اسلام آباد(سی پی پی) سپریم کورٹ میں ماورائے عدالت قتل کیے جانے والے نقیب اللہ کے حوالے سے از خود نوٹس کی سماعت کے دوران سابق سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی)ملیر راؤ انوار حفاظتی ضمانت کے باوجود عدالت عظمی میں پیش نہیں ہوئے جس پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے راؤانوار کو عدالتی حکم کی تعمیل نہ کرنے پر توہین عدالت کا شو کاز نوٹس جاری کرتے ہوئے خفیہ ایجنسیوں کو ان کی تلاش کا حکم دیدیا جبکہ چیف جسٹس نے
ریمارکس دیئے کہ را ؤانوار نے پیش نہ ہوکر بڑا موقع ضائع کردیا، ملزم جہاں بھی ہوگا اسے ڈھونڈ نکالیں گے، پہلی ترجیح اس کی حاضری ہے، نقیب کے والدین کو بتائیں کہ سپریم کورٹ کوشش کررہی ہے۔جمعہ کو چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کراچی میں نقیب اللہ محسود کے ماورائے عدالت قتل پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ راؤ انوار آئے ہیں یا نہیں؟ جس پر انسپکٹر جنرل (آئی جی)سندھ اے ڈی خواجہ نے عدالت عظمی کو بتایا کہ را ؤانوار نہیں آئے۔چیف جسٹس نے آئی جی سندھ پولیس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب پولیس کو زینب قتل کیس میں تین دن کا ٹاسک دیا تھا، پنجاب پولیس نے تین دن میں زینب کے قاتل کو گرفتار کر لیا جبکہ آپ کی کوششیں ٹھیک ہیں لیکن نتیجہ نہیں آ رہا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ویسے یہ ذمہ داری پولیس کی ہے کہ راؤ انوار کو گرفتار کرے جبکہ تمام ایجنسیوں کو بھی اس حوالے سے پولیس کی مدد کرنے کو کہا گیا تھا، انہوں نے کہا کہ کچھ دیر راؤ انوار کا کچھ دیر انتظار کرلیتے ہیں، جس کے بعد سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت میں وقفہ دے دیا گیا تھا۔کچھ دیر وقفے کے بعدجسٹس اعجاز الاحسن نے آئی جی سندھ سے استفسار کیا کہ کیا راؤ انوار اسلام آباد میں ہی
ہے؟ جس پر اے ڈی خواجہ نے بتایا کہ رائو انوار نے واٹس ایپ کال کی تھی جو ٹریس نہیں ہوئی،راؤ انوار کوتحقیقات پر تحفظات تھے، ہم نے شفاف تحقیقات کے لئے نئی ٹیم تشکیل دی۔ سپریم کورٹ میں ماورائے عدالت قتل از خود نوٹس کی دوبارہ سماعت ہوئی تو چیف جسٹس نے آئی جی سندھ سے استفسار کیا پولیس کو ابھی تک کوئی کلیو نہیں مل؟ جس پر آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے جواب دیا کہ کل شام کو راؤ انوار سے واٹس ایپ کے ذریعے
رابطہ ہوا تھا۔آئی جی سندھ نے مزید بتایا کہ بدھ کو راؤ انوار نے مجھے واٹس اپ پر کال کی تھی اور عدالت میں پیش ہونے کی یقین دہانی کروائی تھی۔انہوں نے عدالت عظمی کو بتایا کہ عدالت معاونت کرسکتی ہے گرفتار کرنا پولیس کا کام ہے جبکہ معاملے کو شفاف رکھنے کے لیے نئی ٹیم تشکیل دی ہے۔اس موقع پر چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ ہم نے راؤ انوار کو پیش ہونے کے لئے شفاف موقع دیا، حفاظتی ضمانت بھی دی،
لگتا ہے را ؤانوار نے پیش نہ ہو کر بڑا موقع گنوا دیا اور اس کی گرفتاری کے لئے پولیس کو تمام سہولیات فراہم کریں گے۔ چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیئے کہ راؤ انوار جہاں بھی ہوگا اسے ڈھونڈ نکالیں گے، پہلی ترجیح اس کی حاضری ہے اور نقیب اللہ کے والدین کو بتائیں کہ سپریم کورٹ کوشش کررہی ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آئی ایس آئی، ایم آئی اور ایف آئی اے را انوار کو پکڑنے میں مدد فراہم کریں۔عدالت عظمی نے
راؤ انوار کے خلاف توہین عدالت پر شو کاز نوٹس جاری کرتے ہوئے تمام خفیہ ایجنسیوں کو را ؤانوار کو تلاش کرنے اور اسٹیٹ بنک آف پاکستان کو ان کے تمام اکاؤنٹس منجمد کرنے اور چاروں صوبوں کے آئی جیز نقیب اللہ محسود قتل کیس کے گواہوں کا تحفظ یقینی بنانے کے احکامات جاری کردیئے۔چیف جسٹس نے مزید ہدایت کی کہ را ؤانوار کے حوالے سے رپورٹ براہ راست سپریم کورٹ میں جمع کرائی جائے۔بعد ازاں سپریم کورٹ نے
نقیب اللہ محسود ازخود نوٹس کی سماعت 15 روز کے لیے ملتوی کردی۔یاد رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے را انوار کی طرف سے ملنے والے خط کے بعد گزشتہ سماعت پر مفرور سابق ایس ایس پی ملیر کو عبوری ضمانت دیتے ہوئے آج پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔