اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستانی آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی جانب سے بیرون ملک مقیم ملک دشمنوں کو انتباہ اوران کے خلاف کارروائی کے اعلان کے بعد یہ بات سامنے آنے لگی کہ بیرون ملک مقیم ننگ وطن اور ملک و قوم کے غدار غیر ملکی دشمن ایجنسیوں کے ’’گریٹ پلان‘‘کو انجام دینے اور وطن عزیز کو نقصان پہنچانے کیلئے پھر سے سرگرم ہو گئے ہیں
جس کی اطلاعات ہمارے قومی اداروں کو بھی ہو چکی ہے اور وہ صورتحال کو مکمل طور پر مانیٹر کر رہے ہیں، کل ترجمان پاک فوج نے بھی اپنی پریس کانفرنس میں 4غیر ملکی دشمن خفیہ ایجنسیوں کی حرکات و سکنات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان دشمن خفیہ ایجنسیوں کے پلان اور وطن عزیز کے خلاف ممکنہ کارروائیوں بارے ایک لیٹر وزارت خارجہ کے ذریعے شیئر کیا گیا ہے۔ جیسے جیسے پاکستان اور چین کا عظیم الشان منصوبہ سی پیک اپنی کامیابی اور منزل سے قریب ہوتا جا رہا ہے ویسے ویسے دشمنوں کے سینے پر سانپ لوٹ رہے ہیں۔ مگر افسوس اس بات کا ہے کہ وطن عزیز میں کچھ کم فہم اور ننگ وطن ایسے بھی ہیں جو ان ملک دشمنوں اور غداروں کے ہاتھوں میں کٹھ پتلی بن کر نہ صرف اپنی آخرت بلکہ پوری قوم کے مستقبل سے کھیلنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اسی قسم کا انکشاف پاکستان کے موقر قومی اخبار روزنامہ دنیا میں معروف کالم نگار منیر احمد بلوچ اپنے کالم ’’ایک اور ایک‘‘میں ’’اکبربگٹی کی ہلاکت کے پس پردہ سیاست‘‘میں کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ڈیڑھ ماہ قبل 25اگست کو نیشنل پریس کلب واشنگٹن میں ایک سیمینار کا انعقاد کروایا گیا جو کہ احمر مستی خان ’’امریکن بلوچ فرینڈز موومنٹ ‘‘کے زیر پرستی ہواپاکستان، چین اور سی پیک مخالف تھا۔ سیمینار میں پیپلزپارٹی دور میں
امریکہ میں تعینات رہنے والے اور میموگیٹ سکینڈل کے مرکزی کردار حسین حقانی نے بھی شرکت کی ۔ سیمینار کی سب سے خطرناک بات یہ تھی کہ اس سیمینار کے ذریعے بلوچستان کو پاکستان سے الگ کرنے اور سی پیک کو نشانہ بنانے کیلئے وطن دشمن مقررین نے راہ ہموار کرنے کیلئے ایسی باتیں کی ہیں جو نہ اس سے پہلے کبھی سامنے آئیں اور نہ ہی ان کا اظہار انہوں نے
پہلے کیا ہے جس سے صاف محسوس ہوتا ہے کہ وہ اپنے غیر ملکی آقائوں کے کہنے پر وطن عزیز کے خلاف گھنائونے کھیل کا آغاز کر چکے ہیں۔ منیر احمد بلوچ لکھتے ہیں کہ سیمینار کا موضوع حیران کن طور پر ’’نواب اکب ربگٹی کے قتل کی پس پردہ سیاست‘‘رکھا گیا جس میں حسین حقانی سمیت مہران مری اور براہمداغ بگٹی کی زبانوں سےنکلنے والے الفاظ نے
سننے والوں کو چونکاکر رکھ دیا۔ براہمداغ بگٹی سمیت بلوچ علیحدگی پسندوں نے اکبر بگٹی کے قتل کے پس پردہ ایک پڑوسی ملک کی سیاست کو کارفرما قرار دیا۔ حسین حقانی اور بلوچ علیحدگی پسندوں جن میں مہران خان مری،حمال حیدر، بانک کریما بلوچ، احمر مستی خان
نے خطاب کرتے ہوئے پہلی دفعہ یہ عجیب و غریب تھیوری پیش کرتے ہوئے امریکہ سمیت بین الاقوامی میڈیا میں یہ تاثر پھیلانے کی کوشش کی کہ نواب اکبر بگٹی کو اس لئے ہلاک کیا گیا کہ جنرل مشرف اور ایک دوست پڑوسی ملک کی حکومت آپس میں طے کر چکے تھے کہ دونوں ممالک مل کر بلوچستان کی بندرگاہ گوادر کو بین الاقوامی بندرگاہ بناتے ہوئے چین کو دنیا بھر سے
منسلک کرنے کیلئے اس بندرگاہ کے راستے پاک چین اکنامک راہداری کا منصوبہ مکمل کرینگے۔ جس سے ایک طرف جہاں چین کو سینٹرل ایشیا سے افریقہ تک اپنی تمام تجارت اور توانائی کی سہولیات حاصل ہو جائیں گی وہیں بلوچستان میں موجود سونا، تانبا، لیتھیم اورکاپر سمیت دوسری بیش قیمت معدنیات کا کنٹرول بھی حاصل ہو جائے گا۔ منیر احمد بلوچ اپنے کالم میں ایک اور
تہلکہ خیز انکشاف کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ اس سے قبل وہ اپنے گزشتہ کالم میں بتا چکے ہیں کہ حسین حقانی اب آصف علی زرداری سے اپنا ناتہ توڑ کر بھارتی دوستوں کے کہنے پر مکمل طور پر نواز شریف کیمپ میں شامل ہو چکے ہیں اور اس کیلئے امریکہ کا ایک بہت بڑا سرمایہ دار تاجر، جس کا نام پانامہ اور حدیبیہ کیس میں میاں نواز شریف کے ساتھ لیا جا چکا ہے،
حسین حقانی کی مکمل مدد کر رہا ہے اور حسین حقانی امریکہ میں نواز شریف لابی کیلئے ہائر کئے جانیوالی ایجنسی کیساتھ مل کر کام کر رہا ہے، یہی حسین حقانی امریکہ میں اس سیمینار کے بھی روح رواں تھے اور وہاں انہوں نے پاکستان کی سپریم کورٹ اور افواج پاکستان کے ساتھ ساتھ عوامی جمہوری چین کے خلاف نفرت سے لبریز الفاظ بھی ادا کئے۔ وزیر خارجہ خواجہ آصف
ان دنوں امریکہ کے دورے پر ہیں جہاں ایک اطلاع کے مطابق انہوں نے اسی حسین حقانی کے ایک سرپرست سے خصوصی ملاقات بھی کی ہے جبکہ براہمداغ کی تقریر کے دوران بلوچستان میں دہشتگرد کارروائیاں کرنے والوں کو جب بلوچ قوم کا ہیرو قرار دیا گیا تو حسین حقانی اور وہاں موجود وزیراعلیٰ بلوچستان ثنا اللہ زہر کے متعقدین تالیاں بجاتے رہے۔ منیر احمد بلوچ لکھتے ہیں
کہ ایک طرف تو مسلم لیگ نواز کی حکومت دو برسوں سے ایک ہی رٹ لگائے جا رہی ہے کہ ’’ہمارا مخالف عمران خان سی پیک کی راہ میں رکاوٹ ڈالتے ہوئے ملک دشمنی کر رہا ہے وہ نہیں چاہتا کہ ملک ترقی کرے لیکن واشنگٹن کے بعد جرمنی کے شہر Gottingenمیں سب نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ مسلم لیگ نواز کے ورکروں نے براہمداغ بگٹی کے لوگوں کے
ساتھ مل کر عوامی جمہوریہ چین کے قومی دن کے موقع پر ’’فیڈریشن آف بلوچ موومنٹ‘‘کے نام سے قائم کی گئی تنظیم کے تحت یہ کہتے ہوئے احتجاج کیا کہ چین بلوچستان کے بیش قیمت معدنی ذخائر پر ، گوادر اور پاک چین اکنامک راہداری کے نام پر قابض ہونا چاہتا ہے اور یہی کھیل برسلز میں بھی اس وقت کھیلا گیا جب اوسول کے نوبل امن سینٹر میں پرویز مشرف کی سیاسی
جماعت آل پاکستان مسلم لیگ کے تحت چین کا قومی دن منانے کی تقریب کو بلوچستان کی مسلح تحریک چلانے والی مختلف تنظیموں کے ساتھ مل کر مسلم لیگ نواز اور بلوچ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن آزاد نے مداخلت کرتے ہوئے ناکام بنانے کی کوشش کی جس پر پولیس کے مسلح دستوں نے مداخلت کرتے ہوئے حالات کو کنٹرول کیا اور پھر یکم اکتوبر کو سب نے دےکھا کہ سی پیک
کے نام کو بار بار استعمال کرنے والی نواز لیگ نے لندن میں برطانوی وزیراعظم کی رہائش گاہ کے سامنے لندن میں بلوچستان حکومت میں شامل اچکزئی گروپ اور بلوچ تنظیموں کے شانہ بشانہ حصہ لیتے ہوئے یہ جھوٹ پھیلانے کی کوشش کی کہ بلوچ عوام کے خلاف کرائم وارز عروج پر ہیں۔ برطانوی حکومت اور عالمی طاقتوں کو مداخلت کرتے ہوئے ان وار کرائمز کو روکنے کی کوشش کرنی چاہئے۔