خواتین وحضرات ۔۔ آج حکمران جماعت نے اپوزیشن کے 98 ووٹوں کے (مقابلے) میں 163 ووٹوں سے اپوزیشن کی یہ ترمیم کہ کوئی نااہل شخص کسی سیاسی جماعت کا سربراہ نہیں بن سکتا‘ مسترد کر دی‘ حکومت کی ۔۔اس کامیابی کے چند مثبت نتائج نکلے اور چند منفی‘ ہم پہلے مثبت نتائج کی طرف آتے ہیں‘ حکومتی کامیابی کے ساتھ ہی حکمران جماعت کے اندر موجود دراڑ کی افواہیں ختم ہو گئیں‘
وہ جو کہتے تھے پارٹی کے ساٹھ‘ ستر یا پچاسی ارکان باغی ہو چکے ہیں وہ آج غلط ثابت ہو گئے‘ آج کی کامیابی نے (سپریم) کورٹ کے ہاتھوں نااہل ہونے والے میاں نواز شریف کو (دوبارہ) پارٹی کا سربراہ بھی بنا دیا‘ ۔۔حکمران جماعت نے آج ثابت کر دیا (سپریم) بہرحال پارلیمنٹ ہی ہوتی ہے اور پارلیمنٹ کی سپرمیسی کے سامنے کوئی اور ادارہ (سپریم) نہیں اور آج کی کامیابی نے پارٹی پر میاں نواز شریف کی گرفت بھی مضبوط کر دی یہ بل کے پازیٹو نتائج تھے‘ ہم اب نیگیٹو نتائج کی طرف آتے ہیں‘ آج کے دن نے ثابت کر دیا ہمارے حکمران طبقے کو صرف اور صرف اپنا مفاد عزیز ہوتا ہے‘ اگر ۔۔ان کی ذات کا ایشو ہو تو یہ روٹھے ہوؤں کو بھی منا لیتے ہیں اور یہ چودھری نثار اور ریاض پیرزادہ کو بھی ۔۔ایوان میں لے آتے ہیں اور اگر ایشو قوم کا ہو تو یہ قوم کو یہاں چھوڑ کر خود لندن جا بیٹھتے ہیں اور ۔۔ان کی پوری پارٹی اپنے اپنے حلقوں میں گم ہو جاتی ہے‘ آج کے دن نے یہ بھی ثابت کر دیا انسان میں صرف قائدانہ صلاحیتیں ہونی چاہئیں‘ ۔۔اس کے پیچھے بس کوئی مضبوط جماعت ہونی چاہیے‘
اہلیت یا نااہلی کوئی حیثیت نہیں رکھتی چنانچہ میری حکومت سے درخواست ہے آپ آج سے اپنی ۔۔اس کامیابی کے ثمرات ٹریکل ڈاؤن کرنا شروع کر دیں‘آج سے ملک میں کرکٹ بورڈ‘ ہو واپڈا ‘ ریلوے‘ پی آئی اے‘ پولیس‘سیکرٹری‘ چیف سیکرٹریز‘ سفارت کار اور ۔۔اہم وزارتوں کے وزیر ملک کو جو بھی عہدیدار درکار ہو آپ تین نااہل ترین لوگوں کی فہرست بنوایا کریں اور موسٹ نااہل شخص کو ۔۔ادارے کا سربراہ بنا دیا کریں‘ آپ آج سے پوری سرکار میں اہلیت پر پابندی بھی لگا دیں‘ ملک میں بس ایک ہی کرائٹیریا ہونا چاہیے قائدانہ صلاحیتیں اور اعلیٰ ترین (عہدہ) حاضر‘ آج کے بعد یہ تضاد ہو گا کہ آپ ملک کی سب سے بڑی پارٹی کی سربراہی آئین تبدیل کر کے نااہل شخص کے حوالے کر دیں ۔۔لیکن آپ کسی معمولی سی سفارت‘ کسی دس بیس پچاس ہزار لوگوں کی معمولی سی آرگنائزیشن کیلئے میرٹ پر کوئی اہل شخص تلاش کرتے رہیں‘ یہ (کھلا) تضاد ہے‘ یہ ملک کے ساتھ زیادتی ہے‘ یہ زیادتی آج سے بند ہونی چاہیے‘ ملک کا سارا سسٹم ایک ہونا چاہیے‘ ہر عہدے پر نااہل شخص کو ہونا چاہیے۔
آج کے موضوع کی طرف آتے ہیں ،ہو سکتا ہے نواز شریف واقعی نظریہ ہوں لیکن نواز شریف کا نظریہ کیا ہے اور کیا آج 163 ارکان نے (اس) نظریئے کو ووٹ دیے ہیں‘ یہ ہمارا آج کا ایشو ہوگا‘ ہمارے ساتھ رہیے گا۔