کوئی میری کتاب (مسودہ) پڑھ رہا تھا کہ اس نے کہا کہ یہ بہت جذباتی ہے، ایسا لگتا ہے کہ یہ بالی وڈ فلم کی کہانی ہے۔انھوں نے کہا کہ میں اپنی زندگی کو ای سی جی (الیکٹرو کارڈیو گرام) کی طرح سمجھتی ہوئی جس میں اونچ نیچ ہوتی رہی ہے۔ صرف مردہ لوگوں کی ای سی جی میں کوئی اتار چڑھاؤ نہیں ہوتا۔انھوں نے کہا کہ پاکستان میں ان کے لیے حالات ایسے بنا دیئے گئے جس کی وجہ سے وہ اپنا ملک چھوڑنے پر مجبور ہوئیں۔انھوں نے کہا کہ مجھے دھمکانے کی کوشش کرنے والوں نے شاید اپنا ہی نقصان کیا ہے اور میں نے غصے میں اپنی کتاب میں انھیں کچھ زیادہ ہی جگہ دے دی ہے۔