کراچی (آن لائن) پاکستانی اور چینی ماہرین نے مشترکہ طور پر تاریخ میں پہلی بار مکران جیسے اہم ساحلی خطے اور اس کے پانیوں کا تحقیقی سروے کامیابی سے مکمل کرلیا۔اکیس روزہ اس منصوبے پر پاکستانی اور چینی ماہرین نے ایک ساتھ سائنسی تحقیقات کرکے مکران کے ساحل، آف شور علاقوں اور گہرے پانیوں کی کیمیائی، حیاتیاتی اور ارضیاتی چھان بین کرکے اہم ڈیٹا حاصل کیا۔
اس سے خطے میں زلزلے کے خطرات اور تین ٹیکٹونک پلیٹوں کے درمیان جاری سرگرمی کا بھی جائزہ لیا گیا۔سروے میں پاکستان سے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اوشیانوگرافی ( این آئی او) اور چین سے ساؤتھ چائنا سی انسٹی ٹیوٹ آف اوشیانولوجی شامل تھے جنہوں ںے مشترکہ طور پر اس خطے میں کئی اہم تحقیقی منصوبے مکمل کیے ہیں۔ یہ سروے مکمل ہونے کے بعد 4 فروری کو این آئی او میں منعقدہ ایک سروے میں ماہرین نے شرکا کو اپنے کام سے آگاہ کیا۔اس موقع پر چینی سینئر سائنس داں پروفیسر جیان لِن اور دیگر 15 ماہرین نے بھی شرکت کی۔ تمام ماہرین نے شرکا کو اپنی تحقیق اور حاصل شدہ ڈیٹا سے آگاہ کیا۔ علاوہ ازیں مختلف بحری علوم کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے پاکستانی ماہرین بھی اس تقریب میں موجود تھے۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے این آئی او کے سربراہ ڈاکٹر آصف انعام نے بتایا کہ اس اہم منصوبے کا مقصد شمالی بحرِ ہند میں واقع مکران خطے میں ارضی (جیولاجیکل) اور ارضی طبعی (جیوفزیکل) مہم تھا جس کے تحت ایک وسیع رقبے پر سروے کیا گیا۔اس موقع پر پروفیسر جیان لِن نے کہا کہ پاکستان کے ساحلی علاقے مکران کا سمندری فرش بہت ہموار ہے۔ یہاں یوریشین، ایشین اور عربین پلیٹیں باہم مل کر مکران سبڈکشن زون ( ایم ایس زیڈ) کی تشکیل کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مکران کا خطہ ارضی لحاظ سے ایسے دیگر خطوں سے بہت مختلف ہے۔
اور یہاں بلند شدت کے زلزلے رونما ہوسکتے ہیں۔چینی ماہرین نے حساس ’اوشن باٹم سیسمومیٹرز ( او بی ایس) سے حاصل شدہ ڈیٹا کی بعض تفصیلات بیان کیں۔ یہ آلات دنیا کے کئی ممالک میں زلزلے کی پیمائش میں کارآمد ثابت ہوئے ہیں۔اس دوران پروفیسر جیان لِن نے تجویز پیش کی کہ این آئی او میں پاک چین مشترکہ تحقیقی مرکز قائم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ دونوں ممالک کے ماہرین ایک طویل عرصے تک یہاں تحقیق کرکے ایک دوسرے کے تجربات سے مستفید ہوسکیں۔
بعد ازاں پاکستانی ماہرین کے گروپ لیڈرعمران حسنی نے بھی مکران تحقیق پروجیکٹ کی اہمیت بیان کی اور انہوں نے چینی حکومت کے تعاون کا شکریہ ادا کیا۔ تقریب کے دوسرے مرحلے میں ڈاکٹر فین زینگ نے کہا کہ انہوں نے مکران میں تین طرح کے جیوفزیکل سروے کیے جس سے علاقے کے متعلق اہم معلومات ملی ہیں۔بعد ازاں ڈاکٹر گینگ لی نے اپنی پریذنٹیشن میں بتایا کہ مکران تحقیقی لحاظ سے ایک دلچسپ مقام ہے۔
یہاں موسمیاتی تبدیلیوں کا بہترین ریکارڈ ملا ہے تاہم اس پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مکران کا ماحولیاتی اور حیاتیاتی نظام بہت حساس ہے یہاں بعض علاقوں میں الجی کی زیادتی بھی پائی جاتی ہے۔اس موقع پر پاکستان نیوی، سپارکو، سندھ یونیورسٹی کے ماہرین سمیت این ای ڈی یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر پروفیسر سروش لودھی نے بھی شرکت کی اور این آئی او کے اس اہم کام کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس مہم سے خطے کی اہم سائنسی معلومات میں اضافہ ہوگا۔