اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سابق وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کی جانب سے سامنے آنیوالے تحفظات مسلم لیگ ن کی یکجہتی اور اتحاد پر کس حد تک اثراندازہونگے ؟،آنیوالے انتخابی عمل سے پہلے نوازشریف کی جا نشینی کا مسئلہ حل ہو گا یا مزید بگڑ جائیگا؟،شہبازشریف کیلئے چودھری نثارکی دوستی اہم ہے یا نوازشریف کی قیادت؟۔نجی ٹی وی چینل’’دنیا‘‘ کی رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ ن کی سیاست کا جائزہ لیا جائے تو عدالت
عظمیٰ سے سابق وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی کے بعد توقعات ظاہر کی جا رہی تھیں کہ ان کی جماعت تتربتر ہو جائیگی لیکن نااہلی کے بعد پارٹی میں تقسیم کا عمل سامنے آنے کے بجائے الٹا اتحاد اور یکجہتی کا مظاہرہ دیکھنے میں آیا ، نواز شریف نے اپنا شخصی اقتدار تو کھویامگر پارٹی پر اپنی گرفت کمزور نہیں ہونے دی، آج بھی پارٹی اور حکومتی فیصلوں میں انکا سکہ چلتا نظر آ رہا ہے ، جہاں تک چودھری نثارکے تحفظات کا سوال ہے تووہ اپنی وضع اور ڈھب کے حوالے سے نرالی شخصیت ہیں جوکسی لگی لپٹی سیاسی مصلحت کے بغیر جو من میں آئے اسکا اظہار کرتے رہتے ہیں،چودھری نثارکی دیانتداری اور اصول پسندی اپنی جگہ مگر شریف خاندان پر طاری بحرانی کیفیت میں اختلافات کا اظہار انہیں اس بھرے میلے میں یوسف کارواں بنا رہا ہے ،اگر مسلم لیگ ن کی سیاست میں چودھری نثارکے کردار کی اہمیت کو دیکھا جائے تو انکی اصل طاقت شہبازشریف کی دوستی سے ہے ،جسے آج تک شہبازشریف بھی نبھاتے اور سنبھالتے نظر آتے ہیں،چنانچہ اس مرحلہ پر بھی انکے اختلافات اور تحفظات کے حوالہ سے کہا یہ جا رہا ہے کہ وہ شہبازشریف کی قیادت کیلئے ہی راہ ہموار کر رہے ہیں اور جب شہبازشریف کوپارٹی کامستقل صدر نامزد کر دیا گیا تو چودھری نثار کا طوفان بھی تھم جائیگا،ادھرلاہور کے ضمنی انتخاب میں مریم نواز کے فعال کردار سے جہاں اس حلقہ کی گہما
گہمی اور سیاسی درجہ حرارت میں اضافہ ہوا،وہاں ن لیگ کے اندر بھی متبادل قیادت کے حوالہ سے نئی بحث چل نکلی اور خیال یہی ظاہر کیا جا رہا ہے کہ مریم نواز اگر نئی قیادت کے روپ میں سامنے آ گئیں تو ن لیگ کی کئی سینئر شخصیات کی بھی چھٹی ہو جائیگی،یہی وجہ ہے کہ ابھرتے خطرے کے آگے بند باندھنے کیلئے اصل کوشش چودھری نثارنے کی اور دبے لفظوں میں پارٹی کے اندر فعال طبقات کو یہ کھلا پیغام دیاکہ
نوازشریف اور شہبازشریف کی ذات تک تو یہ ٹھیک ہے ،لیکن اگر بات کلثوم نواز کے بجائے مریم نواز تک آ پہنچی ہے تو پھر ہمیں سوچنا ہوگا،دوسری جانب نوازشریف اور انکے اہلخانہ کا وفادار طبقہ دبے لفظوں میں یہ بات زیر بحث لا رہا ہے کہ قیادت اگر شہبازشریف کے پاس بھی چلی گئی تو ملک کے بڑے صوبہ کا مکمل اختیار انکے بعد کسے دیا جائیگا ؟،لہذااس مرحلہ پر بھی مریم نواز کی شخصیت خاصی اہمیت کی حامل ہو
گی،کیونکہ این اے 120 میں جس طرح مریم نواز کا آنا اور موجودگی اپنا آپ منوا رہی ہے تو اسی طرح کچھ لوگوں کا یہاں سے جانا بھی بہت کچھ ظاہر کر رہا ہے ، یہی وجہ ہے کہ اعلیٰ حکومتی اور سیاسی حلقوں میں یہ چہ مگوئیاں جنم لے رہی ہیں کہ نوازشریف کی جانشینی کا مسئلہ جلد حل کرنا پڑیگا ورنہ گومگوں کی یہ کیفیت چودھری نثارجیسے عناصر کو زیادہ دیر چپ رہنے پر مجبور نہیں کر سکے گی،جہاں تک اس امر کا
سوال ہے کہ شہبازشریف کیلئے چودھری نثارکی دوستی اہم ہے یا اپنے بھائی نوازشریف کی قیادت؟،تو اس امر پر گہری نظر رکھنے والے کھلے طور پر یہ کہتے نظر آ رہے ہیں کہ نوازشریف کی ذات کا سوال ہو توشہبازشریف ہمیشہ انکے پیچھے کھڑے رہنے کو ترجیح دیتے ہیں،ہاں اگر نوازشریف نے اپنا کوئی اور جانشین بنانے کا فیصلہ کر لیا تو شریف خاندان میں بہت بڑا بحران جنم لے گا تاہم اس کا امکان بہت کم ہے ، ن لیگ کی
سیاست پر نظر رکھنے والے اس بات پر یکسو ہیں کہ پارٹی قیادت شہباز شریف کو ملے یا کسی اور کو ،دونوں صورتوں میں نوازشریف کی ذات ہی فیصلہ سازی کا مرکز رہے گی،جس کی بڑی وجہ ن لیگ کا وہ ووٹ بینک ہے جو نوازشریف کی ذات کیساتھ منسلک اورمشروط ہے ۔