اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے بحری امور کے اجلاس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کراچی کے ساحلی علاقوں پر بدترین آلودگی کی بدولت بندرگاہوں پر بین الاقوامی بحری جہازوں کی آمد و رفت بند ہو سکتی ہے، سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے بحری امور کے
اجلاس میں کمیٹی کو بریفنگ دی گئی کہ کراچی کے ساحلی علاقوں میں آلودگی میں روز بہ روز اضافہ ہوتا جا رہا ہے جس سے بین الاقوامی جہازوں کی آمد و رفت بند ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ اجلاس میں کمیٹی کو بتایا گیا کہ کراچی کے سمندر میں ہر روز 50 کروڑ گیلن آلودہ پانی پھینکا جاتا ہے اور اس پانی میں فیکٹریوں کا زہر آلود پانی بھی شامل ہے جسے بغیر کسی ٹریٹمنٹ کے براہ راست سمندر میں پھینک دیا جاتا ہے۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ اقوام متحدہ کی جانب سے کیے جانے والے سروے کے مطابق کراچی کے ساحلی علاقوں میں آلودگی اور زہریلے پانی کی مقدار اس قدر زیادہ ہو گئی ہے کہ یہ نہ صرف سمندری حیات کے لیے خطرناک ہے بلکہ اس سے شہری بھی سنگین طبی مسائل کا شکار ہو سکتے ہیں۔ بریفنگ کے بعد کمیٹی کی جانب سے کراچی کے میئر وسیم اختر اور دوسرے متعلقہ افسران کو طلب کرنے کا نوٹس جاری کر دیا گیا۔ سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے بحری امور کے اجلاس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کراچی کے ساحلی علاقوں پر بدترین آلودگی کی بدولت بندرگاہوں پر بین الاقوامی بحری جہازوں کی آمد و رفت بند ہو سکتی ہے،