اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سکیورٹی فورسز دھرنا مظاہرین کو دی گئی ڈیڈ لائن کے بعد فیض آباد دھرنا ختم کروانے کے لیے آپریشن کیا۔جس میں اب تک 200سے زائد افراد زخمی جن میں 90پولیس اور ایف سی اہلکار شامل ہیں جبکہ ایک پولیس اہلکارشہید بھی ہوگیاہے۔ابھی
تک پولیس اور دھرنے والوں کے درمیان جھڑپیں جاری ہیں۔فیض آباد دھرنے کے شرکاء اور پولیس کے درمیان تصادم کے بعد ملک بھر میں صورتحال کشیدہ ہوگئی ہے، پورے ملک میں مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے، گجرات میں مشتعل مظاہرین نے تھانے میں گھس کرآگ لگا دی، تھانہ کھاریاں میں ریکارڈ اور فرنیچر جلا دیا گیا، میڈیا ذرائع کے مطابق فیض آباد دھرنے کے شرکاء اور پولیس کے درمیان تصادم کے بعد ملک بھر میں صورتحال کشیدہ ہوگئی ہے۔ مذہبی جماعت کے مشتعل کارکنان نے تھانہ صدرکھاریاں میں گھس کر آگ لگائی جس سے موٹرسائیکلیں اور گاڑی جل گئی اس کے ساتھ ساتھ تمام ریکارڈ اور فرنیچر کوبھی آگ لگا دی گئی، جبکہ ریکارڈ اور فرنیچر کوبھی آگ لگا دی۔ اس آپریشن کے بعد لاہور،کراچی سمیت چھوٹے بڑے تمام شہروں میں احتجاجی مظاہرے شروع ہوچکے ہیں۔ مشتعل مظاہرین نے حکومتی رہنماؤں وزیر قانون زاہد حامد کی پسرور میں واقع حویلی میں توڑ پھوڑ کی اس کے علاوہ سابق وزیر داخلہ چوہدری نثارکے گھر میں گھس کرگیٹ اور لان میں آگ لگا دی اسی طرح جاوید لطیف کے ڈیرے پربھی حملہ کیاگیا۔