اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)زینب قتل کیس میں بڑا بریک تھرو سامنے آیا ہے اور پولیس نے مرکزی ملزم کو گرفتار کر لیا ہے۔ ۔پولیس کا کہنا ہےکہ ملزم عمران علی کے اہل خانہ کو بھی حراست میں لے انہیں نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے جہاں ان سے پوچھ گچھ کی جائے گی۔پنجاب حکومت کے ترجمان نے عمران نامی شخص کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ قومی امکان ہے زینب کے
قتل میں یہی شخص ملوث ہے۔ترجمان کا کہنا تھا کہ ملزم کو پاک پتن کے قریب سے گرفتار کیا گیا، ملزم اپنا حلیہ تبدیل کرتا رہا ہے۔ترجمان پنجاب حکومت نے مزید بتایا کہ ملزم کی شناخت کے لیے کم از کم 600 افراد کا ڈی این اے ٹیسٹ کیا گیا، ملزم کے ڈی این اے کی تفصیلی رپورٹ کے لیے فرانزک لیب نے 7 بجے کا وقت دیا ہے، تفصیلی رپورٹ آنے کے بعد ہی تصدیق کرسکوں گا۔زینب قتل کیس کے ملزم کی گرفتاری کی اطلاعات پر زینب کے والد محمد امین نے اپنے رد عمل کے اظہار میں کہا کہ ’اب تک کی تحقیقات سے مطمئن ہوں، ملزم کی تصدیق کے بعد ہی کوئی موقف دے سکیں گے‘۔انہوں نے گرفتار کیے جانے والے عمران نامی شخص سے رشتہ داری کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ عمران کا ہماری فیملی سے کوئی تعلق نہیں البتہ وہ علاقے کا رہائشی لگ رہا ہے۔یاد رہے کہ پنجاب کے ضلع قصور سے اغوا کی جانے والی 7 سالہ بچی زینب کو زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا تھا، جس کی لاش 9 جنوری کو ایک کچرا کنڈی سے ملی تھی۔زینب کے قتل کے بعد ملک بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی اور قصور میں پرتشدد مظاہرے پھوٹ پڑے جس کے دوران پولیس کی فائرنگ سے 2 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔بعدازاں چیف جسٹس پاکستان اور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے واقعے کا از خود نوٹس لیا تھا۔21 جنوری کو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں ہونے والی ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے زینب قتل کیس میں پولیس تفتیش پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کیس کی تحقیقات کے لیے تفتیشی اداروں کو 72 گھنٹوں کی مہلت دی تھی۔تحقیقات کے سلسلے میں قصور میں 100 سے زائد افراد کے ڈی این اے بھی لیے جاچکے ہیں۔