اسلام آباد(این این آئی)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے روہنگیا مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کے لئے برما جانے کا فیصلہ کیا ہے۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اجلاس میں روہنگیا مسلمانوں سے متعلق قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی قرارداد کے متن میں روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام اور پرتشدد واقعات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اعلان کیا گیا ہے
کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق رونگیا مسلمانوں کے علاقے راکھین کا دورہ کرے گی۔قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سینیٹ میں آکر حکومت کا مؤقف واضح کریں اور حکومت پاکستان فوری طور پر میانمار حکومت سے رابطہ کرے جب کہ اس حوالے سے بین الاقوامی برادری سے بھی رابطہ کیا جائے اور روہنگیا کی تازہ صورتحال سے متعلق اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں بھی بھرپور طریقے سے آواز اٹھائی جائے۔کمیٹی اراکین نے کہا کہ میانمار کی حکمران جماعت کی سربراہ آنگ سانگ سوکی کی خاموشی سے مایوسی ہوئی ہے حکومت پاکستان برما کے ساتھ فوجی سازو سامان سے متعلق بات چیت کا عمل مؤخر کرکے تجارتی تعلقات منقطع کردے جب کہ او آئی سی کو چاہئے کہ وہ بے گھر ہونے والے روہنگیا مسلمانوں کو سہارا دینے کے لئے فنڈز قائم کرے۔ اور متاثرین کو خیمے، کھانے پینے کی اشیا سمیت دیگر ضروریات کی چیزیں مہیا کی جائیں۔ دوسری طرف اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے سربراہ نے کہا ہے کہ میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کا نسلی طور پر صفایا کیا جارہا ہے۔اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق زید ابن رعد حسین نے کونسل میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میانمار حکومت روہنگیا مسلم اقلیت کو منظم انداز میں نشانہ بنارہی ہے۔زید ابن رعد حسین نے میانمار پر اپنا ظالمانہ فوجی آپریشن بند کرنے کے لیے زور دیتے ہوئے کہا کہ میانمار حکومت نے انسانی حقوق کے تفتیشی اہلکاروں کو متاثرہ علاقوں تک جانے کی اجازت دینے سے انکار کردیا ہے،
اس لیے وہاں کے حالات کا پوری طرح اندازہ نہیں لگایا جاسکتا، تاہم موجودہ صورتحال مسلمانوں کی نسل کشی کی بدترین مثال ہے۔اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر نے کہا کہ میانمار میں جاری فوجی آپریشن میں مسلمانوں کو بلاامتیاز نشانہ بنایا جارہا ہے جس کے دوران بین الاقوامی قانون کے بنیادی اصولوں تک کا خیال نہیں رکھا جارہا، ہمیں برمی فوج اور مقامی ملیشیا کی متعدد اطلاعات اور سیٹ لائٹ تصاویر موصول ہوئی ہیں جن میں وہ روہنگیا مسلمانوں کے گاؤں کے گاؤں جلا رہے ہیں
جبکہ ماورائے عدالت قتل عام کا مستقل سلسلہ جاری ہے، یہاں تک کہ نقل مکانی کرنے والے معصوم عام شہریوں تک کو گولیوں کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔زید ابن رعد حسین نے میانمار پر زور دیا کہ اپنا سفاکانہ فوجی آپریشن بند کرے، انسانی حقوق کی تمام خلاف ورزیوں کا حساب دے، اور روہنگیا آبادی کے خلاف بہیمانہ اور وسیع امتیازی سلوک کو بند کرے۔ انہوں نے برمی فوج کی جانب سے روہنگیا مسلمانوں کو واپس آنے سے روکنے کے لیے سرحد پر بارودی سرنگیں بچھانے پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔