اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)وفاقی تحقیقاتی ادارے(ایف آئی اے)اور وزارت کیڈ نے وفاقی ترقیاتی ادارے سی ڈی اے کے 5بڑے شعبوں میں 1ارب20کروڑ روپے کے گھپلوں کی تحقیقات مکمل کرتے ہوئے کیس ریکوری کے لئے قومی احتساب بیورو کو بھیج دیاذرائع کے مطابق 2013سے2016تک سی ڈی اے کے شعبہ لینڈ میں سابق 2ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل ندیم آبڑو، عبدالسلام شاہ اور سابق ڈپٹی ڈائریکٹر عامر شہزاد ،محمد سلیم راجہ متاثرین کی
فائلوں پر جعلسازی کے ذریعے اسلام آباد کے مہنگے ترین سیکڑوں میں پلاٹ الاٹ کرتے ہوئے ایک ارب روپے کی کرپشن کے مرتک ہوئے جبکہ سی ڈی اے کے شعبہ سینیٹیشن میں گاڑیوں کی خرید و فروخت کے سلسلے میں ڈائریکٹر سردار خان زمری اور ڈپٹی ڈائریکٹرمسکین کاظمی 20کروڑ روپے کے گھپلوں کے مرتکب ہوئے ہیں سی ڈی اے کے شعبہ انفورسمنٹ میں اربوں روپے کی سرکاری اراضی کو غیر قانونی طریقے سے خرید و فروخت کرنے والے سابق ڈائریکٹر جو اس سے قبل اسی کیس کے سلسلے میں جیل بھی جا چکے ہیں کے خلاف دوباری انکوائری کا عمل شروع کیا گیا انکوائری ایف آئی اے کی طرف سے مکمل ہونے کے بعد ان کی رپورٹ نیب کو ارسال کر دی گئی ہے تفصیلات کے مطابق 2013میں موجودہ حکومت کے اقتدار میں آتے ہی سی ڈی اے میں گھپلوں کی تحقیقات کا عمل شروع ہوا متعدد کیسز کی تحقیقات کا عمل وفاقی وزیر کیڈ طارق فضل چوہدری نے اپنی وزارت کے حوالے کیا جبکہ 2بڑے اور اہم کیسز وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے)کے حوالے کئے گئے 4سال گزرنے کے بعد وزارت کیڈ کی طرف سے سی ڈی اے کی طرف سے بھیجے گئے کیسز کی انکوائری مکمل کر کے کرپشن لوٹ مار کے مرتکب افسران کی رپورٹ ایف آئی اے کو بھیج دی جبکہ ایف آئی اے نے تحقیقات کا جائزہ نئے سرے سے مکمل کیا اور کرپشن کے مرتکب افسران کی تمام تر رپورٹ تفصیل کے ساتھ قومی احتساب بیورو کو ارسال کر دی گئی
رپورٹ کے مطابق کرپشن کے مرتکب افسران کے خلاف فوری کارروائی عمل میں لائیں گے ذرائع نے بتایا کہ سی ڈی اے کے شعبہ ٹرانسپورٹ میں ڈائریکٹر اور ڈپٹی ڈائریکٹر نے نئی گاڑیوں کی خریداری کے لئے 20کروڑ روپے قومی خزانے سے وصول کئے جبکہ گاڑیوں کی خریداری کے بجائے پرانی گاڑیوں کی ریونیشن کر کے کروڑوں روپے غبن کئے گئے
جبکہ سی ڈی اے کے شعبہ ایم پی او میں سال 2015-16کے دوران ڈائریکٹر سعید بادشاہ اور ڈپٹی ڈائریکٹر مسکین کاظمی نے جعلی کوٹیشن کے ذریعے گاڑیوں کی مد میں 5کروڑ روپے غبن کئے علاوہ ازیں وزارت کیڈ کی طرف سے لیبر یونین کی جعلی ڈگریوں اور قبضہ مافیا کے ساتھ ملی بھگت کی رپورٹ بھی مکمل کی جا چکی ہے جس میں مزدور یونین کے صدر اورنگزیب اور ان کے بیٹے ملوث پائے گئے ہیں ان کی رپورٹ بھی نیب کو رسال کر دی گئی ہے