پیر‬‮ ، 18 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

پولیس اورسکیورٹی ایجنسیاں عوام کی بجائے بنگلوں کی حفاظت پر مامور ہیں، معصوم زینب کے قاتل کی پھانسی تک کیا کریں گے؟ سیاسی رہنما کا تہلکہ خیز بیان

datetime 11  جنوری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے قصور کے ہنگامی دورہ میں اغوا کے بعد قتل ہونے والی کمسن بچی زینب کے والد اور خاندان کے دیگر افراد سے ملاقات کی اور زینب کے بہیمانہ قتل پر ان سے تعزیت و ہمدردی کا اظہارکیا ۔ اس موقع پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ ملک میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ، پولیس اور سیکورٹی ایجنسیاں عوام کی بجائے بنگلوں کی حفاظت پر مامور ہیں ۔ دن دہاڑے معصوم بچوں اور بچیوں کو

اغوا کرنے کے بعد ان کو قتل کر کے لاشیں کوڑے کے ڈھیروں پر پھینک دی جاتی ہیں ۔ زینب کا واقعہ پہلا واقعہ نہیں ہے اس سے قبل ایک سال میں درجن بھر بچیاں اور اس سے پہلے بچوں کے ساتھ شرمناک مظالم منظر عام پر آئے ہیں ان واقعات پر حکمرانوں نے کوئی ایکشن نہیں لیا جس سے شہ پا کر درندوں کے حوصلہ بلند ہوگئے ۔ قصور میں اس لرزہ خیز واقعہ کے بعد قصور کے ارکان قومی و صوبائی اسمبلی کو بھی استعفیٰ دے دینا چاہیے کیونکہ وہ قصور کے عوام کی نمائندگی کا حق ادا نہیں کرسکے ۔ انہوں نے کہاکہ معصوم زینب کے قتل کے واقعہ نے بیس کروڑ عوام کو جھنجھوڑ کر رکھ دیاہے اور بچیوں کے والدین رات بھر سو نہیں سکے ۔ معصوم زینب کا اندوہناک قتل ہر گھر کو سوگوار اور ہر آنکھ کو اشکبار کر گیاہے۔ انہوں نے کہاکہ ہر گھر میں ایک زینب موجود ہے ۔ والدین بچیوں کو تعلیمی اداروں میں بھیجتے ہوئے خوفزدہ ہورہے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ معصوم زینب اللہ کی عدالت میں موجودہ حکمرانوں ، ظلم و جبر ، پولیس اور عدالتی نظام کے خلاف فریاد بن کر گئی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ہم قوم کی بیٹیوں کے سامنے شرمندہ ہیں اور جب تک زینب کے قاتل درندے کو پھانسی کے پھندے تک نہ پہنچادیں ، ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ پنجاب کے وزیراعلیٰ چوروں کی طرح رات کے اندھیرے میں مظلوم اور غمزدہ خاندان سے ملنے آئے ۔

انہیں لوگوں کا سامنا کرنا اور عوام کے سامنے وضاحت پیش کرنی چاہیے کہ ان کی ناک کے نیچے جرائم کیوں ہورہے ہیں کیا پولیس صرف حکمرانوں کے محلوں کا طواف کرتی رہے گی ۔ انہوں نے کہاکہ حکمرانوں کو اپنی ناکامی اور مجرموں کے سامنے بے بسی کا اعتراف کرتے ہوئے مستعفی ہو جاناچاہیے ۔ جو عوام کو جان ، مال اور عزت کا تحفظ نہ دے سکے اسے حکومت کرنے کا کوئی حق نہیں ۔ انہوں نے کہا

کہ پولیس مجرموں کو پکڑ نہیں سکی مگر معصوم بچی کے لرزہ خیز قتل کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر فائرنگ کرکے تین بے گناہ انسانوں کو قتل کر دیا ۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ پولیس کوفائرنگ کرنے کا حکم دینے اور فائرنگ کرنے والوں کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کر کے انہیں قرار اقعی سزا دی جائے تاکہ آئندہ کسی کو معصوم لوگوں پر گولی چلانے کی جرأت نہ ہو ۔ سینیٹر سراج الحق نے مظاہرین سے بھی خطاب کیا ۔ اس موقع پر نائب امیر جماعت اسلامی پنجاب جاوید قصوری اور زینب کے والد اور دیگر رشتہ دار بھی موجود تھے



کالم



بس وکٹ نہیں چھوڑنی


ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…