اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)بیگم کلثوم نواز کی حالت خراب، ادویات کی ہیوی ڈوز سے قوت مدافعت انتہائی کم ہو گئی، کینسر ابتدائی سٹیج کا نہیں لگتا، خطرناک بیماری سے لڑتی سابق خاتون اول کے شوہر، بیٹی، بیٹوں اور داماد کو پاکستان میں نیب ریفرنسز کا سامنا ہے، مشکلات کے گرداب میں گھرے شریف خاندان کے دوست مزید مشکلات میں اضافہ کر رہے ہیں، موقر قومی روزنامے کی رپورٹ میں انکشاف۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان کے موقر قومی اخبار روزنامہ امت کی ایک رپورٹ میں ن لیگ کے ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ بیگم کلثوم نواز کی حالت تین آپریشن کے بعد بھی سنبھل نہیں سکی ہے جبکہ بدھ کے روز ان کی حالت اچانک بگڑ گئی تھی۔ان کے جسم میں قوت مدافعت کافی حد تک کم ہو چکی ہے اور کسی بھی بیماری کے معمولی سے حملے کی وجہ سے طبیعت فوراََ خراب ہو جاتی ہے۔ گلے کے کینسر کے سبب انہیں ہیوی ڈوز دی جا رہی ہیں جس سے کمزوری میں اضافہ اور ان کی صحت کیلئے نئے مسائل پیدا ہورہے ہیں۔ کلثوم نواز کا کینسر ابتدائی درجے کا نہیں لگتا۔ مکمل صحتیابی کیلئے طویل عرصہ درکار ہے۔ دوسری جانب نواز شریف جنہوں نے گزشتہ روز لندن روانہ ہونا تھا وہ اب تک لندن روانہ نہیں ہو سکے۔گزشتہ روز سابق وزیراعظم نواز شریف نے اپنے بھائی اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف سے ملاقات کی جس میں نئی سیاسی صورتحال پر مشاورت کی گئی ہے۔ نواز شریف اپنی نا اہلی کا فیصلہ واپس لینے کی شرط پر ہی مفاہمت کی سیاست کیلئے تیار ہیں مگر پاکستان کا منظر نامہ کچھ اور ہی صورتحال پیش کر رہا ہے، نواز شریف کی خواہشات کی تکمیل کیلئے ضروری ہے کہ ماحول ٹھنڈا رہے مگر وہ گرم ہو چکا ہے اور پارٹی کے انتہا پسند ٹھنڈے ہونے والے ماحول کو دوبارہ بھڑکا رہے ہیں۔
پارٹی کی دوبارہ سربراہی کیلئے حکومت نے اگرچہ ترمیم کر کے نا اہل نواز شریف کا راستہ کھول دیا ہے لیکن اس کیلئے مسلم لیگ ن کے دستور میں بھی ترمیم ضروری ہے جس کیلئے پارٹی کا جنرل کونسل اجلاس بلایا جانا ضروری ہے جس میں نواز شریف کی شرکت کا امکان کم ہے کیونکہ بیگم کلثوم کی حالت کے پیش نظر نواز شریف کسی بھی وقت لندن روانہ ہو سکتے ہیں۔
ایک طرف بیگم کلثوم نواز انتہائی نگہداشت میں ہیں تو دوسری جانب پارٹی کا مستقبل بھی دائو پر لگا ہوا ہے ۔ 2018کے عام انتخابات سے پہلے پہلے پارٹی کو متحد نظر آنا چاہئے لیکن خواجہ آصف مقتدار حلقوں کو یہ پیغام دے رہے ہیں کہ ہم تمہاری کاوشوں کو تسلیم نہیں کرتے۔ امریکہ کے ڈومور کے مطالبے پر خواجہ آصف نے اپنے گھر کو ٹھیک کرنے کی بات کی تھی
جو واضح طور پر مقتدار حلقوں کے ساتھ تصادم کی دانستہ کوشش تھی۔ ذرائع کے مطابق اسحاق ڈار کے بعد وزیرخارجہ خواجہ آصف کے خلاف بھی کارروائی کا امکان ہے۔ خواجہ آصف نے اپنے خلاف قانونی کارروائی کو انتقامی کارروائی بنانے کیلئے قومی مفادات کو دائو پر لگا دیا۔پاکستانی موقف کے برعکس وزیر خارجہ ہوتے ہوئے پاکستان کے حق میں بات کرنے کے بجائے
ان کا یہ اعتراف کہ حافظ سعید اور حقانی نیٹ ورک کی پاکستان نے مدد کی اسی ضمن میں کیا گیا ۔