اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)قصور کی ننھی زینب کا اندوہناک قتل آج اس کی تدفین کے تیسرے روز بھی پاکستان کے عوام کے ذہنوں میں پیوست ہے اور پاکستانی میڈیا اور سوشل میڈیا پر زینب کا اندوہناک قتل ٹاپ نیوز کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔ زینب کے اہل خانہ کے ساتھ ساتھ زینب سے وابستہ افراد بھی اس کی موت کے صدمے سے نڈھال ہیں۔ نجی ٹی وی کی خاتون اینکر سے گفتگو کرتے ہوئے
زینب کے سکول کی پرنسپل جو زینب کی والدہ سے تعزیت کیلئے ان کے گھر موجود تھی کا کہنا تھا کہ زینب ایک نہایت ذہین بچی تھی وہ اپنی عمر سے زیادہ ذہین تھی اور یہ ممکن ہی نہیں کہ وہ کسی اجنبی شخص کا ہاتھ پکڑ کر اس کے ساتھ چل پڑے۔ زینب کی والدہ کا کہنا تھا کہ زینب میرے ساتھ بہت زیادہ اٹیچ تھی اور مجھے یقین ہے کہ قاتل نے زینب کو یہی کہہ کر پھسلایا ہو گا کہ آپ کی والدہ عمرے سے لوٹ آئی ہیں میں آپ کو آپ کی والدہ کے پاس لے کر چلتا ہوں۔ زینب کی والدہ کا کہنا تھا کہ میں نے عمرے پر جانے سے قبل زینب کو اجنبی افراد سے دور رہنے کی تلقین کی تھی۔ میں نے زینب کو کہا تھا کہ دیکھو آج کل لوگ بچوں کو اٹھا کر لے جاتے ہیں جس پر زینب نے کہا کہ ’’مما پھر وہ بچوں کا کیا کرتے ہیں‘‘میں نے زینب کو جواب دیا کہ پھر جب بچے مما کے پاس جانے کیلئے ضد کرتے ہیں تو وہ بچوں کو مار دیتے ہیں۔ زینب کی والدہ کا کہنا تھا کہ عمرے کے دوران جب موبائل فون پر میری زینب سے بات ہوئی تو میں نے اس سے پوچھا کہ کیا تمہارا دل لگا ہوا ہے جس پر زینب نے نہایت مطمئن انداز میں کہا کہ ہاں میرا دل لگا ہوا ہے۔ زینب کی والدہ کا کہنا تھا کہ جب میں واپس آئی تو گھر والوں نے مجھے بتایا کہ زینب نے آپ کو بالکل بھی یاد نہیں کیا وہ نہایت اطمینان سے دن گزارتی رہی ۔ زینب کی والدہ نے بتایا کہ فون پر زینب کے ساتھ ہونے والی آخری بات چیت میں زینب نے مجھے کہا تھا کہ ’’مما میرے لئے آتے ہوئےکھلونے لے کر آنا‘‘۔