اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)اللہ پر یقین نہیں تھا، دل کرتا تو جمعہ کی نماز پڑھ لیتا، پاکستان میں ہوا تو روزہ بھی رکھ لیتا تھا، صوفی ازم سے متعلق پڑھنا شروع کیا تو معرفت میں دلچسپی پیدا ہوئی، کئی لوگوں سے روحانی حوالے سے ملا مگر بشریٰ بیگم روحانیت کے جس درجے پر ہیں اس سے قبل کسی کو ایسا نہیں دیکھا، دنیا بھر میں انویسٹی گیشن جرنلزم ہوتا ہے ، یہ کیسی انویسٹی گیٹو جرنلزم ہے
جس میں ذاتی زندگی کو نشانہ بنایا جائے، بشریٰ بیگم سے معرفت اورروحانیت میں دلچسپی نے متعارف کروایا، بچوں اور بہنوں کو پرپوزل بھیجنے کا نہیں بتایا تھا سوچا تھا اگر بات آگے بڑھی تو تب بتائوں گا، عمران خان کا نجی ٹی وی کو خصوصی انٹرویو، پہلی بار اپنی روحانی پیشوا بشریٰ بیگم سے متعلق بات کی، جنگ اور جیو نیوز کے مالک میر شکیل الرحمن پر سخت تنقید۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے نجی ٹی وی دنیا نیوز کے پروگرام ’’آن دی فرنٹ‘‘میں اینکر شاہد کامران کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے پہلی مرتبہ اپنی اور بشریٰ بیگم کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ پہلے اللہ پر یقین نہیں رکھتے تھے، دل کرتا تو جمعہ کی نماز پڑھ لیتے اور پاکستان میں ہوتے تو روزہ بھی رکھ لیتے ۔ انہوں نے کہا کہ انہیں صوفی ازم نے متاثر کیا اور اس سے متعلق انہوں نے پڑھنا شروع کر دیا ۔ اپنی کتاب کا تذکرہ کرتےہوئے انہوں نے کہا کہ روحانیت اور معرفت سے متعلق دلچسپی سے متعلق میں نے اپنی کتاب میں بھی اس کا ذکر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ روحانیت سے متعلق وہ کئی شخصیات سے ملے۔ میاں بشیر کا تذکرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ اس سلسلے میں میاں بشیر سے ملاقات کرتے رہے ہیں۔ میاں بشیر کا انتقال ان کے ہسپتال شوکت خانم کینسر ہسپتال میں ہی ہوا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے قبل وہ جن
شخصیات سے معرفت سے متعلق ملے اور پھر بشریٰ بیگم سے اس سلسلے میں ملاقات ہوئی تو میں نے بشریٰ بیگم کو معرفت کے جس مقام پر محسوس کیا وہ اس سے قبل کسی شخصیت میں نہیں دیکھا۔ انہوں نے کہا کہ میں جب بھی بشریٰ بیگم سے ملا وہ شرعی پردے میں موجود رہیں۔ میں ان کے اہل خانہ سے بھی ملا۔ انہوں نے کہا کہ بشریٰ بیگم سے دو سال قبل ملاقات ہوئی اور پھر جب
ان کی طلاق ہو گئی تو میں نے انہیں شادی کا پیغام بھجوایا جس سے متعلق میرے بچوں اور بہنوں کوعلم نہیں تھا، میں نے سوچا تھا کہ اگر بات مثبت طور پر آگے بڑھی تو انہیں اس حوالے سے بتائوں گا۔ انہوں نے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ بشریٰ بیگم کا میرے سیاسی فیصلوں سے کوئی تعلق نہیں۔ میں نے کرکٹ میں کامیابی حاصل کی، ہسپتال اور یونیورسٹیاں بنائیں اور پھر ایک
سیاسی جماعت دو جماعتی نظام کو توڑ کر کھڑی کر دی تو کیا یہ سب میں نے بشریٰ بیگم کی وجہ سے کیا۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں نے تو میرے نتھیا گلی جانے پریہ بھی کہا کہ میں نے بشریٰ بیگم کے کہنے پر پہاڑوں پر جانے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے مولانا رومی کو پڑھا، ابن عربی کو پڑھا اور بابا فریدؒ، نظام الدین اولیا اور داتا صاحب کی زندگی کا مطالعہ کیا، علامہ اقبال کی
شاعری کو پڑھتا رہا۔ معرفت ایک ایسا سمندر ہے جس کی کوئی حد نہیں ۔ عمران خان نے اس موقع پر جنگ اور جیو نیوز پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر میں انویسٹی گیشن جرنلزم ہوتی ہے یہ کیسی انویسٹی گیٹو جرنلزم ہے کہ جس میں کسی کی ذاتی زندگی کو نشانہ بنانا شروع کر دیا جائے۔ مجھے اس پر بہت افسوس ہے ۔ میری شادی کے حوالے سے خبر شائع کر کے پاکستان کا کونسامسئلہ حل کیا گیا۔