اسلام آباد (این این آئی)معروف نعت خواں اور مذہبی سکالر جنید جمشید کو بچھڑے ایک برس بیت گیا، وہ گزشتہ سال 7 دسمبر کوچترال سے اسلام آباد آتے ہوئے پی آئی اے کے مسافر طیارے کے حادثہ میں جاں بحق ہوئے تھے۔ پی آئی اے کے طیارے کو یہ حادثہ حویلیاں کے قریب پیش آیا،
طیارے میں عملے سمیت 48 افراد سوار تھے۔ 52 سالہ جنید جمشید اپنی اہلیہ کے ہمراہ چترال میں تبلیغی دورے کے بعد اسلام آباد آرہے تھے۔ جنید جمشید 3 ستمبر 1964ء کو کراچی میں پیدا ہوئے اور وہ لاہور یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی سے فارغ التحصیل تھے۔جنید جمشید نے پاپ موسیقی سے فنی کیرئیرکا آغاز کیا اور اپنے میوزک بینڈکو وائٹل سائنز کے نام سے متعارف کرایا۔ پہلے البم کی ریلیز نے ہی اس بینڈ اور اس کے مرکزی گلوکار جنید جمشید کو شہرت کی ایسی بلندیوں تک پہنچایا جس کی مثال آج بھی ملنا مشکل ہے۔ 1987ء میں ریلیز ہونے والے گیت ’’دل دل پاکستان‘‘ نے خاص طور پر جنید جمشید کو شہرت کی بلندیوں پر پہنچادیا تھا، ان کے بینڈ کو پاکستانی ’’پنک فلوائڈ‘‘ کے نام سے بھی یاد کیا جاتا تھا۔ وائٹل سائنز کے چار اسٹوڈیو البمز کی کامیابی کے بعد انہیں اپنے سولو کریئر میں بھی خاصی شہرت حاصل ہوئی اور 1999ء میں ریلیز کی گئی ان کی دوسری سولو البم کے کئی گیت اْس دور کے سپر ہٹس میں شامل ہیں۔ 2002ء میں اپنی چوتھی اور آخری پاپ البم کے بعد اسلامی تعلیمات کی جانب جنید جمشید کا رجحان بڑھنے لگا اور ماضی کے پاپ اسٹار ایک نعت خواں کے طور پر ابھرتے ہوئے نظر آئے۔ یہی وہ وقت تھا جب جنید جمشید نے گلوکاری کو خیرباد کہہ کر مذہب کی تبلیغ اور حمد و نعت کو زندگی کا مقصد بنالیا۔نعت خوان جنید اپنے ملبوسات کے برانڈ سمیت ہر سال ماہ رمضان کی خصوصی نشریات اور
پروگراموں میں بطور میزبان بھی نمایاں رہے۔ جنید جمشید کو 2007ء میں حکومت پاکستان کی جانب سے تمغہ امتیاز سے بھی نوازا گیا اور2014 ء میں انہیں دنیا کی 500 بااثر مسلم شخصیات میں بھی شامل کیا گیا تھا۔