اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سابق وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کی سبکدوشی کے بعد انہیں اہم ملک میں سفیر بنائے جانے کا امکان۔ تفصیلات کے مطابق تحریک لبیک کے دھرنے کے بعد حکومت اور دھرنا قائدین کے درمیان فوج
کی ثالثی میں ہونے والے معاہدے کے تحت وفاقی وزیر قانون زاہد حامد وزارت سے استعفیٰ دے چکے ہیں اور ان کا استعفیٰ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے قبول کرلیا ہے۔ استعفیٰ دینے سے قبل زاہد حامد کی شہباز شریف سے دو گھنٹے طویل ملاقات بھی ہوئی تھی ۔ اب خبر یہ ہے کہ زاہد حامد کو اہم ملک میں سفیر بنائے جانے کا امکان ہے اور یہ فیصلہ چند ہی دنوں میں سامنے آجائے گا جس کے بعد زاہد حامد اپنے اہل خانہ کے ہمراہ ملک سے باہر چلے جائیں گے۔ زاہد حامد کے استعفے پر کابینہ میں بھی بعض وزرا ی جانب سے مخالف اور احتجاج کی خبریں زیر گردش ہیں۔ ان وزرا کا موقف ہے کہ اس طرح سے ایک سلسلہ چل پڑے گا اور کوئی بھی گروپ سڑکوں کو بلاک کر کے اس قسم کے مطالبے کریں گے کہ فلاں شخص استعفیٰ دے ۔ خیال رہے کہ ختم نبوتؐ حلف نامے میں تبدیلی کے بعد عوامی اور مذہبی حلقوں کے دبائو پر ن لیگ کے سربراہ نواز شریف نے راجہ ظفر الحق کی سربراہی میں ایک کمیٹی بھی تشکیل دی تھی جس کی رپورٹ نواز شریف کو پیش کر دی گئی ہے ۔ رپورٹ کے مندرجات کے حوالے سے سامنے آنے والے انکشافات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ وفاقی کابینہ کے دو وزرا اس تمام کام میں ملوث ہیں تاہم ان وزرا کا رپورٹ میں ذکر نہایت مبہم انداز میں موجود ہے جب کسی کو واضح انداز میں رپورٹ کے اندر بھی ذمہ دار نہیں ٹھہرایا گیا۔