اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)قصور میں بچیوں کے اغوا کے بعد زیادتی اور پھر قتل کے واقعات سال بھر سے جاری ہیں مگر پولیس ملزمان کو پکڑنا تو درکنار ان کی گرد کو بھی نہ پہنچ سکی اور اس سب کی وجہ پولیس کا شرمناک کردار ہے اور بے حسی کے ساتھ نالائقی اور کاہلی ہے۔
زینب کے قتل سے قبل10سمبر کو قصور میں ایک اور بچی بھی اسی درندگی کی بھینٹ چڑھ چکی ہے۔ بچی گھر کے کونے پر موجود دودھ دہی کی دکان پر دہی لینے کیلئے شام 6بجے گئی اور پھر لوٹ کے نہ آئی اہل خانہ رات بھر تلاش کرتے رہے اور پھر صبح 8بجے ایک گرائونڈ سے نیم مردہ حالت میں بچی ملی جسے وہاں موجود و فرشتہ صفت بزرگوں نے ہسپتال پہنچایا اور اہل خانہ کو خبر دی۔ بتایا جاتا ہے کہ ملزم نے زیادتی کے ساتھ بچی پر بے پناہ تشدد کیا ، بچی کے جسم کو سگریٹ سے جلاتا رہا اور اس کے ناخنوں کو بھی سگریٹ سے داغتا رہا۔ نجی ٹی وی نیو نیوز کے پروگرام پکار کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بچی جس وقت نیم مردہ حالت میں ملی اس وقت اس کے چہرے پر بھی جلنے کے نشانات موجود تھے۔ یہ بچی اس وقت ہسپتال میں زیر علاج ہے۔ والدہ کا کہنا ہے کہ بچی کو ذہنی طور پر شدید دھچکا پہنچا ہے اور وہ ہر وقت خوفزدہ اور سہمی ہونے کے علاوہ روتی رہتی ہے۔ اس وقت بچی کسی کو پہچاننے اور بولنے کی پوزیشن میں نہیں جس کی وجہ سے انتظار کیا جا رہا ہے کہ جیسے ہی بچی ذہنی طور پر مضبوط ہو اور بیان دینے کے قابل ہو تب اس کے بیان کی روشنی میں تحقیقات کی جا سکیں۔