دوسروں کی تہذیب کا لبادہ اوڑھنے کی بجائے اپنی تہذیب کو پروان چڑھائیں، خاتون اول کی تلقین

11  جنوری‬‮  2018

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) خاتون اول بیگم محمودہ ممنون حسین نے کہا ہے کہ اگر ہم اخلاقِ حسنہ پر عمل پیرا ہو جائیں تو بہت سی معاشر تی برائیو ں سے بچ سکتے ہیں۔اسلام وہ مذہب ہے جو اخلاق پر سب سے زیادہ زور دیتا ہے۔ خاتون اول بیگم محمودہ ممنون حسین نے یہ بات ایوان صدر میں اسکول کی طالبات سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ اخلاقی تربیت کا یہ سلسلہ پچھلے کئی عرصے سے جاری ہے تاکہ بچیوں کی تعلیم کے ساتھ ساتھ ان کی اخلاقی تربیت پر بھی توجہ دی جا سکے۔ بیگم محمودہ ممنون حسین نے کہا

کہ ا خلاق حسنہ صرف یہی نہیں کہ لوگو ں سے اچھے طریقے سے ملاجائے بلکہ ان تمام معاملات کے علاوہ اخلاق حسنہ میں اور بہت ساری چیزیں بھی شامل ہیں جیسے ایمان،درست عقیدہ ،توحیداو ر نمازروزہ کی پابندی،نیک اعمال،اچھے عادات و اطوار، لوگوں کے معاملات میں سچائی،چھو ٹوں کے ساتھ شفقت ومحبت اور بڑوں کاادب و احترام، والدین کی خدمت گذاری ، ان کے ساتھ حسن سلوک، پڑوسیوں کے ساتھ اچھا برتاو، عزیزواقارب، دوست و احباب اور رشتے داروں کے ساتھ حسن سلوک،لوگوں کے معاملات میں عدل و انصا ف ، آخرت کی فکر، تلاوت قرآن مجید، ارکان اسلام پر پابندی، حقوق العباد کی ادائیگی اور بے ایمانی و ناانصافی، حرام کمائی،بیوہ و یتیم کا مال کھانے سے دور رہنا وغیرہ یہ سب چیزیں اخلاق حسنہ میں شامل ہیں۔ بیگم محمودہ ممنون حسین نے کہا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی پوری زندگی سراپہ اخلاق تھی، بڑوں کا ادب ، چھوٹوں سے محبت اور دوسروں کا احترام یہ تمام خوبیاں ان میں موجود تھی یہی وجہ تھی کہ اپنے تو اپنے غیرمسلم بھی ان کا بہت احترام کرتے تھے ۔ انھوں نے طالبات کو اخلاقِ حسنہ سے متعلق ایک حدیت کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حسن خلق والے اشخاص کو روزہ دار اورتہجد گزار کے برابرقرار دیا۔ خاتون اول بیگم محمودہ ممنون حسین نے کہا کہ طالبات دنیاوی علم ضرور حاصل کریں

اور جہاں تک چاہیں پڑھیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی ضروری ہے کہ دینی تعلیم پر بھی خصوصی توجہ دیں۔انھوں نے بچیوں پر زور دیا کہ دوسروں کی تہذیب کا لبادہ اوڑھنے کے بجائے اپنی تہذیب کو پروان چڑھائیں اور اپنی پہچان خود پیدا کریں۔ انھوں نے مزید کہا کہ زندگی کو اسلامی اصولوں کے مطابق گزاریں تاکہ ایک ایسا معاشرہ پروان چڑھے جس میں اخلاقیات کی قدر ، دوسروں کا احترام ہو

اور بزرگوں کی عزت ہو۔انھوں نے اساتذہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ بچیوں کی تعلیم و تربیت کے سلسلے میں ان کے کندھوں پر بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے اس لیے وہ خود عملی طور اخلاق کا پیکر بن کر طلبہ و طالبات کی تربیت کریں ۔ تقریب کے اختتام پر بیگم محمودہ ممنون حسین بچیوں میں گھل مل گئیں اور ان کے سوالات کے جوابات دیے۔ اس موقع پر بیگم محمودہ حسین نے کہا کہ اس سلسلے کو وہ آگے لے کر چلیں گی تاکہ بچیوں کی اخلاقی تربیت پر توجہ دی جا سکے۔



کالم



ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟


عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…