لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) مذہبی جماعت کے دھرنے کے خلاف اور تشدد کی بجائے مذاکرات کا راستہ اختیار کرنے کے مطالبے پر مبنی 2قرار دادیں پنجاب اسمبلی میں جمع کروا دی گئیں ۔ مسلم لیگ (ن) کی رکن پنجاب اسمبلی حنا پرویز بٹ کی طرف سے جمع کروائی گئی قرار داد کے متن میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے اسلام آباد دھرنے کو غیر قانونی قرار دیا ہے۔
انتظامیہ کی جانب سے دھرنے والوں کو دو مرتبہ دھرنا ختم کرنے کے نوٹسسز دئیے گئے۔لیکن اس کے باوجود یہ لوگ ٹس سے مس نہیں ہوئے۔عقیدہ ختم نبوت پر ہر مسلمان کا مکمل ایمان ہے۔پارلیمنٹ کی جانب سے بھی ختم نبوت کا حلف نامہ اصل شکل میں بحال کر دیا ہے۔اس کے بعد یہ دھرنا بلاجواز اور غیر قانونی ہے۔اس دھرنے کی وجہ سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔مذہب کے نام۔پر عام شہریوں کو پریشان کرنا انتہائی افسوسناک ہے۔اس دھرنے کی وجہ سے ایک معصوم بچے کو اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑا۔مذہب کے نام پر شہریوں کو پریشان کرنے والے مولوی ازم کی شدید مذمت کرتے ہیں۔قرارداد میں سیکیورٹی اداروں کو اپنے مکمل حمایت کی یقین دھانی کرائی گئی ہے۔جبکہ تحریک انصاف کی رکن پنجاب اسمبلی نبیلہ حاکم علی نے پنجاب اسمبلی میں ایک قرارداد جمع کروائی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ حکومت تشدد کی بجائے مذاکرات کا راستہ اختیار کرے،زبردستی دھرنے کو ختم کرنے کے اقدامات انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتے ہیں۔انہوں نے موقف اختیار کیا کہ دھرنے کی وجہ سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑھ رہا ہے لیکن زبردستی دھرنہ ختم کرانا خطرناک ہے۔حکومت کو چاہیے کہ دھرنے والوں کے جائز مطالبات تسلیم کرے اور بڑے اور نامور علماء کرام کی مشاورت سے مذاکرات کرے۔