اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)کالا باغ ڈیم کیوں نہیں بنایا، نواز شریف سمیت چاروں صوبائی وزرائے اعلیٰ کے خلاف توہین عدالت کے نوٹس جاری۔ تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں درخواست گزار اے کے ڈوگر نے کالا باغ ڈیم بنانے کے عدالتی حکم کے باوجود ڈیم نہ بننے پر میاں نواز شریف سمیت چاروں صوبائی وزرائے اعلی ،سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف ‘
میاں شہباز شریف ‘ قائم علی شاہ ‘ پرویز خٹک اور عبدالمالک بلوچ کو فریق بناتے ہوئے ان کے خلاف توہین عدالت کیلئے کارروائی کی درخواست دائر کی ہے۔اے کے ڈوگر نے موقف اختیار کیا کہ عدالت نے 2012 میں حکم دیا تھا کہ مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلے کی روشنی میں کالا باغ ڈیم بنایا جائے تاہم عدالتی حکم کو پانچ سال گزرنے کے باوجود اس پر عمل نہیں کیا گیا ۔درخواست گزار کے مطابق حکم پر عمل نہ کیا جانا توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے ‘ عدالتی حکم کی عدم تعمیل پر میاں نواز شریف سمیت فریقین کے خلاف توہین ِعدالت کی کارروائی کی جائے۔عدالت کے روبرو پیش کردہ درخواست میں اے کےڈوگر کا کہنا تھا کہ اس ملک میں پانی و توانائی کے بحران کے حل کے لیے کالا باغ ڈیم ناگزیر ہے‘ جبکہ حکومتیں ماضی میں کالا باغ ڈیم کو سیاسی مصلحت کے تحت نظر انداز کرتی آئی ہیں ۔عدالت سے استدعا کی گئی کہ ہائی کورٹ فریقین کے خلاف توہین ِعدالت کی کارروائی کرے اور ڈیم بنانے کے حکم پر فوری عمل درآمد کا حکم دے‘ عدالت نے درخواست کی سماعت کے بعد سابق نا اہل وزیراعظم میاں نواز شریف سمیت فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 11 دسمبر کو جواب طلب کرلیا۔گزشتہ سال سینیٹ کے 44 ویں یومِ تاسیس کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے چیئرمین سینیٹ نے کہا تھا کہ ’’تین صوبوں کی اسمبلیوں نے
کالا باغ ڈیم سے متعلق مخالفت میں قرار داد پاس کی ہے تاہم اگر حکومت کالا باغ ڈیم بنانا چاہتی ہے تو معاملہ سی سی آئی (مشترکہ مفادات کونسل)میں لے جائے اور اس معاملے پر بیان بازی سے گریز کرے۔ا س سے قبل بیرسٹر ظفر اللہ کی جانب سے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں دائر کردہ درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ کالا باغ ڈیم کی جلد تعمیر کے لئے ملک گیر سطح پر ریفرنڈم کرانے کے احکامات صادر کئے جائیں۔