لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ کو قادیانیوں کی حمایت میں بیان دینا بہت مہنگا پڑ گیا ۔تفصیلات کے مطابق وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ کی ہائیکورٹ بار ممبر شپ ختم کر کے ہائیکورٹ بار میں داخلے پر تا حیات پابندی لگا دی گئی۔میڈیا رپورٹس کے مطابق رانا ثنا اللہ قادیانیوں کے متعلق بیان دینے کے بعدسے شدید مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔واضح رہے کہ دو روز قبل وزیرقانون پنجاب رانا ثناء اللہ نے کہا تھا
کہ آرمی چیف نے درست کہا کہ جہاد صرف ریاست کا حق ہے ، وزیر قانون پنجاب رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ کیپٹن (ر) صفدر کی اسمبلی میں ایسی تقریر نہیں ہونی چاہیے تھی ،احمدی خود کو اقلیت ماننے کو تیار نہیں ،ختم نبوت ﷺ کے معاملے پر ان کا ہم سے معمولی اختلاف ہے اور قادیانی بھی مسلمان ہیں۔ وزیر قانون نے کہا کہ ہمیں اس موضوع پر بات نہیں کرنی چاہیے ،یہ حساس موضوع ہے اور اسے بار بارمیڈیا پر زیر بحث نہیں لانا چاہیے ،نوازشریف ووٹ اور اداروں کے تقدس کی بات کرتے ہیں ان کی ٹکراؤ کی سوچ نہیں ہے ،وہ اپنے مقدمات کا سامنا کریں گے ،عدالت کے اندر اور باہر اپنا موقف رکھیں گے ۔وہ بدھ کو نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کررہے تھے ۔ رانا ثنا ء اللہ نے کہا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا یہ کہنا 100فیصد درست ہے کہ جہاد ریاست کا حق ہے ان کی بات سے مکمل اتفاق کرتا ہوں ،جہاد کا حکم صرف ریاست دے سکتی ہے کیپٹن (ر) صفدر کی قومی اسمبلی میں قادیانیوں کے حوالے سے تقریر کے تناظر میں صوبائی وزیر داخلہ نے کہا کہ کیپٹن (ر) صفدر کی اسمبلی میں ایسی تقریر نہیں ہونی چاہیے تھی لیکن تقریر کے بعد گھٹیا پوائنٹ سکورننگ ہر گز نہیں کرنی چاہیے ، رانا ثنا ء اللہ خان نے کہا کہ احمدی خود کو اقلیت ماننے کو تیار نہیں ہیں
ہمیں اس موضوع پر بات نہیں کرنی چاہیے ،یہ معاملہ میڈیا پر بار بار زیر بحث نہیں لانا چاہیے اس بحث کے منفی نتائج نکل سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ میرا ایمان اور عقیدہ (ن) لیگ کے ماتحت نہیں ہے ۔رانا ثناء اللہ نے کہا کہ نوازشریف ووٹ اور اداروں کے تقدس کی بات کرتے ہیں ان کی ٹکراؤ کی سوچ نہیں ہے ،
وہ اپنے تمام مقدمات کا سامناعدالتوں میں کریں گے صوبائی وزیر داخلہ نے کہا کہ نوازشریف عدالت کے اندر اور باہر اپنا موقف رکھیں گے ،عوام کی عدالت بھی لگنی ہے اور عوام کو بھی سب کچھ بتانا پڑے گا ۔