اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)نجی ٹی وی چینل ’’نیو نیوز‘‘ کی رپورٹ کے مطابق سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے ہاتھوں وزارت کیا گئی ؟ عزت ِنثار بھی چلی گئی ۔وزارت جانے کے بعد چودھری نثار مسلم لیگ ن میں بیک بنچر بن گئے ۔آج مسلم لیگ کے کنونشن سنٹر میں تقریب کے دوران بھی چوہدری نثار علی خان پچھلی نشست پر بیٹھے نظر آئے ۔وزیراعظم شاہد خاقان عباسی تقریر کے لیے ڈائس کی جانب بڑھے تو سب اٹھ
کھڑے ہوئے لیکن چودھری نثار بیٹھے رہے ۔پارٹی رہنماؤں کی تقاریر کے دوران بھی چودھری نثار بے زار نظر آئے ۔یعنی محفل میں تھے اور نہیں بھی جیسی کیفیت طاری تھی ۔ نوازشریف خطاب کے لیے ڈائس پر پہنچے تو چند منٹ تو تقریر سنی لیکن پھر اٹھ کر چلے گئے ۔ اسلام آباد کے کنونشن سنٹر میں مسلم لیگ ن کی جنرل کونسل کا اجلاس جاری ہے۔ ایک طرف لیگی رہنما دانیال عزیز کا کہنا ہے کہ نواز شریف پارٹی صدر بننے کے بعد اگلے وزیر اعظم بھی بنیں گے ۔دوسری جانب صورت حال اس وقت دلچسپ ہو گئی جب کنونشن سنٹر کے باہر شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے حق میں پمفلٹ بانٹے جا رہے تھے جس پر “ہمارے وزیراعظم شہباز شریف “اور “وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز ” درج تھا۔یہ پمفلٹ کون تقسیم کر رہا ہے اس کے حوالے سے کوئی مصدقہ اطلاع نہیں مل سکی۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ یوتھ ونگ کے کیمپ سے پمفلٹ تقسیم کیے جا رہے ہیں، نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق نا اہل سابق وزیر اعظم نواز شریف کے مسلم لیگ(ن) کا دوبارہ صدر بنتے ہی شہباز شریف کو پارٹی صدر دیکھنے کے خواہش مند حرکت میںآگئے اور اجلاس بھی تقسیم کا شکار نظر آتا رہا ۔واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے مسلم لیگ ن کی جنرل کونسل کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کو اہم مشورہ بھی دے
ڈالا ۔تفصیلات کے مطابق شہباز شریف نے اپنے خطاب میں کہا کہ ” پارٹی مشاورت کریں اور پھر اس پر فیصلے کریں “، ان کا یہ کہنا تھا کہ چند لوگوں نے کچھ لوگوں نے گاڑی ا ور وزارت کیلئے غلط مشورے دیئے.انہوں نے اپنے خطاب میں شعر بھی پڑھے “ﮐبھی مایوس مت ہونا،سویرا ہو کے رہتاہے ۔سفینے ڈوبتے بھی ہیں سفر لیکن نہیں رکتا،امیدوں کے سمندر میں تلاطم آتے رہتے ہیں”۔قبل ازیں اسلام آباد میں مسلم
لیگ(ن)کی مرکزی جنرل کونسل کا اجلاس ہوا۔اس موقع پرخواجہ سعد فیق نے کہا کہ دورآمریت کی تجاویز کو ہٹانے کیلئے صدر پاکستان نے الیکشن بل میں ترمیم کیلئے دستخط کردئیے۔احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پارٹی آئین میں ترمیم کا مقصد کسی ایک شخص کیلئے نہیں،اس کا مقصد سیاسی پارٹیوں کوان کی قیادت سے متعلق حق دینا ہے۔انھوں نے کہا ایسا قانون بنانا ہمارا حق ہے۔آج ہم مشرف کے کالے قانون کا پاکستانی قانون سے باہرکررہے
ہیں۔راجہ ظفرالحق نے کہا کہ مسلم لیگ ن کی جنرل کونسل نے پارٹی آئین میں ترمیم کی توثیق کردی۔ مخالفین جانتے ہیں کہ نوازشریف کے آنے سے ان کی سیاست کو خطرہ ہے۔انھوں نے کہا کہ نوازشریف خوش قسمت ہیں کہ انہیں مخلص ساتھی ملے ہیں۔نوازشریف ملک کےاندرہوں یاباہرچاہنے والوں کاخلوص کم نہیں ہوا۔صدرمملکت نے انتخابی اصلاحات میں ترمیم کے بل پردستخط کردئیے ہیں۔