قصور(مانیٹرنگ ڈیسک )7سالہ معصوم زینب کو زیادتی کے بعد قتل کیا گیا ۔ ننھی زینب کی نمازہ جنازہ قصور کے کالج گرائونڈ میں ادا کی گئی جس میں لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق 5 روز قبل زینب سپارہ پڑھنے گھر سے نکلی تھی لیکن گھر کے قریب بچی کو راستے میں اغوا کرلیا گیا، بچی کی گمشدگی پر اہل خانہ نے پولیس میں رپورٹ درج کرائی تاہم گزشتہ رات کچرے کے ڈھیر سے بچی کی لاش برآمد ہوئی۔
واقعے کے بعد پولیس نے زینب کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے اسپتال منتقل کردیا۔واقعہ کے بعد اہل علاقہ مشتعل ہوگئے اور احتجاج شروع کردیا ۔ علاقے میں مکمل ہڑتال ہے اور دکانیں بھی بند کردی گئیں، کمسن بچی زینب کے قتل کے خلاف ڈسٹرکٹ بار اور انجمن تاجران نے ہڑتال کا اعلان کردیا اور بچی کے قتل میں ملوث ملزمان کی عدم گرفتاری پر احتجاج کیا۔بتایا جاتا ہے کہ اب تک کچھ ہی عرصے میں قصور کے تھانہ صدر کی حدود میں زینت سمیت 12بچیوں کو زیادتی کا نشانہ بنا کر انہیں کچرے کے ڈھیر میں پھینکا گیا جن میں صرف ایک بچی کائنات ہی زندہ بچ سکی۔ وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے بچی کے قتل کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پولیس سے رپورٹ طلب کرلی۔ وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ میں کیس پر پیش رفت کی ذاتی طور پر نگرانی کروں گا، واقعے میں ملوث ملزمان کو گرفتار کرکے قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے، معصوم بچی کے قتل کے ملزم قانون کے مطابق قرار واقعی سزا سے بچ نہیں پائیں گے اور متاثرہ خاندان کو ہر قیمت پر انصاف فراہم کیا جائے گا۔دوسری جانب زینب کو زیادتی کے بعد قتل کرنے کے واقعہ نے قوم کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ سیاسی ، سماجی رہنما اور یہاں تک کہ شوبز سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھی زینب کے بہیمانہ قتل کی شدید مذمت کی ہے۔ ایسے میں پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری 7 سالہ زینب کی نماز جنازہ پڑھانے کا اعلان کرتے ہوئے
قصورپہنچ گئے جہاں انہوں نے معصوم کمسن زینب کی نماز جنازہ پڑھائی ۔ زینب کی نماز جنازہ قصور کے کالج گراؤنڈ میںتین بجے ادا کی گئی۔ زینب کے قتل جیسے اندوہناک واقعے پر پورا ملک ہل کر رہ گیا ہے ، سیاستدانوں سمیت شوبز اور کھیل سے وابستہ شخصیات کے علاوہ ہر طبقہ فکر کے افراد واقعہ کی شدید مذمت کررہے ہیں جبکہ قومی کرکٹر وہاب ریاض اور محمد حفیظ نے اپنے ٹویٹر پیغامات میں واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے ملزمان کی فی الفور گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔ وہاب ریاض کا کہنا تھا کہ سمجھ نہیں آتی کہ یہ واقعہ پاکستان میں کیسے پیش آگیا۔