بدھ‬‮ ، 26 فروری‬‮ 2025 

پولیس اورسکیورٹی ایجنسیاں عوام کی بجائے بنگلوں کی حفاظت پر مامور ہیں، معصوم زینب کے قاتل کی پھانسی تک کیا کریں گے؟ سیاسی رہنما کا تہلکہ خیز بیان

datetime 11  جنوری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے قصور کے ہنگامی دورہ میں اغوا کے بعد قتل ہونے والی کمسن بچی زینب کے والد اور خاندان کے دیگر افراد سے ملاقات کی اور زینب کے بہیمانہ قتل پر ان سے تعزیت و ہمدردی کا اظہارکیا ۔ اس موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ ملک میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ، پولیس اور سیکورٹی ایجنسیاں عوام کی بجائے بنگلوں کی حفاظت پر مامور ہیں ۔ دن دہاڑے معصوم بچوں اور بچیوں کو

اغوا کرنے کے بعد ان کو قتل کر کے لاشیں کوڑے کے ڈھیروں پر پھینک دی جاتی ہیں ۔ زینب کا واقعہ پہلا واقعہ نہیں ہے اس سے قبل ایک سال میں درجن بھر بچیاں اور اس سے پہلے بچوں کے ساتھ شرمناک مظالم منظر عام پر آئے ہیں ان واقعات پر حکمرانوں نے کوئی ایکشن نہیں لیا جس سے شہ پا کر درندوں کے حوصلہ بلند ہوگئے ۔ قصور میں اس لرزہ خیز واقعہ کے بعد قصور کے ارکان قومی و صوبائی اسمبلی کو بھی استعفیٰ دے دینا چاہیے کیونکہ وہ قصور کے عوام کی نمائندگی کا حق ادا نہیں کرسکے ۔ انہوں نے کہاکہ معصوم زینب کے قتل کے واقعہ نے بیس کروڑ عوام کو جھنجھوڑ کر رکھ دیاہے اور بچیوں کے والدین رات بھر سو نہیں سکے ۔ معصوم زینب کا اندوہناک قتل ہر گھر کو سوگوار اور ہر آنکھ کو اشکبار کر گیاہے۔ انہوں نے کہاکہ ہر گھر میں ایک زینب موجود ہے ۔ والدین بچیوں کو تعلیمی اداروں میں بھیجتے ہوئے خوفزدہ ہورہے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ معصوم زینب اللہ کی عدالت میں موجودہ حکمرانوں ، ظلم و جبر ، پولیس اور عدالتی نظام کے خلاف فریاد بن کر گئی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہم قوم کی بیٹیوں کے سامنے شرمندہ ہیں اور جب تک زینب کے قاتل درندے کو پھانسی کے پھندے تک نہ پہنچادیں ، ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ پنجاب کے وزیراعلیٰ چوروں کی طرح رات کے اندھیرے میں مظلوم اور غمزدہ خاندان سے ملنے آئے ۔

انہیں لوگوں کا سامنا کرنا اور عوام کے سامنے وضاحت پیش کرنی چاہیے کہ ان کی ناک کے نیچے جرائم کیوں ہورہے ہیں کیا پولیس صرف حکمرانوں کے محلوں کا طواف کرتی رہے گی ۔ انہوں نے کہاکہ حکمرانوں کو اپنی ناکامی اور مجرموں کے سامنے بے بسی کا اعتراف کرتے ہوئے مستعفی ہو جاناچاہیے ۔ جو عوام کو جان ، مال اور عزت کا تحفظ نہ دے سکے اسے حکومت کرنے کا کوئی حق نہیں ۔ انہوں نے کہا

کہ پولیس مجرموں کو پکڑ نہیں سکی مگر معصوم بچی کے لرزہ خیز قتل کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر فائرنگ کرکے تین بے گناہ انسانوں کو قتل کر دیا ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ پولیس کوفائرنگ کرنے کا حکم دینے اور فائرنگ کرنے والوں کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کر کے انہیں قرار اقعی سزا دی جائے تاکہ آئندہ کسی کو معصوم لوگوں پر گولی چلانے کی جرأت نہ ہو ۔ سینیٹر سراج الحق نے مظاہرین سے بھی خطاب کیا ۔ اس موقع پر نائب امیر جماعت اسلامی پنجاب جاوید قصوری اور زینب کے والد اور دیگر رشتہ دار بھی موجود تھے

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وہ بے چاری بھوک سے مر گئی


آپ اگر اسلام آباد لاہور موٹروے سے چکوال انٹرچینج…

ازبکستان (مجموعی طور پر)

ازبکستان کے لوگ معاشی لحاظ سے غریب ہیں‘ کرنسی…

بخارا کا آدھا چاند

رات بارہ بجے بخارا کے آسمان پر آدھا چاند ٹنکا…

سمرقند

ازبکستان کے پاس اگر کچھ نہ ہوتا تو بھی اس کی شہرت‘…

ایک بار پھر ازبکستان میں

تاشقند سے میرا پہلا تعارف پاکستانی تاریخ کی کتابوں…

بے ایمان لوگ

جورا (Jura) سوئٹزر لینڈ کے 26 کینٹن میں چھوٹا سا کینٹن…

صرف 12 لوگ

عمران خان کے زمانے میں جنرل باجوہ اور وزیراعظم…

ابو پچاس روپے ہیں

’’تم نے ابھی صبح تو ہزار روپے لیے تھے‘ اب دوبارہ…

ہم انسان ہی نہیں ہیں

یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…