اسلام آباد (این این آئی)پاکستان پیپلزپارٹی کی رہنما سینیٹر سحر کامران نے سوال اٹھایا ہے کہ دارالحکومت کے ریڈ زون میں چھٹی والے دن سرکاری املاک میں آگ کیوں لگتی ہے۔ پیر کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دارالحکومت کے ریڈ زون کے علاقے میں چھٹی والے دن سرکاری عمارت کو کیسے آگ لگی اس کے پس پردہ کچھ مقاصد ہوں گے اس حوالے سے حکومت کو تحقیقات کر کے حقائق عوام کے سامنے لانے چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ عوامی مرکز میں چالیس سے زیادہ سرکاری دفاتر تھے جن میں وفاقی ٹیکس محتسب اور سی پیک منصوبے کا دفتر بھی تھا۔ ان دفاتر کے ریکارڈ جل گئے ہیں، آخر سرکاری دفاتر میں چھٹی والے دن آگ کیوں لگتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اتنی بڑی عمارت میں فائر فائٹنگ کا سسٹم کیوں نہیں تھا، اگر ضلعی انتظامیہ بروقت نیوی اور آرمی سے مدد لیتے ریکارڈ ضائع ہونے سے بچ جاتا، اس کے بعد نیوی اور آرمی سے مدد طلب کی گئی اس کا مقصد یہ ہے کہ پس پردہ کچھ بات ضرور ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ملک میں کھیلوں کا دوبارہ آغاز خوش آئند ہے، کرکٹ کے بین الاقوامی کھلاڑیوں کو پاکستان میں ورلڈ الیون کپ میں شرکت پر خوش آمدید کہتی ہوں۔ سینیٹر سحر کامران نے کہا کہ پاکستان کی عوام کو کرکٹ سمیت دیگر کھیلوں میں بڑی دلچسپی ہے۔ دریں اثنا گزشتہ روز ریڈزون میں واقع عوامی مرکز میں لگنے والے آگ نے سرمایہ کاروں کو سوچنے پر مجبور کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز عوامی مرکز میں لگنے والی آگ نے سینکڑوں کمپنیوں کے ریکارڈ کو خاکستر کر دیا جس سے پاکستان میں آٹو کمپنیوں کی سرمایہ کاری بھی متاثر ہونے کا خطرہ پیدا ہو گیا۔ ذرائع کے مطابق ریکارڈ آٹو انڈسٹری میں سرمایہ کاروں کیلئے بنائی گئی پالیسی پر مبنی بھی تھا جو کچھ ماہ پیشتر آڈٹ کی غرض سے جمع کیا گیا تھا آڈٹ کے بعد ان کمپنیوں کو پاکستان میں اپنا سرمایہ لانے کی منظوری ملنی تھی مگر اب چونکہ ریکارڈ جل گیا ہے اور اس ریکارڈ کی کوئی دوسری کاپی بھی نہیں ہے جس کے باعث اب آٹو انڈسٹری میں سرمایہ کاری خطرے میں پڑ گئی ہے۔