ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

سپریم کورٹ نے شہباز شریف کو خوشخبری سنا دی ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار، لیگیوں کا جشن

datetime 8  دسمبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(سی پی پی )لاہور اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے پر سپریم کورٹ نے لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے حکومت کو اس کی تعمیر جاری رکھنے کا حکم دے دیا۔یہ فیصلہ جسٹس اعجاز افضل خان، شیخ عظمت سعید، مقبول باقر، اعجازالاحسن اور مظہر عالم خان میاں خیل پر مشتمل 5 رکنی لارجر بینچ نے سنایا۔تفصیلات کے مطابق جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں

سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے اورنج لائن ٹرین کیس کا سناتے ہوئے پنجاب حکومت کو منصوبہ جاری رکھنے کی اجازت دے دی۔ عدالت عظمی نے فیصلہ چار ایک کی اکثریت سے کیا تاہم منصوبے کی اجازت دینے کے ساتھ ساتھ کچھ شرائط بھی لاگو کی گئی ہیں۔سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں لاہور ہائی کورٹ کو بھی احکامات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ 30 دن کے اندر دو کمیٹیاں قائم کی جائیں۔سپریم کورٹ نے عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کیلئے پنجاب یونیورسٹی آرکائیالوجی ڈیپارٹمنٹ کے ہیڈ کی سربراہی میں 5 رکنی کمیٹی تشکیل دی جس میں جج، انجینئرنگ یونیورسٹی، نیشنل کالج آف آرٹس کے نمائندے بھی شامل ہونگے۔سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق ایک کمیٹی میں پنجاب یونیورسٹی کے جیولوجی ڈپارٹمنٹ کے چیئرمین کو سربراہ بنانے کا حکم دیا گیا جس کے ساتھ ساتھ چیف جسٹس آف پاکستان کے نامزد کردہ ریٹائرڈ جج کو بھی اس کمیٹی کا حصہ بنانے کے احکامات جاری کیے گئے۔فیصلے کے مطابق دوسری کمیٹی تکنیکی پہلو اور فنڈنگ کے حوالے سے قائم کی جائے گی جسے 13 کروڑ روپے کے فنڈ جاری کرنے کا بھی حکم دیا گیا تاکہ اس منصوبے کے ذریعے تاریخی مقامات کو ہونے والے نقصانات کو فوری طور پر تزئین و آرائش کرتے ہوئے اپنی اصل حالت میں بحال کیا جاسکے۔پانچ رکنی بینچ کی جانب سے سنائے گئے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالت

نے منصوبے میں کوئی غیر قانونی پہلو نہیں دیکھا جبکہ بینچ کے رکن جسٹس مقبول باقر نے اختلافی نوٹ لکھا ہے۔ فیصلے کے مطابق عدالت نے اورنج لائن منصوبے کیخلاف تمام درخواستیں خارج کر دیں جبکہ 31 شرائط کے ساتھ پنجاب حکومت کی درخواست منظور کرتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا اور اورنج لائن منصوبے کی تعمیر جاری رکھنے کی اجازت دیتے ہوئے

تاریخی مقامات کے تحفظ کیلئے اقدامات کی ہدایت بھی کی ہے۔یاد رہے کہ پنجاب حکومت نے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف چار اپیلیں دائر کی تھیں اور جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے17 اپریل کو ان اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ گزشتہ برس لاہور ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں اورنج لائن کا ٹریک 11 تاریخی مقامات سے دو سو فٹ دور رکھنے کا

حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ قومی ورثے یا تاریخی عمارتوں کے قریب تعمیراتی منصوبہ نہیں بنایا جاسکتا۔ یہ بینچ پنجاب حکومت، لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی ، پنجاب ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کی جانب سے دائر کی گئی ایک پٹیشن کی سماعت کررہا تھا، جس میں لاہور ہائی کورٹ کے اورنج لائن ٹرین منصوبے میں متاثر ہونے والے تاریخی مقامات کے حوالے سے دیئے گئے ایک فیصلے کو چیلنج کیا گیا تھا۔

لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے یہ فیصلہ معمار اور سماجی رضاکار کامل خان ممتاز کی جانب سے دائر کی گئی پٹیشن پر دیا گیا تھا۔ان مقامات میں شالیمار گارڈن، گلابی باغ گیٹ وے، چوبرجی، زیب انسا کا مزار، لکشمی، جنرل پوسٹ آفس، ایوان اوقاف، سپریم کورٹ لاہور رجسٹری، سینٹ اینڈریوز نولکھا چرچ اور بابا موج دریا بخاری کا مزار شامل ہے۔میٹرو ٹرین کوریڈور کا یہ منصوبہ 27.1 کلومیٹر

پر مشتمل ہے جس میں 25.4 کلومیٹر یو-شیپ کے پل، 1.72 کلومیٹر کے زیر زمین سیکشن، 26 اسٹیشنز اور ان کے کھڑا کرنے کا مقام شامل ہے۔ منصوبے کے مخالفین نے سپریم کورٹ میں اپنا موقف پیش کرتے ہوئے بتایا تھا کہ اس منصوبے سے قومی اور تاریخی مقامات کو خطرات لاحق ہوں گے۔دوسری جانب پنجاب حکومت نے اپنی پٹیشن میں موقف اختیار کیا تھا کہ کمرشل معاہدے کے تحت

وہ اور ان کی ایجنسیوں کی ذمہ داری ہے کہ اس کام کو معاہدے کے 10 ماہ کے اندر چینی کنٹریکٹرز کے حوالے کردیا جائے اور اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے کے مکمل ہونے کا وقت مقرر کیا جاچکا ہے جس کی وجہ سے انہیں اس کی بروقت تکمیل کرنی پڑے گی۔ان کا کہنا تھا کہ منصوبے میں کسی قسم کی ناکامی کے باعث چینی کنٹریکٹرز کو اس کا ازالہ کرنے کا کام سونپنے کا معاہدہ کیا جا چکا ہے۔

واضح رہے کہ لاہور اورنج ٹرین پاکستان میں اپنی طرز کا پہلا منصوبہ ہے، دنیا کے پچپن ممالک کے 148شہروں میں زیرزمین ٹرین چلتی ہے، انڈیا کے تقریبا تمام بڑے شہروں میں میٹرو ٹرین چلتی ہے، پاکستان کے دو بڑے شہروں لاہور اور کراچی ہی میں میٹرو ٹرین کا نظام موجود نہیں۔165 ارب پاکستانی روپے مالیت کے اس منصوبے پر 90 فیصد سرمایہ کاری چین کرے گا چینی بینک نے

اس منصوبے کیلئے 150 ارب ڈالر فراہم کرنا ہے جس کی کئی اقساط اب تک ادا کی جا چکی ہیں۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…