اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)نجی ٹی وی اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر کا کہنا تھا کہ شریف خاندان میں جنگ شروع ہو چکی ہے جو کہ دو سطح پر چل رہی ہے۔ شریف خاندان میں اس وقت سیاسی باگ ڈور کیلئے بھی رسہ کشی جاری ہے،ایک وقت دیکھنے میں ایسا آرہا تھا کہ شریف خاندان میں یہ فیصلہ ہوا ہے کہ اگلی نسل کے اندرپولیٹیکل لیڈر شپ حمزہ شہباز کے پاس ہو گی۔ اس موقع پر پروگرام کے میزبان معروف اینکر کاشف عباسی کا کہنا تھا کہ حمزہ شہباز کے حوالے سے نواز شریف نےانائونس کیا تھا کہ میرا سیاسی جانشین حمزہ شہباز ہو گا اور
اس وقت تک مریم نواز کا کوئی بھی کردار سیاست میں نہیں تھا اور نہ ہی ان کا نام لیا جارہا تھا۔ اسد عمر کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے واضح طور پرشریف خاندان کا کوئی قریبی ذریعہ ہی بتا سکتا ہے مگر سننے میں آیا کہ نوا ز شریف کی جانب سے حمزہ شہباز کو سیاسی جانشین بنائے جانے کے اعلان کے بعد بیگم کلثوم نواز نے اعتراض کرتے ہوئے ان کے اس فیصلے کو قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا اور کہا تھا کہ سیاسی جانشینی کیلئے آپ مریم نواز کا نام انائونس کریں۔اسد عمر اور کاشف عباسی نے اس حوالے سے مزید کیا کہا۔۔ویڈیو ملاحظہ کریں!
شریف خاندان بکھر کر رہ گیا، نواز شریف اور مریم نواز سے اختلافات، حمزہ شہبازنے بڑا اعتراف کر لیا
اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) نواز شریف اور مریم نواز سے اختلاف نظریاتی ہے اسے خاندانی نہ سمجھا جائے، اداروں کے ٹکراؤ سے جمہوریت کو نقصان ہوگا، نواز شریف اور مریم کو قائل کروں گا، حمزہ شہباز نے نوازشریف اور مریم نواز سے نظریاتی اختلاف کااعتراف کرلیا۔ نجی ٹی وی اے آر وائی نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے صاحبزادے حمزہ شہباز نے نواز شریف اور مریم نواز سے نظریاتی اختلاف کااعتراف کرتے ہوئے کہا ہے کہنواز شریف اور مریم نواز سے اختلاف ہے مگر یہ اختلاف نظریاتی ہے اسے خاندانی نہ سمجھا جائے، اداروں کے ٹکراؤسے جمہوریت کو نقصان ہوگا، نواز شریف اور مریم کو قائل کروں گا۔لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئےحمزہ شہباز کاکہنا تھا کہ نوازشریف اور مریم نواز سے نظریاتی اختلاف ضرور ہے اسے خاندانی نہیں سمجھا جائے۔حمزہ نے کہا کہ مریم میری بڑی بہن ہیں ان کی عزت کرتا رہوں گا۔ این اے120میں مریم نواز نے اچھی مہم چلائی اور کامیابی ملی، نوازشریف اور مریم کو والد کے مؤقف پرقائل کرنےکی کوشش کرونگا۔حمزہ کا کہنا تھا کہ شہبازشریف نے کبھی بھائی سے پارٹی کی صدارت نہیں مانگی،
مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف ہیں اور رہیں گے، انہوں نے کہا کہ لوگ مجھے وزیراعلیٰ پنجاب کے طور پر منتخب کرینگے تویہ ان کا فیصلہ ہوگا، نواز شریف کے سامنے میرے حق میں نعرے لگنا قابل فخر ہے، میری تقدیر میں کوئی عہدہ ہوگا تو مل جائےگا۔انہوں نے بتایا کہ میں سترہ برس کا تھا جب نواز شریف کے ساتھ جیل کاٹی، دس سال سزا کاٹی تو کیا باہرآکر سب کے ساتھ لڑنا شروع کردوں؟ سیاسی اختلافات اپنی جگہ، سب کوساتھ لےکرچلنا چاہیے، ٹکراؤ کی سیاست سے جمہوریت کا نقصان ہوگا۔جمہوریت کیلئے بہت قربانیاں دی گئیں، ذوالفقاربھٹو اسی کیلئے پھانسی کے پھندے پر چڑھ گئے۔