اسلام آباد(آن لائن)اسلام آباد ہائی کورٹ نے نجی ٹی وی چینل کے اینکر پرسن مطیع اللہ جان کی پیر تک مہلت کی درخواست منظور کر لی ہے جمعہ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیر صدیقی کی عدالت میں نجی ٹی وی کے اینکر پرسن مطیع اللہ جان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت ہوئی نوائے وقت کی گروپ مالکن اور مطیع اللہ جان ذاتی حیثیت میں عدالت پیش ہوئے، دوران سماعت مطیع اللہ جان کا پورا پروگرام دکھایا گیا۔
جس پر عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پروگرام میں متعدد بار ثاقب نثار، ثاقب، شوکت صدیقی کہہ کر پکارا گیا ہے ،چار سال پہلے بھی عدلیہ مخالف پروگرام کیا گیا کیوں نہ آپکا لائسنس منسوخ کیا جائے، عدالت نے مذید ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیا یہ ایک اینکر کہے گا کہ یہ قانونی یا غیر قانونی ہے، آپ لوگ بلیک میل کرتے ہیں کیا آپ قانون سے بالاتر ہیں؟ کل پرسوں جیو نے تماشا لگایا ہوا تھا اس کو بھی نوٹس کرتے ہیں، عدالت نے پیمراء4 سے جیو کے پروگرام رپورٹ کارڈ کا ویلنٹائن ڈے کے حوالے سے ٹرانسکرپٹ بھی طلب کر لیا ہے، عدالت نے ریمارکس دیے کہ کیا اینکر کی ٹریننگ دیکھی جاتی ہے، سوسائٹی میں فساد نہ ڈالیں،جسٹس شوکت صدیقی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا آپ پوری عدلیہ کو بدنام کر رہے ہیں،اس معاملے کو ختم نہیں کرونگا،ہمارے گھر میں نوائے وقت اخبار ایک مقدس اخبار سمجھا جاتا ہے، پروگرام میں سپریم کورٹ کے نوٹس کو کفر ٹوٹا خدا خدا کر کے پیش کیا گیا، ایک وکیل رہنما نے عدالت میں کہا کہ یہ اپنے گھر میں بھی ادب نہیں کرتے ہیں اپنے باپ کی بھی عزت نہیں کرتے، جس پر مطیع اللہ جان نے جواب دیا کہ انہیں کہیں اپنی حدود میں رہیں، جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے پھر ریمارکس دیے کہ آپ نے اتنا پڑا پروگرام بغیر تحقیق کے کر دیا، ہم وضاحت نہیں دے سکتے اس کا مطلب یہ نہیں کہ قتل کرنے کا لائسنس مل گیا،ہمارے چیف جسٹس کا نام لینے کا سلیقہ اپ کو نہیں ہے۔
سول جج کے حکم کو غیر قانونی کہنے کا اختیار آپ کو کس نے دیا، میں نے23 سال بے داغ وکالت کی،سی ای او وقت ٹی وی رمیزہ نظامی نے عدالت سے استدعا کی کہ ہمیں نوٹس نہ کریں ، عدالت نے حکم دیا کہ آپ لوگ فیصلہ کریں کہ آپ نے معافی مانگنی ہے یا کیس لڑیں گے، جس پر مطیع اللہ جان پیر تک مہلت کی استدعا کی عدالت نے استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت پیر تک کے لیے ملتوی کر دی ہے۔