اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)نجی ٹی وی ایکسپریس نیوز کی رپورٹ کے مطابق عوام کے غم و غصے، اعلیٰ عدلیہ کے از خود نوٹس اور آرمی چیف کی جانب سے پاک فوج کو ملزم کی گرفتاری کے لیے تعاون کی ہدایت کے بعد پولیس اور دیگر ادارے بھی خواب غفلت سے جاگ چکے ہیں، زینب قتل معاملے کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی کو پنجاب فرانزک لیبارٹری سے حاصل کی گئی
مرکزی ملزم کی مبہم سی سی ٹی وی فوٹیج کو ان لارج کرنے کے بعد رپورٹ موصول ہو گئی ہے۔ اس تصویر سے مشابہت رکھنے والے ایک مشتبہ ملزم کو حساس اداروں نے قصور سے گرفتارکرکے لاہور منتقل کردیا ہے تاہم پولیس حکام اس گرفتاری کی تصدیق نہیں کررہے۔واضح رہے کہ زینب کو ایک ہفتے قبل اغوا کیا گیا تھا، پولیس سی سی ٹی وی فوٹیج ملنے کے باوجود معصوم بچی کو بازیاب نہیں کراسکی تھی تاہم منگل کی شام اس کی لاش کچرا کنڈی سے ملی تھی، پوسٹم مارٹم رپورٹ میں زینب کے ساتھ ایک سے زائد مرتبہ زیادتی کی تصدیق ہوئی ہے، قصورمیں زینب کے ساتھ پیش آنے والا واقعہ پہلا نہیں ہے۔ 2016 سے اب تک 12 بچیوں کو اغوا کے زیادتی کا نشانہ بناکر قتل کیا جاچکا ہے لیکن تاحال کسی ملزم کو گرفتار نہیں کیا گیا۔دوسری جانب قصور کے تھانہ صدر کی حدود سے 8 سالہ زینب کے اغوا کے بعد زیادتی اور قتل کے بعد صورت حال دوسرے دن بھی خراب ہے، زینب کے گھر والوں کے پاس تعزیت کے لیے آنے والوں کا تانتا بندھا ہے۔جمعرات کی صبح وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف خود قصور پہنچے اور انہوں نے ننھی زینب کے گھر والوں کو انصاف دلانے کی یقین دہانی کی ۔ شہر میں مکمل ہڑتال ہے، مشتعل مظاہرین نے سول اسپتال کے سامنے اسٹیل باغ چوک کو چاروں اطراف سے بند کردیا ہے۔ احتجاج کی وجہ سے قصور کا دیگر شہروں سے زمینی
رابطہ بھی منقطع ہوگیا ہے۔ اس کے علاوہ واقعے کے خلاف پنجاب بار کونسل کی اپیل پر صوبے بھر میں وکلا برادری ہڑتال بھی کررہی ہے۔دریں اثنا زینب کے قتل کے خلاف پر تشدد احتجاج کے دوران پولیس کی فائرنگ سے جاں بحق شعیب اور محمد علی کی لاشیں لواحقین کے حوالے کردی گئی ہے۔ جن کی تدفین آج ہی کردی جائے گی۔ پولیس کی بھاری نفری شہر میں طلب کئے جانے کے
باوجود گزشتہ روز جیسے سانحے سے بچنے کے لئے پولیس اہلکاروں کو مشتعل مظاہرین سے فی الحال دور رہنے کے احکامات دیئے گئے ہیں۔