اسلام آباد (آئی ا ین پی) وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ بعض مذہبی گروہ ختم نبوت کے نام پر ملک میں کشیدگی پیدا کرنا چاہتے ہیں حالانکہ ختم نبوت کے معاملے پر ملک میں قانون موجود ہے‘ انسانی سمگلنگ کا مسئلہ بیروزگاری کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے‘
ہمارے معاشرے کو آج بھی افغان جنگ کے باعث بہت سے مسائل کا سامنا ہے‘ کلاشنکوف کلچر اور منشیات افغان جنگ کے نتیجے میں ہمیں ملے ہیں‘ ملک میں شدت پسندوں کے 99 فیصد ٹھکانے تباہ کردیئے ہیں‘ ملک میں امن تیزی سے بحال ہورہا ہے اور شرح نمو بڑھ رہی ہے‘ پاکستان آج بھی تیس لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کی د یکھ بھال کررہا ہے۔ منگل کو انسانی سمگلنگ سے متعلق سالانہ رپورٹ کے اجراء کی تقریب منعقد کی گئی احسن اقبال نے انسانی سمگلنگ کے بارے میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تیس لاکھ سے زائد افغان مہاجرین کی دیکھ بھال کررہا ہے پاکستان نے افغانستان جنگ کی بھاری قیمت ادا کی ہے۔ افغان جنگ کے نتیجے میں پاکستان میں دہشت گردی اور سمگلنگ میں اضافہ ہوا۔ افغان جنگ کے بعد نائن الیون واقعہ سے بھی پاکستان کو نقصان پہنچا۔ انسانی سمگلنگ کا مسئلہ بیروزگاری کی وجہ سے پیدا ہوتا ہے۔ ہم نے سوویت یونین کے خلاف جنگ لڑی۔ انہوں
نے کہا کہ اسامہ بن لادن کو ہم سے ہمارے اس وقت کے اتحادیوں نے متعارف کروایا تھا۔ ہمارے معاشرے کو آج بھی افغان جنگ کے باعث بہت سے مسائل کا سامنا ہے۔ کلاشنکوف کلچر اور منشیات افغان جنگ کے نتیجے میں ہمیں ملے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں شدت پسندوں کے 99 فیصد ٹھکانے تباہ کردیئے ہیں اب ملک میں امن تیزی سے بحال ہورہا ہے۔ شرح نمو بڑھ رہی ہے اور بجلی کے بحران پر کافی حد تک قابو پالیا گیا ہے۔ بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا کہ ختم نبوت پر مظاہرے کرنا ملک دشمنوں کو موقع دینے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان امن کی طرف جارہا ہے عالمی برادری کی نظریں پاکستان پر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مظاہرے کرنے والے دنیا کو ملک میں عدم برداشت دکھانا چاہتے ہیں،مظاہرے کرنا ملک کو عدم استحکام سے دوچار کرنا ہے۔ ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انسانی سمگلنگ
ایک گھنائونا جرم ہے۔ ایف آئی اے انسانی سمگلنگ کی روک تھام کے لئے سر گرم ہے۔یو این او ڈی سی کے ساتھ مل کر قانون سازی بھی کر رہے ہیں۔حکومت پاکستان اس گھناونے جرم کے خاتمے کے لئے پر عزم ہے۔انسانی سمگلنگ کے معاملے پر یورپی یونین سے مکمل تعاون کیا جا رہا ہے۔سینیٹرمشاہد سید کا کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انسداد انسانی سمگلنگ کے لئے سینٹ میں بل لا رہے ہیں۔ پاکستان میں افغانی‘ بنگالی اور روہنگیا مسلمان موجود ہیں۔5لاکھ 44 ہزار پاکستانیوں کو بیرون ملک سے ڈی پورٹ کیا گیا۔افغانستان میں پوست کا شت کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں ہیروئن چند ڈالر کی جبکہ یورپ میں 44 ہزار ڈالر فی کلو فروخت ہوتی ہے۔ منشیات اور انسانی سمگلنگ کی روک تھام کے لئے قانون سازی کی ضرورت ہے۔