اسلام آباد(آئی این پی ) پی پی اے کی کارکردگی پرسینیٹ کی خصوصی کمیٹی کے بعد، ایئر لائن کی گزشتہ چار سالوں میں تباہ کن کارکردگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے نائب صدر پی پی پی سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ پی آئی اے کو بچانے کے لئے حکومت کی طرف سے کوئی سنجیدہ کارروائی نہیں کی گئی نا ہی پارلیمنٹ کمیٹی کی تحقیقات کے بعدایئر لائن کو نقصان پہچانے والوں کے خلاف کوئی کاروائی کی گئی ۔
کمیٹی کی طرف سے اٹھائے گئے سوالات کا سنجیدگی سے جوابات نہیں دئے گئے مثال کے طور پر، پریمیئر سروس کے قیام ، کاروباری منصوبے کمی اور اس جی وجہ سے ہونے والے 3 بلین روپے کے نقصانات پر کبھی بھی کمیٹی کوتسلی بخش جواب نہیں دیا گیا۔ شیری رحمان نے کہا کہ 345 بلین روپے کے نقصانات سے چند درجن طیاروں سے چلنے والی اس ایئرلائن اب دنیا کی سب سے خراب اورغیر منظم ہوائی کمپنیوں میں شمار ہوتا ہے ۔ سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ پی آئی اے کے انتظامیہ کی غفلت، بدعنوانیوں اور نقطہ نظر کی کمی ایئر لائن کی خراب کارکردگی کی وجہ ہے ۔ اس ادارے کو بچانے کہ لئے ایک قابل اور سنجیدہ انتظامیہ کی سخت ضرورت ہے۔حیران کن بات ہے کہ کمیٹی کی نشاندہی کی باوجو لیپزگ میوزیم جرمنی میں موجود د ایئر بس پر کوئی کارروائی نہیں کی جاسکتی ۔ میں کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر مظفر ایچ شاہ کی طرف سے کئے جانے والے اچھے کام کی تعریف کرتی ہوں، لیکن ایسا لگتا ہے کہ ہمارے تمام مشوروں ، نگرانی اور رہنمائی کا ایوی ایشن کی بہری انتظامیہ پرکوئی اثر نہیں ہوا۔ شیری رحمان نے کہا کہ حکومت نے اوپن اسکائی پالیسی شروع کر نے سے قبل پارلیمنٹ سے مشاورت نہیں کی اگر کی ہوتی تو قومی خرانے اور قومی ائیرلائن کو اربوں روپے کا نقصان نہ ہوتا۔ پی آئی اے بین الاقوامی حفاظتی قواعد و ضوابط پورا کرنے میں ناکام رہی ہے اور ماہرین کا اندازہ ہے کہ اس کی وجہ سے ایئر لائن اپنے بین الاقوامی لائسنس سے محروم ہو جائے گی۔ شیری رحمان نے کہا کہ پیپلزپارٹی حکومت کے غیر شفاف نجکاری کی منصوبہ بندی کی مخالفت کرتی ہے اورہر فورم پر اس منصوبابندی کا مقابلہ کریں گے۔