اسلام آباد(آئی این پی ) سپریم کورٹ نے زینب قتل پر لاہور ہائیکورٹ کو سماعت سے روکتے ہوئے از خود نوٹس کی سماعت21جنوری تک ملتوی کر دیا اور ہوئے تحقیقاتی ٹیم کو بلالیا، چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ ہائیکورٹ کے پاس ازخود نوٹس کا اختیار نہیں،کہ پولیس کی ناقص تفتیش سے لوگ بری ہوجاتے ہیں، ہر کیس میں وہی غلطیاں کی جاتی ہیں، مسئلہ حل نہ ہوا تو حکومت اور پولیس کی ناکامی ہوگی،
تحقیقات میں نقائص کا فائدہ ملزم کو ملتا ہے،بار بار کہتا ہوں پارلیمنٹ سپریم ہے،پارلیمنٹ بھی اس سلسلے میں اقدامات کرے، اصلاحات کے معاملے پر اراکین ملنا چاہیں تو تیار ہوں ۔ منگل کو چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے زینب قتل از خود نوٹس کیس کی پہلی اور مختصر سماعت کی۔ سماعت شروع ہوئی تو ایڈیشنل آئی جی پنجاب عدالت کے روبرو پیش ہوئے، جنہیں مخاطب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ پوری قوم واقعے پر دکھی ہے بتایا جائے کیا پیشرفت ہوئی۔ جس پر عدالت کو بتایا گیا کہ تحقیقات اور تفتیش پر کام ہو رہا ہے، ڈیڑھ سال میں اس نوعیت کے 8 واقعات ہوچکے ہیں۔چیف جسٹس نے ایڈیشنل آئی جی پنجاب کو کہا کہ اگر آپ اپنی تحقیقات چیمبر میں بتانا چاہتے ہیں تو بتا دیں، ابھی تک ایک بھی پیشرفت نظر نہیں آرہی۔ایڈیشنل آئی جی پنجاب نے کہا کہ ملزم کی گرفتاری کا وقت نہیں دے سکتے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ میں نہیں چاہتا کہ بندہ پکڑا جائے اور مقابلے میں مارا جائے، یقین ہونا چاہیے کہ ملزم گرفتار ہوگا۔چیف جسٹس نے کہا کہ زینب کے ساتھ زیادتی کرنے والا شخص سیریل کلر معلوم ہوتا ہے، طیبہ تشدد کیس بھی ہمارے پاس ہے، بچوں کے ساتھ معاملات پر پارلیمنٹ سے ابھی تک کوئی قانون نہیں آیا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ پولیس کی ناقص تفتیش سے لوگ بری ہوجاتے ہیں، ہر کیس میں وہی غلطیاں کی جاتی ہیں، مسئلہ حل نہ ہوا تو حکومت اور
پولیس کی ناکامی ہوگی۔جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ تحقیقات میں نقائص کا فائدہ ملزم کو ملتا ہے، ہم تحقیقات اور تفتیش میں نقائص سے متعلق کانفرنس کریں گے اور جسٹس آصف سعید کھوسہ کانفرنس سے خطاب کریں گے۔چیف جسٹس نے کہا کہ پارلیمنٹ اور عدلیہ کا آپس میں اجنبی پن ختم کرنا ہے،
بار بار کہتا ہوں پارلیمنٹ سپریم ہے اور پارلیمنٹ بھی اس سلسلے میں اقدامات کرے اور اصلاحات کے معاملے پر اراکین ملنا چاہیں تو تیار ہوں۔سپریم کورٹ نے زینب قتل از خود نوٹس کی سماعت اتوار 21 جنوری تک ملتوی کرتے ہوئے تمام تحقیقاتی ٹیم کو طلب کرلیا جب کہ اگلی سماعت لاہور میں ہوگی۔