اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)قصور میں 7سالہ ننھی زینب کا اندوہناک قتل جہاں اس کے والدین اور عزیز و اقارب پر بجلی بن کر گرا وہیں ہر پاکستانی زینب کے قتل پر افسردہ نظر آتا ہے۔ زینب ایک لائق طالبہ تھی اور سکول کا ہوم ورک نہایت پابندی سے کرنے کی عادی تھی۔ اسکی انگلش ہینڈ رائٹنگ نہایت خوبصورت جبکہ اردو ہینڈ رائٹنگ بھی نہایت عمدہ تھی۔ زینب کے اہل خانہ نے زینب کا سکول بستہ اور اس میں موجود نوٹ بکس جب نکال کر باہر رکھیں تو افسوس اور تعزیت کیلئے آئے افراد سمیت وہاں موجود میڈیا کے نمائندے بھی
غمزدہ ہو گئے اور کئی تو دھاڑیں مار کر رونے لگ گئے۔ زینب کی نوٹ بکس پر 4جنوری تک کا ہوم ورک مکمل تھا جبکہ اپنی اردو کی نوٹ بک پر ملے ایک ہوم ورک میں زینب اپنا تعارف کراتے ہوئےلکھتی ہے کہ ’’میرا نام زینب ہے اور میں پاکستانی شہری ہوں، میں قصور کی رہائشی ہوں ، میرے ابو کا نام امین ہے ، مجھے آم پسند ہیں‘‘زینب کی معصوم یادیں آج جہاں اس کے اہل خانہ اور والدین کیلئے غم کا سامان ہیں وہیں پورا پاکستان بھی زینب کے قتل پر سراپا احتجاج ہے اور قاتلوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کر رہا ہے۔