لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) گزشتہ سال بھارت سے ٹماٹر، کیلا ، پیاز اور آلو کی درآمد پر پابندی کی وجہ سے معیشت کو 20سے 25ارب روپے کا فائدہ ہوا ۔ ذرائع کے مطابق پاکستان ہر سال 9ارب ڈالر کی زرعی مصنوعات درآمد کرتا ہے جن کے ساتھ بہت سے ناپسندیدہ کیڑے و حشریات بھی ہماری سرحدی حدود میں داخل ہوجاتے ہیں جس سے پاکستان کے پھل و سبزیوں کی کوالٹی اور بین الاقوامی منڈیوں میں قبولیت بری طرح متاثر ہوتی ہے۔ا نسانی ‘ حیوانی ‘ نباتیاتی و زمینی صحت کے ساتھ ساتھ
ماحولیاتی حوالے سے بھی کوئی سمجھوتہ نہیں کرناچاہئے ۔ ملک میں کام کرنیوالی 900سیڈ کمپنیوں کو اپنے فیلڈ ٹرائلز کیلئے باہر سے منگوائے جانیوالے میٹریل اور یہاں تجربات میں استعمال ہونیوالے مواد کا مکمل ریکارڈ مرتب کرنے کی ضرورت ہے جس کیلئے یونیورسٹیاں حکومت کی مدد کر سکتی ہیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال بھارت سے ٹماٹر، کیلا ، پیاز اور آلو کی درآمد پر پابندی کی وجہ سے 20سے 25ارب روپے دیہی معیشت کا حصہ بنا جو دیہی سطح پر خوشحالی کا باعث بنا۔