لاہور (ا ین این آئی) سابق صدر و پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹرین کے سربراہ آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ کشمیر پاکستان اور پیپلز پارٹی کی شہ رگ ہے،جاتی امراء والے دل میں کشمیر اور پاکستانی غریب عوام کا غم نہیں رکھتے، یہ ہر چیز پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں انہیں نکالنا پڑے گا ، اگر اس مرتبہ نواز شریف کو چھوڑ دیا تو ہمیں اللہ بھی معاف نہیں کرے گا ، مینڈیٹ چوری کرنے کے باوجود انہیں جمہوریت کے لئے چلنے دیا ، ریکارڈ پر موجود ہے کہ انہوں نے مشرف کے جانے پر کوئی اعتراض نہیں کیا
اور اب انہیں مشرف یاد آرہا ہے ، پارلیمنٹ سے بل منظور کروا لیا ہے اس بار عوام کا مینڈیٹ کوئی چوری نہیں کرے گا اور انتخابات شفاف ہوں گے ۔ ان خیالات کا اظہار پیپلز پارٹی کے زیر اہتمام کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لئے موچی گیٹ میں منعقدہ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ ،پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ ، سابق وزراء اعظم یوسف رضا گیلانی ، راجہ پرویز اشرف ، اعتزاز احسن ، نیئر حسین بخاری ،پیپلز پارٹی کشمیر کے صدر چودھری لطیف اکبر ،فیصل صالح حیات ،میاں منظوروٹو ،عزیز الرحمان چن ، چوہدری منظور اور ثمینہ خالد گھر کی سمیت دیگر بھی موجود تھے ۔آصف علی زرداری نے کہاکہ آج جس مقام پر کھڑے ہیں وہاں قائد اعظم ،ذوالفقار علی بھٹو اور بی بی شہید کھڑی تھیں اور آج ہم کھڑے ہیں تاکہ نوجوانوں کو سمجھایا جائے کہ کشمیر ہماری شہ رگ کیوں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ اپنی جگہ کا نام جاتی امرا ء پر رکھتے ہیں لیکن کشمیریوں پر کچھ نہیں کرتے،ان کے دل میں کشمیریوں کے لئے غم نہیں اور نہ ہی پاکستان کی غریب عوام کے لئے غم ہے ، انہوں نے پاکستان کی تاریخ میں ساڑھے چار سالوں میں تین گنا قرض لیا ہے ،میاں صاحب نے جتناقرضا لیا کون اتارے گا؟یہ ہماری آئندہ نسلیں اتاریں گی کیونکہ ان کے توبچے بھی باہررہتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب بھی کوئی دعوی کیا تو حکومتیں گرا سکتا ہوں تو وہ سچ ثابت ہوا ، میں نے پچھلے جلسے میں کہا تھا کہ ہم آپ کی حکومت گراسکتے ہیں اور دیکھیں پاکستان کے آدھے سے زیادہ ملک پر (ن) لیگ کی حکومت ہے لیکن بلوچستان پر اب آپ کی حکومت نہیں رہی ۔یہ کہہ رہے ہیں مشرف کو ہم لائیں گےآپ سے درخواست ہے کہ کورٹ کی پروسیڈنگ دیکھیں مشرف کو کس نے باہر جانے دیا۔انہوں نے کہا کہ مشرف نے کشمیر پر تقریباً معاہدہ کر لیا تھا مگر فوج کے جرنیل راضی نہ ہو سکے اور اٹھ کر چلے گئے ۔انہوں نے کہا کہ جمہوریت کی خاطر پندرہ سال جیل کاٹی ، بی بی نے جان دی ۔سی پیک قرضہ لینے کا نہیں بڑے منصوبے کا پہلا ستون ہے ،سی پیک سے ریجنل پاور بننا ہے ،چین ٹریلین ڈالر کا مال برآمد کرتا ہے ہم چینی ہی نہیں برآمد کرسکتے ۔یہ ہرچیز پر قبضہ کرنا چاہتا ہے ،اب لڑنا پڑے گا
چھوڑیں گے نہیں اب اگر میاں کو چھوڑ دیا تو اللہ بھی معاف نہ کرے ۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف غریبوں ،مزدوروں ،ہاریوں کا چور ہے ہم ایسے درندے کو برداشت نہیں کرسکتے ،اگر کشمیر جاکر کشمیر کی بات نہیں کرسکتے تو وہاں کیوں گئے۔ آصف علی زرداری نے کہا کہ کچھ لوگوں نے مینڈیٹ چوری کیا ، اپنی بادشاہت قائم کرنے کے لئے ملک کی جڑیں کاٹیں ، میاں صاحب ناسور بن چکے ہیں ، مولا اب اس ناسور سے عوام اور غریبوں کی جان چھڑوا تاکہ بھٹو کے منشورپر چل سکیں اور بلاول کیلئے نیا پاکستان ایسا بنا سکے جو عوام کے ساتھ چل اور رہ سکے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مضبوط ملک ہے اس لئے دنیا ہماری دشمن ہے ،پاکستان ایٹمی ملک ہے پیپلزپارٹی ہی واحد جماعت ہے جو ملک کو ٹھیک کرسکتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ایران سے گیس لائن کا معاہدہ کیا،پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پرموجودہ حکومت کا وزیر خزانہ مجھ سے وعدہ کرکے پھر گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ سمجھتے ہیں ان کے پرائیویٹ بینک ہوں،پنجاب کی سرسبز زمینوں کو کوئلے کا پاور پلانٹ لگوایا تو یہ نہیں سوچا کھائیں گے کہاں سے،جو ملک اپنے آپ کو سنبھال نہیں سکتا وہ کامیاب ملک نہیں ہوسکتافوجیں بھی پیٹ پر چلتی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس بار الیکشن میں عوام کا ووٹ کوئی لوٹ نہیں سکے گا ،پارلیمنٹ اور سینٹ سے بل منظورکروالیا ہے الیکشن میں دھاندلی نہیں ہو گی ،وعدہ کرتاہوں الیکشن صاف اور شفاف ہوں گے ہم چاروں صوبوں سے بھی جیتیں گے ، میں ، بلاول اور آصفہ اس بار پارلیمنٹ میں جائیں گے اور پاکستان کی خدمت اور تمام مسائل کو حل کریں گے ۔ قبل ازیں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ آج اس تاریخی مقام پر کھڑے ہیں جہاں شہید بھٹو نے جمہوریت کی سیاست کی اور آمریت کے خلاف جھنڈا بلند کیا،موچی دروازے سے جمہوریت کا سورج طلوع ہورہاتھا یہیں سے کشمیر کی آواز بلند کی گئی مزدور و کسان کی آواز گونجی گئی ،ہمیں فخر ہے کشمیر کی آواز اور جنگ کا آغاز موچی دروازے سے شروع کیاگیا۔ انہوں نے کہا کہ مجھ سے سوال کیاگیا کشمیر پر پاکستان کا موقف کیا ہے جس پر پریشان ہوا کہ جو چیز پیپلزپارٹی کی بنیاد ہے اس پر سوال کیاگیا۔پاکستان کشمیر کے بغیر مکمل نہیں ہے اور ہماری رگ رگ میں کشمیر کی گردش قائم رہتی ہے ،آج بھٹو شہید بننا چاہیے اور دنیا کو جگانا چاہیے ،آج انشاء اللہ پیپلز پارٹی کی قیادت میں آزادی کا سورج طلوع ہو گا ۔انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام کے قاتل آج حکمران ہیں،کشمیر کی بات کرنے کے لئے یہ سیاستدان تیار نہیں ہوتے ۔ کشمیر کے عوام کے ساتھ خون کا رشتہ چھوڑنا کشمیر کے عوام کی توہین ہے ،کشمیریوں کا ماتھا چومنے والے ان کا سودا کرتے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کشمیر اور فلسطین کی قراردادوں پر عملدرآمد کے بغیر مکمل نہیں ہو سکتا ۔پیپلز پارٹی وسطی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جوکہتے تھے کرسیاں خالی رہتی ہیں دیکھ لو کرسیاں نہیں سڑک بھی خالی نہیں ،
بھاٹی گیٹ سے اک موریاں پل شاہدرہ تک لوگوں کے سر نہ ہوں تو پھر کہنا ،میرے لئے فخر کامقام ہے کہ قوم کے سامنے اس پلیٹ فارم پر کھڑے ہیں جہاں میرے قائد ذوالفقار علی بھٹو اور بی بی شہید نے باتیں کیں ۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے ہر کارکن پر یہ بات قرض ہے کہ کشمیری کاز جو ذوالفقار علی بھٹو اور بی بی اور بلاول نے شروع کی اسے منطقی انجام تک پہنچانا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کسی ملا اور وڈیرے کی جاگیر نہیں ۔میاں صاحب کہتے جمہوریت کو خطرہ لاحق ہو گیا لیکن جب منہ کے بل گرتے ہو تو بی بی اور زرداری یاد آتے ہیں ،اب کہتے ہیں میثاق جمہوریت پر عمل کرتے ہیں تین دفعہ وزیر اعظم کہتا ہے عوام کو گھر دینا ہے حقوق دینا ہے تو کیا پہلے بھولے ہوئے تھے ،اگر واقعی عوام کو انصاف دیناچاہتے ہو تو نواز شریف کو دعوت دیتا ہوں وزیر اعظم بھی آپ کا اوروزیر اعلی بھی آپ کا ہے تو آؤ عوام کے میدان اور ایوانوں میں قانون سازی کرو ۔ انہوں نے کہا کہ انہیں بی بی شہید نے معاف کیا ، زرداری صاحب آپ نے بھی معاف کیا لیکن اب انہیں معاف نہ کرنا۔انہوں نے کہا کہ چھوٹے میاں کو نیب نے آشیانہ پر بلایا تو چیخیں نکل آئیں اگر آپ سے سستی روٹی اور باقی منصوبوں پر بات کی تو پھر کیا ہوگا۔پنجاب کے 39 محکمے ہیں جو وسائل پی پی پی نے صوبے کو دئیے ،پنجاب میں 60کمپنیاں کام کرتی ہیں محکمے کام نہیں کرتے ،مال لوٹ کر اپنا خزانہ بھرتے رہے ،پنجاب میں ساٹھ کمپنیوں کی حکومت ہے ریاست کے سارے کام پرائیویٹ سیکٹر کو دیدیاگیاہے ۔انہوں نے کہا کہ کپتان صاحب انگلی کے اشارے کا منتظر ہے انگلی صرف کرکٹ میں ہوتی ہے،سیاست میں انگلی نہیں عوام کا انگوٹھا ہوتا ہے ۔مال روڈ سے دوسری طرف ہی لاہور نہیں سب لاہور ہے۔سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ زمانہ طالبعلمی سے ہی موچی گیٹ سے یادیں وابستہ ہیں،آج ہم کشمیر کاز کے لئے اکٹھے ہوئے ہیں جس پر خوشی ہے ۔دنیا میں اگر جنت ہو سکتی ہے تو وہ کشمیر ہے ،کشمیر کی یکجہتی کیلئے بینظیر اور پیپلزپارٹی نے اپنا کلیدی کرداراداکیا،پاکستان پیپلزپارٹی اخلاقی اور سیاسی طورپر کشمیریوں کے ہے ،کشمیری مظالم کی مذمت کرتے ہیں ، پیپلزپارٹی واحد جماعت ہے جو بین الاقوامی سطح پر کشمیر ایشو لے کر آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے مسئلہ کشمیر کو منطقی انجام تک پہنچانے کیلئے سرتوڑ کوشش کی اور کشمیریوں کا خون رائیگاں نہیں جائے گا ،تحریک آزادی ایک دن ضرور کامیاب ہو گی ۔سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لوگ کہتے تھے پیپلزپارٹی کہاں ہے،موچی گیٹ آکر دیکھ لیں،آج کا جلسہ اس بات کی گواہی دے رہا ہے کہ شہید بھٹو نے پیپلزپارٹی کی بنیاد کشمیر کی آزادی پر رکھی تھی ،شہید ذوالفقار علی بھٹو نے ہی کہا تھا کہ کشمیر کی آزادی کیلئے ایک ہزار سال تک جنگ لڑیں گے،بی بی نے کہا تھا کہ جہاں کشمیریوں کا پسینہ گرے گا وہاں پاکستانیوں کا خون کرے گا ۔کشمیر کے لوگ پیپلزپارٹی کو یاد کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ یہ کہتے انہیں کیوں نکالا تو آج موچی دروازے کے جم غفیر سے پوچھو،آپ کواس لیے نکالاکیونکہ آپ نے کشمیر کاز کو نقصان پہنچایا ،آپ نے کشمیریوں کے ساتھ غداری کی کیونکہ آپ مودی کے دوست ہیں ،مودی جو کشمیریوں کا دشمن ہے ان کے ساتھ خوشیاں مناؤ دوست سمجھو تو اقوام متحدہ میں ایک لفظ بھی بھارت کے خلاف نہ بولو ،اس جاسوس کا نام نہ لو کہ کہیں مودی ناراض نہ ہو جائے ۔ انہوں نے کہا کہ جوکہتے تھے پیپلزپارٹی کہاں ہے تو انہیں کہنا چاہتا ہوں ابھی تو پارٹی شروع ہو ئی ہے ،سینیٹ کا انتخاب ہو یا عام انتخابات ہم جیتیں گے اورسینٹ کا چیئرمین بھی پیپلزپارٹی کاہوگا۔پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما چوہدری اعتزازاحسن نے کہا کہ ہمارے ایسے حکمران ہیں جو بظاہر اپنے آپ کو کشمیری لیڈر کہتے اور نسبت بھی رکھتے ہیں لیکن ان کے پاس ایسی صلاحیت اور ہمت نہیں کہ انڈونیشیا کا صدر بطورمہمان آتاہے پارلیمنٹ سے خطاب کرتاہے اور آپ اپنے مہمان کو اتنا احسان نہ دلوا سکے کہ کشمیر کا لفظ وہ اپنی تقریر کہہ سکے ،فلسطین ہماری جان ہے اس پر بات نہ ہو سکی ۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کی پیلٹ گن سے اندھا کیاجارہاہے،پانچ فروری 2018ء میں نواز شریف کشمیر پر بات کرتا ہے لیکن نام زبان پر نہیں آتا ۔نواز شریف کشمیر ڈے پر مظفر آباد میں تقریر کرتے ہیں ہر قسم کی بات کی یہ بھی کہا مجھے کیوں نکالا،نواز شریف نے عدلیہ اور فوج کے خلاف علّم بلند کررکھا ہے ۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف کہتے پھر رہے ہیں مجھے کیوں نکالا ، آصف زرداری نے بتا دیا کہ نوازشریف زمین پربھاری ہوگئے اس لیے نکالے گئے ۔انہوں نے کہا کہ دونوں بھائی منافقت کرتے ہیں ،چھوٹا بھائی سعودی عرب میں منی شہزادوں کو ملتا ہے دونوں بھائی تین دن رہتے ہیں لیکن ایک جہاز میں واپس نہیں آتے،سعودی شہزادوں کے گھٹنے چھو کر کہتے ہیں بریلوی مولوی پیچھے پڑ گئے ہیں واپس آتے ہی پیر سیالوی کا گھٹنا پکڑ لیتے ہیں ان میں ایمان کی طاقت نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ شریف خاندان کا اصول ہے کہ کمزور کو سانس نہ لینے دو اور طاقتور کے آگے سانس نہ لو ،یہ لوگ قانون کے بند کمرے میں محصورہیں دیوار توڑ کر نکلنے کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے ،دیوار توڑنے کی کوشش کررہے ہیں ،شریف خاندان نے دو سالہ پانامہ پیپر میں ایک لفظ صفائی اور دستاویزات نہ دے سکے۔سزا سے بچنے کیلئے عدلیہ پر دباؤ اور گالیاں دے رہے ہیں خود کو مظلوم سمجھنا شروع ہو گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس طرح کشمیری بیٹوں کو شہید نہیں ہونے دیں گے تابوت ایسے اٹھنے نہیں دیں گے ،پیپلزپارٹی کشمیر کی کاز پر کامیاب ہوئی اور ایسے ہی رہے گی۔ پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما نیئر حسین بخاری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لاہور کی تنظیم کو مبارکباد دیتا ہوں جس نے کامیاب جلسے کا انعقاد کیا ،مخالفین دیکھ لیں آج موچی دروازے کے جلسے میں ثابت ہوا کہ پیپلزپارٹی کل بھی زندہ تھی اور آج بھی زندہ ہے ،بھٹو کل بھی زندہ تھا اور آج بھی زندہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ جب کوئی شخص اپنی کرتوتوں سے مفلسی کا شکار ہو جائے تو پنجوں سے گلیوں اور سڑکوں سے خیرات اور امداد بھی مانگتاہے، اس شہر کا حکمران سیاسی طور پر مفلسی کا شکار ہو چکا ہے عدالتوں سے ثابت ہوچکا ہے ،وہ اپنی تقریروں میں کہتا مجھے کیوں نکالا تو آپ کو آپ کی کرتوتوں نے نکالاہے ۔کبھی زرداری صاحب کے خلاف نازیبا زبان استعمال کرتا رہا تو کارکن نواز شریف شہبازشریف کو جواب دے سکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ ہم مرکز اور صوبوں میں بھی حکومت بنائیں گے ،زرداری اور بلاول بھٹو کی قیادت میں پیپلزپارٹی ملک میں ایک بار پھر حکومت بنائے گی۔پیپلز پارٹی کشمیر کے صدر چودھری لطیف اکبر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مرد حق زرداری نے کشمیریوں کی آواز بلند کی آج اس تسلسل کو آگے بڑھانا ہے اور کشمیریوں سیاظہار یکجہتی کیلئے لاہور آئے ہیں اور بھارت سے سارا کشمیر لے کر رہیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف جے مظفر آباد چار سالوں میں قدم نہ رکھا ،نواز شریف نے مظفر آباد جا کر بھی مودی کے خلاف اورکشمیر کی آزادی کیلئے کوئی بات نہیں کی۔فیصل صالح حیات نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تخت لاہور کے حکمرانوں کو موچی دروازے کو منظر دکھانا چاہتا ہوں یہاں پورے لاہور کی سڑکوں اور گلیوں میں بھٹو کے متوالے جشن بھٹو مناتے نظر آ رہے ہیں ۔شیروں کا شکاری زرداری ہے لیکن سرکس کے شیروں کا شکاری نہیں ہے،جعلی اور خود نماشیروں کا الیکشن میں چھرلو پھیرا اور مینڈیٹ کو چھینا ۔آئندہ انتخابات میں بھی سرکس کے شیروں اور مودی کے یاروں کو وہاں پہنچائیں گے جہاں سے یہ سیاست کا نام لینا بھی بھول جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر ہر پاکستانی کیلئے دل کی دھڑکن بناہوا ہے ،پوری دنیا کو بتانا ہے کہ کشمیر کازاور جنگ کیلئے کوئی جماعت اپنا وجود رکھتی ہے وہ صرف پیپلزپارٹی ہے ۔میاں منظوروٹو نے اپنے خطاب میں کہا کہ کشمیریوں کی جد و جہد 70سالوں سے جاری ہے اور اب یہ جد وجہد کشمیریوں کی نئی نسل میں منتقل ہوگئی ہے جب جد وجہد نئی نسل میں شامل ہوجائے تو اسے شکست نہیں دی جاسکتی ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی بنیاد مسئلہ کشمیر پر رکھی گئی تھی اور شہید بینظیر بھٹو اسلامی کانفرنس میں کشمیر ی قیادت کو ساتھ لے کر گئیں تھیں ۔پاکستانی اور کشمیر ی عوام آزادی کے لیے ڈٹ کھڑی ہے اور ہم آزادی لیکر رہیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ مودی اس وقت پاکستان اور کشمیر کا سب سے بڑا دشمن ہے ۔میاں برادران کی اسی دشمن کے ساتھ دوستی ہے ،میاں صاحب پاکستانی عوام آ پکی دوستی کو مسترد کرتی ہے ۔پاکستانی عوام مودی کے دوست نہیں دشمن کے ساتھ ہے ۔پیپلز پارٹی لاہور کے صدر عزیز الرحمان چن نے کہا کہ آج �آصف علی زرداری کے آنے سے لاہور جاگ گیا ہے۔ آج پھر مجھے پارٹی کی خدمت کا موقع ملا ہے اور آئندہ انتخابات میں پی پی ایک بار پھر لاہور اور پنجاب میں کامیا ب ہوگی ۔ پیپلز پارٹی لاہور کی سابق صدر ثمینہ خالد گھر کی نے کہا کہ پیپلز پارٹی سے محبت کرنے والے تمام جیالے آج یہاں موجود ہیں اور پنجاب بھی پیپلز پارٹی کا گڑھ بن چکا ہے ۔ ذوالفقار علی بھٹو نے 5فروری کو چھٹی کا اعلان کیا تھا ۔پیپلز پارٹی جیسی قیادت اور ورکرز کسی کے پاس نہیں ہے ۔